سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت سے۲۰۲۳ء کے مظفرنگر تھپڑ معاملے کے متاثرہ طالب علم کے تمام تعلیمی اخراجات بشمول آمدو رفت کا کرایہ برداشت کرنے کاحکم دیا۔
EPAPER
Updated: May 15, 2025, 8:04 PM IST | Lukhnow
سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت سے۲۰۲۳ء کے مظفرنگر تھپڑ معاملے کے متاثرہ طالب علم کے تمام تعلیمی اخراجات بشمول آمدو رفت کا کرایہ برداشت کرنے کاحکم دیا۔
۱۴؍مئی کو سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت کو۲۰۲۳ء کے مظفرنگر تھپڑ معاملے کے متاثرہ طالب علم کے تمام تعلیمی اخراجات بشمول آمدو رفت کا کرایہ برداشت کرنے کاحکم دیا۔ حق تعلیم قانون ۲۰۰۹ء کے تحت تشار گاندھی کی طرف سے دائر کی گئی عوامی مفاد کی درخواست کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا،’’ہم ایک بار پھر واضح کرتے ہیں کہ یہ اخراجات برداشت کرنے کی بنیادی ذمہ داری ریاست کی ہے۔‘‘عدالت نے یہ بھی ہدایت دی کہ ریاستی حکومت یہ فیصلہ کرے گی کہ آیا وہ امدادی اداروں سے مدد لے یا اسکول کو اخراجات اٹھانے پر راضی کرے۔
یہ بھی پڑھئے: بی جے پی وزیر کا کرنل صوفیہ پر نازیبا تبصرہ، عدالت کا معاملہ درج کرنے کا حکم
واضح رہے کہ یہ عرضی اگست ۰۲۳ء میں اس وقت دائر کی گئی تھی جب سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوا، جس میں ایک سرکاری اسکول میں ایک سات سالہ مسلمان بچے کو معلمہ کے ذریعے تھپڑ مارتے ہوئے اور اس کے مذہب کے خلاف توہین آمیز تبصرے کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ معلمہ نے بعد میں دیگر طلباء کو بھی یکے بعد دیگرے بچے کو تھپڑ مارنے کا کہا تھا۔
درخواست گزار کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈووکیٹ شادان فراست نے عدالت کو بتایا کہ متعلقہ فریق نے بچے کی یونیفارم فیس اور سمسٹر فیس ادا نہیں کی تھی، جبکہ ٹرانسپورٹ چارجز صرف دو دن پہلے ادا کیے گئے تھے۔ نومبر۲۰۲۳ء میں، ریاست نے خاندان کو یقین دلایا تھا کہ بچے کو ایک پرائیویٹ اسکول میں داخل کیا جائے گا اور تمام اخراجات برداشت کیے جائیں گے۔فراست نے مزید عدالت کو آگاہ کیا کہ بچے کے والدین کسان ہیں اور مالی اخراجات برداشت نہیں کر سکتے، جس کی وجہ سے خاندان بار بار شرمندگی کا شکار ہوا ہے۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ ریاست کو ہدایت دے کہ ادائیگیاں براہ راست اسکول کو کی جائیں نہ کہ بچے کے خاندان کے ذریعے۔ واقعے کے بعد، عدالت نے جماعتوں میں آئینی اقدار کی اہمیت پر تفصیلی ہدایات جاری کی تھیں۔ حالیہ سماعت میں، عدالت نے زور دے کر کہا کہ ریاست یوپی کے تمام تسلیم شدہ اسکولوں میں والدین کو آر ٹی ای ایکٹ کی دفعہ۱۷؍ (۱) کے تحت شکایات کے ازالے کے طریقہ کار سے آگاہ کرے، جو بچوں کے ساتھ جسمانی یا ذہنی زیادتی کو منع کرتی ہے۔
She is Tripta Tyagi, primary school teacher in Muzaffarnagar. She called Muslim kids in front of class & told other students to slap them. She did it multiple times & said it`s her duty. pic.twitter.com/HHsfU231vI
— Tarique Anwar Khan (@tariquekhann21) August 25, 2023
اس واقعے نے عوام اور اپوزیشن لیڈروں، راہل گاندھی اور اکھلیش یادو نے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا، جنہوں نے اسے ’’امتیاز ی زہر‘‘ اور ’’معاشرے پر داغ‘‘ قرار دیا۔ ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے اتر پردیش حکومت کی عدم کارروائی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ایک وسیع تر پیغام دیتا ہے کہ مسلمانوں کو بغیر کسی دلیل کے بھی ذلیل کیا جا سکتا ہے۔