Updated: November 21, 2025, 6:08 PM IST
| Mumbai
سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی) کے چیئرمین توہن کانتا پانڈے نے جمعہ کو رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ (آر ای آئی ٹی) اور انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ ٹرسٹ (آئی این وی آئی ٹی) میں خردہ سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملک کی بنیادی ڈھانچے کی ضروریات کے لیے رقم اکٹھا کرنے کا ایک منفرد موقع فراہم کرتے ہیں ۔
توہین کانتا پانڈے۔ تصویر:آئی این این
سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی) کے چیئرمین توہن کانتا پانڈے نے جمعہ کو رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ (آر ای آئی ٹی) اور انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ ٹرسٹ (آئی این وی آئی ٹی) میں خردہ سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملک کی بنیادی ڈھانچے کی ضروریات کے لیے رقم اکٹھا کرنے کا ایک منفرد موقع فراہم کرتے ہیں ۔
بھارت انویٹس اسوسی ایشن اور انڈین رائٹس اسوسی ایشن کے ذریعے مشترکہ طور پر منعقدہ قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پانڈے نے بتایا کہ سیبی دونوں آلات میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ اس کے لیے وہ مرکزی وزارت خزانہ اور ریاستی حکومتوں سے بھی بات چیت کر رہے ہیں۔ انہوں نے ایم ایس سی آئی جیسے دیگر اشاریوں میں ان کی زیادہ سے زیادہ شمولیت کی ضرورت پر زور دیا ۔
یہ بھی پڑھئے:فرانس: پیرس کی عدالت نے قدیم ترین کیلکولیٹر کی نیلامی روک دی
اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیتی آیوگ کے سابق سی ای او امیتابھ کانت نے کہا کہ حکومت کو اثاثوں کے انتظام کی ذمہ داری لینے کے بجائے انو آئی ٹی بنا کر منیٹائزیشن کو آسان بنانے پر غور کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں ایک ٹریلین ڈالر یعنی تقریباً ۹۰؍ لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری تک پہنچنے کی صلاحیت ہے جس میں رٹس اور آئی این وی آئی ٹی شامل ہیں ۔
یہ بھی پڑھئے:۵۱؍ ممالک کی اقوام متحدہ کے نیوکلیئر واچ ڈاگ سے فلسطین کی امداد میں مدد کی اپیل
پانڈے نے کہا کہ آنے والے وقت میں ملک میں سڑک ، نقل و حمل ، شہری ترقی، توانائی اور ہوا بازی کے شعبوں میں بے پناہ امکانات موجود ہیں جبکہ عالمی سطح پر تمام درج شدہ رئیل اسٹیٹ اثاثوں میں رٹس اور انوائس کا حصہ ۵۷؍ فیصد ہے۔ ہندوستان میں یہ صرف ۱۲؍فیصد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں نظام ملک میں نئے ہیں اور انہیں فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہئیں ۔