Inquilab Logo

اسپین نے اسلحہ لے کر اسرائیل جارہے جہاز کو اپنی بندرگاہ پر رُکنےکی اجازت نہیں دی

Updated: May 17, 2024, 5:09 PM IST | Madrid

چنئی سے ۲۷؍ ٹن اسلحہ لے کراسرائیل جارہے ایک جہاز کو اسپین نے اپنی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی۔ یہ انکار اسپین کی مشرق وسطیٰ کی پالیسی کے تحت کیا گیا ہے۔ اسپین نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت پر شدید تنقید کی ہے اور یورپی ممالک سے فلسطین کو تسلیم کرنے کا مسلسل مطالبہ کرتا آیا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ہسپانوی وزیر خارجہ ہوزے مینوئل الباریس نے جمعرات کو بتایا کہ اسپین نے  چینائی سے اسلحہ لے کر  اسرائیل جانے والے ایک جہاز کوملک کے جنوب مشرق میں کارٹیجینا بندرگاہ پر رکنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔الباریس نے کہا کہ ماریان ڈینیکا نامی جہاز نے ۲۱؍مئی کو ہسپانوی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونےکی اجازت طلب کی تھی۔ اجازت دینے سے انکار غزہ پر جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل کو تمام ہتھیاروں کی برآمدات پر پابندی لگانے کی سپین کی پالیسی کے تحت کیا گیا۔ اے ایف پی کی خبر کے مطابق، ڈنمارک کے جھنڈے والا جہاز چنئی سے ۲۷؍ٹن دھماکہ خیز مادہ لے کر اسرائیل کے حیفہ کی بندرگاہ پر جا رہا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اسرائیلی ٹیم کو معطل کرنے کی تجویز پر فیفا قانونی مشاورت حاصل کرے گا

خبر رساں ایجنسی کے ذریعہ الباریس کے حوالے سے بتایا گیا کہ ’’یہ پہلی بار ہے جب ہم نے ایسا کیا ہے کیونکہ یہ پہلی بار ہے کہ ہم نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی کھیپ لے جانے والے جہاز کا پتہ لگایا ہے جو ہسپانوی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونا چاہتا ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ اسرائیل کو ہتھیار لے جانے والے کسی بھی جہاز کے ساتھ ایک مستقل پالیسی ہوگی جو ہسپانوی بندرگاہوں پرلنگر انداز ہونا چاہتا ہے۔کیونکہ مشرق وسطہ کو زیادہہتھیاروں کی نہیں بلکہ زیادہ امن کی ضرورت ہے۔یہ پیشرفت اسپین کے بائیں بازو کے اتحاد کی طرف سے جمعے کو کارٹیجینا میں فوجی سامان لے جانے والے ایک اور جہاز کو لنگر انداز ہونےسے روکنے کے مطالبے کے درمیان سامنے آئی ہے۔تاہم، ملک کے آمد ورفت کے وزیر، آسکر پوینٹے نے کہا ہے کہ یہ جہاز چیک  جمہوریہ کیلئے تھا، اسرائیل کے لیے نہیں۔اسپین مسلسل غزہ پر اسرائیل کی جنگ پر تنقید کرتا رہا ہے اور دوسرے یورپی ممالک پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں۔

یہ بھی پڑھئے: سینئر وکیل کپل سبل سپریم کورٹ باراسوسی ایشن کے صدر منتخب

غزہ پر اسرائیل کی جنگ سات ماہ سے جاری ہے۔ جو حماس کے ذریعے اسرائیل پر اچانک حملے کے بعد شروع ہوئی،جس میں کئی اسرائیلی ہلاک اور ۲۵۰؍ کے قریب یر غمال بنا لئے گئے۔الجزیرہ کے مطابق، ان یرغمالیوں میں سے ایک سو کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ زندہ اور غزہ میں ہیں۔ کچھ یرغمالیوں کو نومبر میں ایک مختصر جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا کیا گیا تھا اور دیگر جنگ کے نتیجے میں مارے گئے تھے۔اکتوبر سے اسرائیل غزہ پر جارحانہ فضائی اور زمینی حملے کر رہا ہے۔ ان حملوں میں ۳۵؍ ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوئے ہیں جن میں ۱۵؍ ہزار سے زیادہ بچے شامل ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK