• Wed, 05 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سوڈان میں قتل عام کو لائیو اسٹریم کیا گیا، قحط کی دوبارہ دستک، آر ایس ایف ۴۰ فیصد علاقوں پر قابض

Updated: November 05, 2025, 6:05 PM IST | Khartoum

عالمی سطح پر غم و غصے کے بعد، آر ایس ایف نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ابو لولو اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث دیگر فوجیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔

Abu Lulu (Left). Photo: X
ابو لولو (بائیں)۔ تصویر: ایکس

سوڈان کی خوفناک خانہ جنگی شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ افریقی ملک سے باغی فریق آر ایس ایف کے عام شہریوں پر مظالم اور جنگ زدہ علاقوں میں بڑھتی انسانی تباہی کی تفصیلات سامنے آرہی ہیں۔ آر ایس ایف نے کلیدی شہروں پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور بڑے پیمانے پر شہریوں کا قتل عام کیا ہے۔ خانہ جنگی کے درمیان، دارفور اور کوردوفان میں قحط کی صورتحال نے بحران کو مزید خراب کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں دس لاکھ افراد کو خوراک فراہم کی، لیکن یہ انتہائی ناکافی: اقوام متحدہ

آر ایس ایف کمانڈر نے متعدد شہریوں کے قتل عام کو لائیو اسٹریم کیا

آر ایس ایف کا سینئر کمانڈر ابو لولو، جس کا اصل نام الفاتح عبداللہ ادریس ہے، شمالی دارفور کے الفاشر میں شہریوں کو پھانسی دیئے جانے کے مناظر کو لائیو اسٹریم کرنے کے بعد عالمی سطح پر بدنام ہوگیا ہے۔ ویڈیوز میں وہ ۲۰۰۰ سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتارنے پر فخر جتاتا نظر آرہا ہے۔ اس نے کہا کہ ”میں گنتی بھول گیا، لیکن میں یہ دوبارہ کروں گا۔“ ’الفاشر کا قصائی‘ کے نام سے مشہور ابو لولو، آر ایس ایف لیڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی) کا قریبی اتحادی ہے۔ عالمی غم و غصے کے بعد، آر ایس ایف نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ابو لولو اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث دیگر فوجیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ تاہم، انسانی حقوق کے گروپس نے آر ایس ایف پر دارفور بھر میں منظم قتل عام کا الزام لگایا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: سوڈان : بدامنی کے سبب ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور

سوڈان کے ۴۰؍ فیصد علاقوں پر آر ایس ایف قابض

سوڈانی مسلح افواج (ایس اے ایف) اور آر ایس ایف کے درمیان جاری جنگ میں اب تک ۲۰ ہزار سے زائد افراد ہلاک اور ایک کروڑ ۵۰ لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایس اے ایف سوڈان کے تقریباً ۶۰ فیصد علاقے کو کنٹرول کرتی ہے، جن میں دارالحکومت خرطوم، مشرق اور وسطیٰ کے علاقے شامل ہیں، جبکہ آر ایس ایف ملک کے تقریباً ۴۰ فیصد علاقے پر قابض ہے اور دارفور کے زیادہ تر علاقوں پر اس کا غلبہ ہے۔ آر ایس ایف اب دارفور کی پانچ ریاستوں میں سے چار اور کوردوفان کے کچھ حصوں کو اپنے کنٹرول میں لے چکی ہے اور وہاں بڑے پیمانے پر قتل اور لوٹ مار کر رہی ہیں۔ کوردوفان کا اسٹریٹیجک خطہ اب نیا محاذ بن کر سامنے آیا ہے، جہاں دونوں فریق کلیدی سپلائی راستوں پر کنٹرول کے لیے لڑ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: سوڈان کا بحران شدید: آر ایس ایف پر جنگی جرائم کا الزام، شہریوں کا قتل عام جاری، صحافی بھی محفوظ نہیں

سال میں دوسری مرتبہ الفاشر اور کادوقلی میں قحط جیسے حالات

اقوام متحدہ کی قحط جائزہ کمیٹی نے الفاشر اور کدوگلی میں ’قحط کے حالات‘ کی تصدیق کی ہے۔ واضح رہے کہ تنازعات کے سبب سال میں دوسری مرتبہ یہاں قحط جیسے حالات پیدا ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے دو کروڑ سے زائد افراد شدید غذائی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان میں سے تقریباً ۴۰ لاکھ افراد بھوک سے موت کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔ اقوام متحدہ اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے فوری جنگ بندی اور بلا روک ٹوک انسانی امداد کی رسائی پر زور دیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: الفاشرمیں والدین کےسامنے بچوں کا قتل

سوڈان میں جنگی جرائم کی تحقیقات شروع

عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے الفاشر میں آر ایس ایف کے مبینہ جنگی جرائم، جن میں بڑے پیمانے پر قتل، عصمت دری اور شہریوں پر حملوں کے واقعات شامل ہیں، کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ آئی سی سی نے کہا کہ یہ اقدامات روم اسٹیچیوٹ کے تحت انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہو سکتے ہیں۔ عدالت نے مستقبل میں مقدمہ چلانے کیلئے ثبوت اکٹھے کرنے کا عزم کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK