Updated: September 27, 2025, 8:03 PM IST
| New York
شام کے صدر احمد الشرع نے کہا ہے کہ اب شام تنہا نہیں رہا اور عالمی برادری نے اس کے اتحاد و استحکام کی حمایت کرتے ہوئے تقسیم کے مطالبات کو رد کر دیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ شامی عوام کی قربانیوں اور لچک نے ملک کو دوبارہ وقار اور عالمی سطح پر فعال کردار دلایا ہے۔
شام کے صدر احمد الشرع۔ تصویر: ایکس
شام کے صدر احمد الشرع نے جمعہ کو کہا کہ ان کا ملک اب تنہا نہیں رہا اور عالمی برادری تقسیم کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے اس کے اتحاد اور استحکام کی حمایت کرتی ہے۔ شمالی شہر ادلب میں تعمیر نو کیلئے منعقدہ فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، الشرع نے اس ہفتے کے آغاز میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی ۸۰؍ ویں جنرل اسمبلی میں اپنی شرکت کا حوالہ دیا تھا۔ واضح رہے کہ یہ نصف صدی سے زائد عرصے میں کسی شامی صدر کی پہلی شرکت تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں نے ممالک کو شام کے اتحاد اور استحکام پر اصرار کرنے اور تقسیم کو مسترد کرنے میں متحد دیکھا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ بین الاقوامی مصروفیات نے شامی عوام پر اپنے ملک کی تعمیر نو کیلئے بڑی ذمہ داریاں ڈال دی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: برطانیہ: سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر غزہ میں عبوری حکومت کے قیام کی گفتگو میں شامل
صدر الشرع نے کہا کہ شام ’’دنیا کے ساتھ دوبارہ جڑ گیا ہے‘‘ اور قوموں کے درمیان ایک فعال تاریخی کردار دوبارہ حاصل کر چکا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پابندیوں کے خاتمے کو اختتام نہیں بلکہ عوام کی خدمت، سرمایہ کاری کو راغب کرنے، معیشت کو بہتر بنانے اور اندرونی سطح پر ملازمتیں پیدا کرنے کے ایک موقع کے طور پر دیکھا جانا چاہئے۔ یاد رہے کہ امریکہ اور یورپی ممالک نے حال ہی میں ۲۰۱۱ء کی بغاوت کے دوران بشار الاسد کے پرتشدد کریک ڈاؤن کے جواب میں عائد پابندیوں میں نرمی شروع کی ہے، جبکہ دمشق مسلسل مکمل خاتمے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شامی عوام کی قربانیوں اور لچک کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی ہے، ’’آپ کی جدوجہد سے شام نے اپنا سر بلند کیا اور اپنا وقار دوبارہ حاصل کیا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی غزہ میں پچھلے ۲۴؍ گھنٹوں کے دوران۱۷۰؍ مقامات پر بمباری
صدر الشرع نے کہا کہ دمشق اپنے بین الاقوامی رابطوں میں شام کے مفادات کو پورا کرنے کیلئے مشترکہ بنیاد تلاش کر رہا ہے۔ ان کے مطابق، شامی عوام ایک ایسی جدوجہد کے ساتھ تاریخ کے اُن دروازوں سے دنیا میں داخل ہو رہے ہیں جو لچک اور فخر کی علامت ہے۔واضح رہے کہ تقریباً ۲۵؍ سال تک شام پر حکومت کرنے والے بشار الاسد ۲۰۲۴ء کے آخر میں روس فرار ہو گئے، جس کے بعد اقتدار پر بعث پارٹی کی دہائیوں پر محیط گرفت کا خاتمہ ہوا۔ جنوری میں صدر الشرع کی قیادت میں ایک عبوری انتظامیہ تشکیل دی گئی تھی۔