• Thu, 13 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سوڈان میں تقریباً ۱۱ ملین خواتین شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کر رہی ہیں: یو این ویمن کا انتباہ

Updated: November 12, 2025, 6:00 PM IST | Geneva

سوڈان میں ۱۹ ماہ سے جاری تنازع نے خواتین اور لڑکیوں کو شدید متاثر کیا ہے اور انہیں شدید بھوک، نقل مکانی اور ’صنفی بنیاد پر تشدد‘ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

اقوام متحدہ کی ایجنسی ’یو این ویمن‘ نے خبردار کیا ہے کہ خانہ جنگی سے نبردآزما افریقی ملک سوڈان میں تقریباً ۱۱ ملین خواتین اور لڑکیاںل شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کر رہی ہیں۔ ایجنسی نے مزید کہا کہ ملک میں شدید تنازع اور سنگین غذائی بحران نے صنفی کمزوریوں کو مزید گہرا کر دیا ہے۔

ایجنسی کی رپورٹ ’سوڈان میں غذائی عدم تحفظ کے صنفی ابعاد‘ کے مطابق، افریقی ملک کی ۷ء۷۳ فیصد خواتین کم از کم غذائی تنوع کو پورا نہیں کر پا رہی ہیں۔ یہ انکشاف سوڈانی خواتین میں ناقص تغذیہ اور غذائی قلت کے بڑھتے ہوئے خطرات کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ اقوام متحدہ ویمن کی مشرقی اور جنوبی افریقہ کی علاقائی ڈائریکٹر اینا مُوتاوتی نے جنیوا میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”سوڈان کی ہر عورت، اب بھوک کا ایک مضبوط اشارہ بن گئی ہے۔“

یہ بھی پڑھئے: آر ایس ایف کے مظالم کی مذمت،۲۰؍ سے زائد ممالک کا مشترکہ بیان

ایجنسی کی رپورٹ میں اس بات کو بھی اجاگر کیا گیا ہے کہ سوڈان میں ۱۹ ماہ سے جاری تنازع نے خواتین اور لڑکیوں کو شدید متاثر کیا ہے اور انہیں شدید بھوک، نقل مکانی اور ’صنفی بنیاد پر تشدد‘ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ الفاشر اور کدوگلی میں باضابطہ طور پر قحط کا اعلان کیا جا چکا ہے، جبکہ سوڈانی فوج اور آر ایس ایف کے درمیان لڑائی جاری ہے جس کے باعث بحران مزید شدید ہوتا جارہا ہے۔

مُوتاوتی نے سوڈان میں فوری انسانی ہمدردی کی کارروائی پر زور دیا اور خواتین اور خواتین کی سربراہی والے گھرانوں کیلئے خوراک کی ترجیحی ترسیل، شہریوں کیلئے محفوظ راہداریوں اور خواتین کی ملازمتوں کی بحالی جیسے مطالبات کئے۔ انہوں نے تمام فریقوں سے خواتین اور لڑکیوں کی حفاظت کرنے، بین الاقوامی انسانی قانون کی پابندی کرنے اور متاثرہ علاقوں میں امداد کی ترسیل کو یقینی بنانے کی اپیل کی۔ یو این ویمن نے عالمی عطیہ دہندگان سے سوڈان میں خواتین کی قیادت میں سرگرم تنظیموں کو فنڈ فراہم کرنے کی اپیل کی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK