۷؍ اکتوبر کو اگلی سماعت سے قبل جواب داخل کرنے کا حکم، جسٹس اروند کمار نے سماعت میں تاخیر پر معذرت طلب کی، کپل سبل نےتیز رفتار شنوائی کی درخواست کی تاکہ ’’دیوالی سے قبل ملزمین کی جیل سے رہا ئی ممکن ہوسکے.‘‘
EPAPER
Updated: September 23, 2025, 9:24 AM IST | Agency | New Delhi
۷؍ اکتوبر کو اگلی سماعت سے قبل جواب داخل کرنے کا حکم، جسٹس اروند کمار نے سماعت میں تاخیر پر معذرت طلب کی، کپل سبل نےتیز رفتار شنوائی کی درخواست کی تاکہ ’’دیوالی سے قبل ملزمین کی جیل سے رہا ئی ممکن ہوسکے.‘‘
شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کی قیادت کرنےوالے مسلم نوجوان نہیں دہلی پولیس نے دہلی فساد کی’’ وسیع تر سازش ‘‘کیس میں ماخوذ کر کے سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا ہے، کی ضمانت کی عرضی پر سپریم کورٹ میں بالآخر پیر کو باقاعدہ سماعت ہوئی اورعدالت نے دہلی پولیس سے جواب طلب کرتے ہوئے اسے نوٹس جاری کردیا ہے۔ جسٹس اروند کمار اور جسٹس این وی انجاریہ کی بنچ اس معاملہ کی اگلی سماعت ۷؍ اکتوبر کو کریگی اور دہلی پولیس کو اس سے قبل اپنا موقف پیش کردینا ہے۔
عمر خالد، شرجیل امام، گلفشاں فاطمہ، میران حیدر اور شفاء الرحمٰن کی ضمانت کی پٹیشن پر سماعت کے دوران عرضی گزاروں کے وکلاء نے تیز رفتار سماعت کی ضرورت پر زوردیا اور نشاندہی کی کہ ملزمین جرم ثابت ہوئے بغیر ہی ۵؍ سال سے پابند سلاسل ہیں۔ عمر خالد کی پیروی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ کپل سبل نے ’’دیوالی سے پہلے اگلی تاریخ‘‘ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’’تاکہ دیوالی تک یہ لوگ رہا ہو سکیں۔ تحویل میں رہتے ہوئے انہیں ۵؍ سال سے زائد عرصہ ہو گیا ہے۔‘‘گلفشاں فاطمہ کی پیروی کرتے ہوئے ابھیشیک منوسنگھوی نے کہا کہ گرفتاری کے وقت وہ طالب علم تھی، ۵؍ سال سے جیل میں ہے۔ انہوں نے گلفشاں کے ذریعہ الگ سے داخل کی گئی عبوری ضمانت کی جانب کورٹ کی توجہ مبذول کرائی جس پر دو رکنی بنچ نے یقین دہانی کرائی کہ ’’ہم اصل پٹیشن کا ہی فیصلہ کردیںگے۔‘‘
واضح رہےکہ عرضی گزار ’’وسیع تر سازش کیس‘‘ کے ان ۹؍ ملزمین میں شامل ہیں جن کی ضمانت کی عرضی ہائی کورٹ نے۲؍ ستمبر کو یہ کہتے ہوئے خارج کردی تھی کہ بادی النظر میں فساد کی ’’سازش میں ملزمین کا اہم رول‘‘ ہے۔ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کی اس دلیل کو تسلیم کرتے ہوئے کہ ’’فساد معمول کا حصہ نہیں تھےبلکہ پہلے سے طے شدہ اور سوچی سمجھی سازش کانتیجہ تھے‘‘ خالد سیفی، اطہر خان، محمد سلیم خان اور شاداب احمد کی ضمانت کی عرضی بھی مسترد کردی تھی۔
پیر کو سپریم کورٹ میں سماعت کے آغاز میں ہی جسٹس اروند کمار نے ۱۹؍ ستمبر کو سماعت نہ ہونے پر معذرت طلب کی۔ انہوں نے بتایا کہ مقدمہ آگے نہیں بڑھ سکا کیونکہ بنچ پر موجود ان کے جونیئر ساتھی جسٹس منموہن نے اپنی وکالت کے دور میں کپل سبل کے چیمبر سے وابستگی کی بنیاد پر خود کو کیس سے الگ کرلیاتھا۔ اس سے قبل۱۲؍ستمبر کو بھی سماعت ملتوی ہوگئی تھی کیوں کہ ججوں کو مقدمہ کے ضخیم دستاویز آدھی رات کے بعد ملے تھے۔ واضح رہے کہ ’’وسیع تر سازش‘‘ کیس میں تمام ملزمین پر ’یو اے پی اے‘ عائد کیاگیا ہے جس کی وجہ سے ۵؍ سال سے ضمانت نہیں مل سکی ہے۔