۲۰۲۵ء میں آزادی اظہار کی ۱۴۸۰۰؍ خلاف ورزیاں، ۱۱۷؍ گرفتاریاں، ۸؍ صحافی ہلاک ، فری اسپیچ کلیکٹو کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال سنسرشپ، عدالتی پابندیوں، تعلیمی خود مختاری پر پابندیوں کے واقعات درج کیے گئے۔
EPAPER
Updated: December 25, 2025, 3:00 PM IST | New Delhi
۲۰۲۵ء میں آزادی اظہار کی ۱۴۸۰۰؍ خلاف ورزیاں، ۱۱۷؍ گرفتاریاں، ۸؍ صحافی ہلاک ، فری اسپیچ کلیکٹو کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال سنسرشپ، عدالتی پابندیوں، تعلیمی خود مختاری پر پابندیوں کے واقعات درج کیے گئے۔
فری اسپیچ کلیکٹو کی طرف سے منگل کو جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں ۲۰۲۵ء میں آزادی اظہار رائے کی ۱۴۸۷۵؍خلاف ورزیاں درج کی گئیں، جن میں آٹھ صحافیوں اور ایک سوشل میڈیا انفلوئنسر کی ہلاکت بھی شامل ہے۔ہندوستان میں آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنے والے اس ادارے نے اس سال کے دوران سنسرشپ، عدالتی گگ آرڈرز، تعلیمی خود مختاری پر پابندیاں، فلم سنسرشپ، ریگولیٹری پالیسیاں اور آزادی اظہار رائے کو ریگولیٹ کرنے کے لیے کارپوریٹ مداخلتوں کے واقعات درج کیے۔رپورٹ کے مطابق سال کے دوران آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزیوں سے متعلق۱۱۷؍ گرفتاریاںدرج کی گئیں، جن میں آٹھ صحافیوں کی گرفتاریاں بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: بی جے پی حکمرانی والی ریاستوں میں ایس سی،ایس ٹی کیخلاف جرائم کی شرح زیادہ
فری اسپیچ کلیکٹو نے یہ بھی کہا کہ آزادی اظہار رائے سے متعلق ۴۰؍ حملوں میں سے۳۳؍ کا نشانہ صحافی بنے۔جبکہ ۱۹؍ ہراساں کیے جانے کے واقعات میں سے ۱۴؍ میں صحافی شامل تھے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ صحافیوں کو ان کے کام کے دوران دھمکیاں ملنے کے۱۲؍ واقعات بھی درج کیے گئے۔سال کے دوران آٹھ صحافی ہلاک ہوئے جن میںدو اتر پردیش میں اور ایک ایک انڈمان و نکوبار جزائر، چھتیس گڑھ، ہریانہ، کرناٹک، اوڈیشہ اور اتراکھنڈ میں۔ پنجاب میں ایک سوشل میڈیا انفلوئنسر ہلاک ہوا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ دو صحافی، کشمیر سے عرفان معراج اور جھارکھنڈ سے روپیش کمار، اس سال غیر قانونی سرگرمیوںکی روک تھام ایکٹ کے تحت حراست میں ہیں۔معراج مارچ ۲۰۲۳ءسے اور کمار جولائی۲۰۲۲؍ سے جیل میں ہیں۔جبکہ گجرات میں آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزیوں کی سب سے زیادہ تعداد۱۰۸؍ درج کی گئی، اس کے بعد اتر پردیش میں۸۳؍ اور کیرالا میں۷۸؍۔
یہ بھی پڑھئے: ممتا بنرجی کا ایس آئی آر میں سنگین خامیوں اور ملک میں جمہوریت کو ختم کرنے کا الزام
تاہم رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ سنسرشپ کے ۱۱۳۸۵؍واقعات اورقانونی جنگ کے۲۰۸؍ معاملات سامنے آئے، جس سے مراد قانونی کارروائی کا استعمال کرتے ہوئے مخالفین کو مشکلات میں ڈالنا ہے۔سنسرشپ کے اعداد و شمار میں مرکزی حکومت کی طرف سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کو جاری کی گئی بڑے پیمانے پر مواد ہٹانے کی درخواستیں بھی شامل ہیں۔مئی میں، حکومت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ہندوستان میں۸۰۰۰؍ سے زائد اکاؤنٹس تک رسائی روکنے کی کوشش کی، جو کسی بھی مہینے میں ریکارڈ کی گئی سب سے زیادہ تعداد ہے۔رپورٹ میں ۲۰۲۵ء میں انٹرنیٹ کنٹرول کے۳۰۷۰؍ واقعات بھی درج کیے گئے، جیسے انٹرنیٹ بندش اور موبائل ایپلیکیشن پر پابندی۔
فری اسپیچ کلیکٹو نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں سنسرشپ کے کم از کم ۱۶؍سنگین واقعات پیش آئے۔ رپورٹ میں فلم سرٹیفیکیشن کے بے لگام استعمال کو سنسرشپ کے آلے کے طور پر بھی نمایاں کیا گیا۔اس میں مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات کا حوالہ دیا گیا ہے جس نے اس مہینے بین الاقوامی فلم فیسٹیول آف کیرلا کو ۱۹؍ فلمیں دکھانے کی اجازت سے انکار کر دیا۔رپورٹ میں۲۰۲۳؍ کے ڈیجیٹل ذاتی ڈیٹا تحفظ ایکٹ کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے، جس کے قواعد نومبر میں نوٹیفائی کیے گئے، اور یہ کہا گیا ہے کہ وہ صحافت کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں اور حق معلومات ایکٹ کو کمزور کرکے ہندوستان کے شفافیت کے نظام کو کمزور کر سکتے ہیں۔