Updated: September 28, 2025, 2:09 PM IST
| Damascus
شام کے ایک جج نے معزول صدر بشار الاسد کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کئے ہیں جو ۲۰۱۱ء کے درعا واقعات میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات سے متعلق ہیں۔ اس اقدام کا مقصد بین الاقوامی سطح پر کیس کی پیروی اور متاثرین کے اہل خانہ کے حقوق کی حفاظت کرنا بتایا گیا ہے۔
شام کے معزول صدر بشار الاسد۔ تصویر: آئی این این
شام کے ایک جج نے سنیچر کو معزول صدر بشار الاسد کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے۔ جج توفیق العلی نے شامی عرب خبر رساں ایجنسی ’’ثنا‘‘ (ایس اے این اے) کو بتایا کہ ’’۲۰۱۱ء کے واقعات سے متعلق الزامات کے تحت مجرم بشار الاسد کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ وارنٹ پہلے سے سوچے سمجھے قتل، تشدد سے موت کا باعث بننے اور آزادی سے محرومی کے الزامات میں جاری کئے گئے تھے۔ جج نے مزید کہا کہ ’’یہ عدالتی فیصلہ وارنٹ کو انٹرپول کے ذریعے گردش کرنے اور کیس کی بین الاقوامی سطح پر پیروی کیلئے دروازے کھولتا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: شام اب تنہا نہیں رہا، تقسیم کو عالمی برادری نے مسترد کر دیا: شامی صدر احمد الشرع
یہ اقدام درعا میں ۲۰۱۱ء کے واقعات کے متاثرین کے اہل خانہ کی طرف سے دائر کئے گئے مقدمے کے بعد کیا گیا، تاہم انہوں نے ان واقعات کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ درعا مارچ ۲۰۱۱ء میں اسد حکومت کے خلاف شامی بغاوت کی جائے پیدائش تھی۔ شام کے تقریباً ۲۵؍ سال سے لیڈر بشار الاسد، گزشتہ دسمبر میں روس فرار ہو گئے تھے، جس کے بعد بعث پارٹی کی حکومت کا خاتمہ ہوا، جو ۱۹۶۳ء سے اقتدار میں تھی۔ جنوری میں صدر احمد الشرع کی قیادت میں ایک نئی عبوری انتظامیہ تشکیل دی گئی تھی۔ ۲۰۲۴ء کے آخر میں اسد کی معزولی کے بعد سے، شام کی نئی انتظامیہ نے سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے اور علاقائی و بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تعاون بڑھانے کے لیے سیاسی اور اقتصادی اصلاحات کی ہیں۔