• Wed, 05 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ میں دس لاکھ افراد کو خوراک فراہم کی، لیکن یہ انتہائی ناکافی: اقوام متحدہ

Updated: November 05, 2025, 4:04 PM IST | Gaza

اقوام متحدہ نے غزہ میں دس لاکھ افراد کو خوراک فراہم کی، لیکن اسرائیل کے ذریعے کراسنگ بندکئے جانے کے سبب خطے میں شدید غذائی قلت ہے، اور امدادی سرگرمی متاثر ہو رہی ہے۔

Starving children in Gaza struggle to get food. Photo: X
غزہ میں بھوک سے نڈھال بچے کھانا لینے کیلئے جد و جہد کرتے ہوئے۔تصویر: ایکس

اقوام متحدہ نے منگل کو کہا کہ اس نے جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے غزہ میں تقریباً دس لاکھ افراد کو خوراک کے پارسل تقسیم کیے ہیں، لیکن اس نے خبردار کیا کہ وہ اب بھی ’’زندگیاں بچانے کی دوڑ میں مصروف ہے کیونکہ پابندیوں کی وجہ سے امدادی کارروائیاں متاثر ہو رہی ہیں۔اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے کہا کہ اس کی کارکردگی اسرائیل کی جانب سے ناکہ بند ی سے شدید متاثر ہو رہی ہے۔مزید یہ کہ اس علاقے میں قحط کے آثار ہیں۔
ڈبلیو ایف پی کی مشرق وسطیٰ کی ترجمان آبر عیطہ نے قاہرہ سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’جنگ بندی کے بعدسے ہم غزہ بھر میں تقریباً دس لاکھ افراد تک خوراک پہنچا چکے ہیں۔ یہ غزہ میں بھوک سے نمٹنے کی وسیع کوشش کا حصہ ہے۔ لیکن ہمیں مزید رسائی درکار ہے ، مزید بارڈر کراسنگز کھلنی چاہئیں اور شہر کے اندر اہم سڑکوں تک رسائی ہونی چاہیے۔‘‘واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی مصالحت سے۱۰؍ اکتوبر سے محدود انسان دوست ترسیل کی اجازت دی گئی ہے، لیکن امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ یہ مقدارضرورت سے انتہائی کم ہے۔

 

یہ بھی پڑھئے: دوحہ: بھوک اور غربت کے خاتمے کیلئے پہلا عالمی اتحاد اجلاس، منصفانہ نظامِ خوراک پر زور
بعد ازاں عیطہ نے کہا کہ ڈبلیو ایف پی کا ہدف سولہ لاکھ افراد تک ایسے پارسل پہنچانا ہے جو کسی خاندان کے لیے۱۰؍ دن کے لیے کافیہے ۔ اب تک، اس نے۱۴۵؍ منصوبہ بندتقسیم مراکز میں سے  ۴۴؍کھولے ہیں اور۱۷؍ بیکریوں کے ذریعے روزانہ۷؍ لاکھ افراد کو تازہ روٹی فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معمولی بہتری کے باوجود، خوراک کی کھپت جنگ سے پہلے کی سطح سے کہیں کم ہے۔ خاندان زیادہ تر اناج اور دالوں پر گزارہ کر رہے ہیں، جبکہ گوشت، انڈے اور سبزیاں ’’انتہائی کم‘‘ ہیں۔دریں اثناء غزہ کے اندر، خوراک کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ ڈبلیو ایف پی کے ترجمان نور حماد نے کہا، ’’اب ایک سیب کی قیمت اتنی ہے جتنی جنگ سے پہلے ایک کلو سیب کی تھی۔‘‘ ایجنسی کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے درکار اشیا کا صرف آدھا حصہ ہی لے جانے میں کامیاب ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: بھوک کی وجہ خوراک کی کمی نہیں، غلط پالیسیاں اور ناانصافیاں ہیں: اقوام متحدہ

فی الحال ٹرک صرف کرم ابو سالم اور کسوفم کراسنگ کے ذریعے داخل ہو رہے ہیں ، یہ ایک ایسی رکاوٹ ہے جو تباہ حال شمال تک امداد کی ترسیلمیں رکاوٹ پیدا  کر رہی ہے۔عیطہ نے کہا، کہ ’’ہمیں واضح جوابات نہیں دیے جارہے ہیں کہ شمالی کراسنگ کیوں بند ہیں۔ ضروریات بہت زیادہ ہیں۔ ہم زندگیاں بچانے کیلئے جدوجہد کررہے  ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK