• Thu, 06 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سپریم کورٹ کا ملٹی پلیکس میں کھانے پینے کی مہنگی اشیاء پر سخت ردِعمل

Updated: November 05, 2025, 10:48 PM IST | New Delhi

سپریم کورٹ نے ملٹی پلیکسز میں کھانے پینے کی اشیاء کی غیر معمولی قیمتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہی روش جاری رہی تو جلد ہی سنیما ہال خالی ہو جائیں گے۔ عدالت نے کہا کہ فلم دیکھنے والوں کیلئے قیمتیں معقول سطح پر طے کی جانی چاہئیں تاکہ عوام اس تفریح سے لطف اندوز ہو سکیں۔

Supreme Court of India. Photo: INN
سپریم کورٹ آف انڈیا۔ تصویر: آئی این این

سپریم کورٹ نے منگل کو ملٹی پلیکسز میں فروخت ہونے والی پانی کی بوتلوں، کافی، ٹافیوں اور دیگر اشیاء کی بھاری قیمتوں پر برہمی کا اظہار کیا اور خبردار کیا کہ اگر اس روش کو درست نہ کیا گیا تو لوگ فلم دیکھنے سے گریز کریں گے اور سنیما ہال خالی ہو جائیں گے۔ یہ تبصرے جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا پر مشتمل بنچ نے کئے، جو ملٹی پلیکس اسوسی ایشن آف انڈیا اور دیگر درخواست گزاروں کی اپیل پر سماعت کر رہی تھی۔ درخواست میں کرناٹک ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا جس نے ریاستی حکومت کی جانب سے فلم کے ٹکٹوں کی زیادہ سے زیادہ قیمت ۲۰۰؍ روپے مقرر کرنے کے حکم پر روک لگائی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے مشاہدہ کیا کہ’’ملٹی پلیکسز کو قیمتیں مناسب رکھنی چاہئیں تاکہ لوگ تفریح کر سکیں۔ بصورتِ دیگر، سنیما ہال خالی رہ جائیں گے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ نے راجستھان کے تبدیلیٔ مذہب مخالف قانون پر نوٹس جاری کیا

جسٹس وکرم ناتھ نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’’آپ پانی کی بوتل ۱۰۰؍ روپے اور کافی ۷۰۰؍ روپے میں بیچتے ہیں!‘‘ اس پر سینئر ایڈووکیٹ مکل روہتگی جو ملٹی پلیکس اسوسی ایشن کی نمائندگی کر رہے تھے، نے جواب دیا کہ ’’تاج ہوٹل کافی کے ایک ہزار روپے لیتا ہے، کیا آپ اس کی قیمت بھی مقرر کریں گے؟ یہ لوگوں کے انتخاب کا معاملہ ہے۔‘‘ جس پر عدالت نے کہا کہ ملٹی پلیکسز کو عوام کیلئے زیادہ قابلِ رسائی اور معقول بنانا ضروری ہے تاکہ لوگ سنیما کی جانب دوبارہ راغب ہوں۔ روہتگی نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’’اگر خالی رہنے دیں تو رہنے دیں، عام لوگ نارمل سینما میں جا سکتے ہیں، انہیں یہاں (ملٹی پلیکس) آنے کی ضرورت نہیں۔‘‘ جس پر جسٹس ناتھ نے مسکراتے ہوئے کہاکہ ’’اب کوئی عام آدمی باقی ہی نہیں رہا!‘‘

یہ بھی پڑھئے: تمل ناڈو کی حکمراں جماعت ڈی ایم کے ایس آئی آر کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع

کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ
یاد رہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ کی ایک ڈویژن بنچ نے پہلے ہی ملٹی پلیکسز کو ہدایت دی تھی کہ وہ ہر فروخت شدہ ٹکٹ کا قابلِ آڈٹ ریکارڈ رکھیں، چاہے وہ آن لائن ہو یا آف لائن۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر ملٹی پلیکس کیس ہار جائیں تو خریداروں کو رقم واپس کرنے کا انتظام کیا جائے۔ جسٹس ناتھ نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم ڈویژن بنچ کے ساتھ ہیں ، ٹکٹ کی قیمت ۲۰۰؍ ہونی چاہئے۔‘‘ تاہم، مکل روہتگی نے دلیل دی کہ ہائی کورٹ کی ہدایات عملی طور پر ممکن نہیں کیونکہ زیادہ تر ٹکٹ بک مائی شو جیسے آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے فروخت ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہائی کورٹ سمجھتی ہے کہ ٹکٹ کاؤنٹر سے فروخت ہوتے ہیں، لیکن آج کل کوئی بھی کاؤنٹر پر جا کر ٹکٹ نہیں خریدتا۔‘‘  روہتگی نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ کی یہ ہدایت کہ ’’کیش سے خریدے گئے ہر ٹکٹ کیلئے شناختی کارڈ کی تفصیل لی جائے ناقابلِ عمل ہے۔‘‘ سپریم کورٹ نے فی الحال ہائی کورٹ کی شرائط پر روک لگا دی ہے اور آئندہ سماعت تک معاملہ مؤخر کر دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK