ذمہ داران نے سوشل میڈیا پر خط جاری کرکےپوری برادری کو مبارکباد پیش کی، کہا : برسوں بعد ایسا مضبوط اتحاد دیکھنے کو ملا ہے۔ امید ہے کہ یہ قربانیاں ہرگز ضائع نہیں جائیں گی
EPAPER
Updated: August 18, 2025, 12:15 PM IST | ZA Khan/ Saeed Ahmed Khan | Mumbai
ذمہ داران نے سوشل میڈیا پر خط جاری کرکےپوری برادری کو مبارکباد پیش کی، کہا : برسوں بعد ایسا مضبوط اتحاد دیکھنے کو ملا ہے۔ امید ہے کہ یہ قربانیاں ہرگز ضائع نہیں جائیں گی
کاروباری مشکلات، پولیس کی زیادتیوں اور نام نہاد گئورکشکوں کے ظلم سے تنگ آکر قریش برادری نے ریاست گیر ہڑتال شروع کی ہے۔ ناندیڑ میں اس ہڑتال کو پیر (آج)کو ایک مہینہ مکمل ہو جائے گا۔ گزشتہ ماہ ۱۹؍ جولائی سے شروع ہونے والی یہ غیر معینہ مدت ہڑتال اب بھی جاری ہے۔اس کے سبب مویشی منڈیوں میں کاروبار ٹھپ ہے، گوشت کی دکانیں بند ہیں اور نہ صرف کسان بلکہ خود قریش برادری کے افراد بھی شدید مالی نقصان اٹھا رہے ہیں۔ تاہم قریش برادری کا کہنا ہے کہ جن مسائل کے حل کیلئے یہ قربانی دی جا رہی ہے، وہ انتہائی اہم ہیںاس لئے اس بار ’آر یا پار کی لڑائی‘ لڑنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مہاراشٹر بھر میں جاری اس پُرامن اور کامیاب تحریک کو سراہتے ہوئے قریشی برادری کے ذمہ داران کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک خط جاری کیا گیا جس میں پوری برادری کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ برسوں بعد ایسا مضبوط اتحاد دیکھنے کو ملا ہے اور امید ہے کہ یہ قربانیاں ہرگز ضائع نہیں جائیں گی۔خط میں اعتراقریشی ذمہ داران کی جانب سے سوشل میڈیا پر خط جاری کرکےپوری برادری کو مبارکباد پیش کی گئی ، کہا گیا کہ برسوں بعد ایسا مضبوط اتحاد دیکھنے کو ملا ہے اور امید ہے کہ یہ قربانیاں ہرگز ضائع نہیں جائیں گی۔مزید کیا گیا کہ برادری اس وقت ایک نازک دور سے گزر رہی ہے اور مالی نقصان کا سامنا کر رہی ہے مگر اس جذبے اور قربانی کو سلام پیش کیا گیا ساتھ ہی خبردار کیا گیا کہ بعض ’کمپنیوں کے دلال‘ اتحاد کو توڑنے اور احتجاج کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسی طرح کچھ لوگ ہڑتال کے دوران چوری چھپے گوشت فروخت کر کے ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں، جنہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
ذمہ داران نے اپیل کی کہ ہر فیصلہ باہمی مشورے سے کیا جائے کیونکہ ’’مشورے میں بھلائی اور اتحاد میں برکت ہے۔‘‘ آخر میں دعا کی گئی کہ اللہ برادری کے حوصلے بلند رکھے اور اس احتجاج کو کامیابی سے ہمکنار کرے۔
ہڑتال کے ایک مہینے مکمل ہونے کے بعد آئندہ لائحہ عمل پر بات کرتے ہوئے قریش کانفرنس کے ضلعی صدر عبدالعزیز قریشی نے بتایا کہ ’’ اس ہڑتال کے نتیجے میں ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار سے کامیاب میٹنگ ہوئی ہے لیکن ہمارا مطالبہ ہے کہ چند نہیں بلکہ تمام مسائل حل کئے جائیں۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’سب سے بڑا مسئلہ مویشیوں کی ٹرانسپورٹیشن سے متعلق ہے، جو مرکزی حکومت کے ’ٹرانسپورٹیشن ایکٹ‘ کی غیر منصفانہ شرائط کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔اس مسئلے پر برادری کے نمائندے پہلے ہی ناگپور میں مرکزی وزیر نتن گڈکری سے ملاقات کر چکے ہیں۔ اب۱۸؍ اگست کو دہلی میں ان سے مزید ملاقات ہوگی جہاں قانون میں ترمیم اور عملی نوٹیفکیشن کا مطالبہ کیا جائے گا۔انہوں نےمزید کہا کہ ’’ہمارادوسرا اہم مطالبہ ’گوونش ہتیہ بندی قانون‘میں ترمیم کرکے ناکارہ مویشیوں کے ذبیحہ کی اجازت حاصل کرنا ۔اس کےلئے ہم نے سپریم کورٹ میں بھی پٹیشن داخل کی ہے۔عدالت کا فیصلہ آنے سے قبل حکومت اگر اس قانون میں ترمیم کرنے پر راضی ہوجاتی ہے تو ہمارے مسائل حل ہوجائیں گے ۔‘‘عزیز قریشی کے مطابق ’’ اگر حکومت ہمارے مطالبات سنجیدگی سے مان کر قانون میں ترمیم کرتی ہے تو برادری ہڑتال ختم کرنے پر غور کرے گی۔ ‘‘انہوں نے اعتراف کیا کہ برادری کے لوگ بھی اس ہڑتال سے خوش نہیں ہیں لیکن کاروبار کرنے کے حالات ناقابلِ برداشت ہو چکے ہیں، اسی لئے اس بار’آر یا پار‘ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
آل انڈیا جمعیت القریش کے سیکریٹری جنرل ایڈوکیٹ عبدالمجید قریشی سے گفتگوکرنے پر انہوں نے نمائندہ انقلاب کو بتایا کہ کچھ بازار بھی جیسے ملکاپور، ناندورہ، جلگاؤں جامود، پاتوڑہ، شیگاؤں، کھام گاؤں، چکھلی، مکتائی نگر، بالاپور اور آکولہ وغیرہ کھل گئے ہیں۔ لیکن یہ بھی سچائی ہے کہ بہت سے تاجر حکمنامے سے متفق نہیں ہیں اور وہ غنڈہ گردی کرنے والی تنظیموں کی نام بنام نشاندہی چاہتے ہیں۔
ممبئی سبربن بیف ڈیلرس اسوسی ایشن کے ذمہ دار محمد علی قریشی نے کہا کہ’’ حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، بازار بند ہیں اور ہڑتال جاری ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ڈی جی کا ہدایت نامہ ادھورا ہے۔ گئو رکشکوں نے جانوروں کے تحفظ کے نام پر عدالت سے خصوصی رعایت حاصل کررکھی ہے۔ اس سے بڑا مسئلہ مہاراشٹر انیمل پریزرویشن ایکٹ۱۹۹۵ء کا ہے۔‘‘