• Thu, 06 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سوڈان: آرایس ایف کے ظلم کے سبب الفاشر سے ۸۱؍ ہزار افراد کی ہجرت

Updated: November 06, 2025, 8:08 PM IST | Khartoum

سوڈان میں آر ایس ایف کے ظلم کےسے بچنے کیلئے ۸۱؍ ہزار افراد الفاشر شہر سے ہجرت پر مجبور ہیں، ریپڈ سپورٹ فورسیز نے الفاشر پر قبضہ کے بعد وہاں قتل عام کیا ، اس کے علاوہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بھی خبریں آرہی ہیں۔

Aid workers serving in a refugee camp. Photo: PTI
ایک مہاجر کیمپ میں امدادی کارکن خدمت انجام دیتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجر (آئی او ایم) کے مطابق، نیم فوجی دستے ریپڈ سپورٹ فورسیز (RSF) کے الفاشر شہر پر قبضے کے بعدان کے ذریعے کئے گئے ظلم اور غارتگری کے بعدبے گھر ہونے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔اقوام متحدہ کے ادارے  (آئی او ایم) نے بدھ کو  کہا کہ۲۶؍ اکتوبر سے جاری لڑائی اور عدم تحفظ کے باعث سوڈان کے شمالی دارفور ریاست کے شہر الفاشر اور قریبی گاؤں کے۸۱؍ ہزار سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ایک بیان میں، اقوام متحدہ کے ادارے نے کہا کہ اس کے ’’ڈسپلیسمنٹ ٹریکنگ میٹرکس‘‘ کے اعداد وشمار کے مطابق الفاشر اور اس کے اردگرد کے علاقوں سے۸۱؍ ہزار ۸۱۷؍ افراد بے گھر ہوئے ہیں،‘‘ جبکہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ عدم تحفظ اور تیزی سے بدلتی ہوئی نقل مکانی کی صورت حال کے باعث ان میں تبدیلی ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: سوڈان میں قتل عام کو لائیو اسٹریم کیا گیا، قحط کی دوبارہ دستک، آر ایس ایف ۴۰ فیصد علاقوں پر قابض

آئی او ایم کے مطابق، بے گھر ہونے والے زیادہ تر افراد الفاشر کے حدود میں ہی موجود ہیں، جبکہ کم تعداد شمالی دارفور کی حدود کبکابیہا، ملیٹ، کُٹم اور تاوِلا میں منتقل ہوئی ہے۔بیان کے مطابق، سوڈان کی دیگر ریاستوں میں بھی نقل مکانی کے واقعات درج کیے گئے ہیں، جن میں وہائٹ نائل ریاست میں کوستی؛ مغربی کورڈوفان میں غبیش؛ وسطی دارفور میں مرکزی اور شمالی جبل مرا؛ مغربی دارفور میں ویسٹ الجنینہ اور کلبس؛ مشرقی دارفور میں شاعرِیا؛ اور جنوبی دارفور میں ایسٹ جبل اور الوحدہ شامل ہیں۔آئی او ایم کے مطابق صورت حال کشیدہ اور غیر مستحکم ہے ۔اسی دوران، اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے خبردار کیا کہ الفاشر سے تاوِلا فرار ہونے والے خاندانوں کی ضروریات دستیاب وسائل سے زیادہ ہیں۔ایک بیان میں، ادارے نے کہا کہ تشدد سے بچ کر تاوِلا پہنچنے والے خاندان تھکے ہوئے، بھوکے اور فوری دیکھ بھال کے متقاضی ہیں،ادارے نے مزید کہا کہ وہ فریقین کے ساتھ مل کر بچوں کے لیے علاج معالجے کی خوراک، پانی اور صحت کی خدمات فراہم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔تاہم  ادارے کے مطابق، ان کے پاس وسائل کی شدید قلت ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں دس لاکھ افراد کو خوراک فراہم کی، لیکن یہ انتہائی ناکافی: اقوام متحدہ

واضح رہے کہ سوڈان کی۱۸؍ ریاستوں میں سے،آر ایس ایف فی الحال مغرب میں دارفور خطے کی تمام پانچ ریاستوں پر قابض ہے، سوائے شمالی دارفور کے کچھ شمالی علاقوں کے جو فوج کے کنٹرول میں ہیں۔دریں اثناء سوڈانی فوج کی جنوب، شمال، مشرق اور مرکزی خطوں کی باقی ماندہ۱۳؍ ریاستوں کے زیادہ تر حصوں پر حکمرانی ہے، جس میں دارالحکومت خرطوم بھی شامل ہے۔یہ بھی یاد رہے کہ ۱۵؍ اپریل۲۰۲۳ء سے، سوڈانی فوج اورنیم فوجی دستہ آر ایس ایف کے مابین مسلح تصادم برپا ہے۔ تاہم جنگ بندی کی قومی اور بین الاقوامی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ اس خونی تنازعے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے جبکہ لاکھوں دیگر افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK