نامکل میں ۲۰؍ کروڑ روپے مالیت کے انڈوں کی ایک کھیپ پھنسی ہوئی ہے۔ برآمد کنندگان انہیں ضائع ہونے سے بچانے کیلئے ہندوستانی مارکیٹ میں بیچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
EPAPER
Updated: August 07, 2025, 9:08 PM IST | Chennai
نامکل میں ۲۰؍ کروڑ روپے مالیت کے انڈوں کی ایک کھیپ پھنسی ہوئی ہے۔ برآمد کنندگان انہیں ضائع ہونے سے بچانے کیلئے ہندوستانی مارکیٹ میں بیچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکی حکومت کی جانب سے ہندوستانی سامان پر درآمدی ٹیکس (ٹیرف) میں اچانک اضافے کے بعد، تمل ناڈو کے نامکل میں ۲۰؍ کروڑ روپے مالیت کے انڈوں کی ایک کھیپ پھنسی ہوئی ہے۔ اس صورتحال نے اس علاقے کے پولٹری کسانوں اور انڈے برآمد کرنے والے تاجروں کو پریشانی میں ڈال دیا ہے۔ واضح رہے کہ نامکل ہندوستان میں انڈے کی بڑے پیمانے پر پیداوار کرنے والے مراکز میں سے ایک ہے۔ یہاں روزانہ ۷ کروڑ سے زیادہ انڈوں کی پیداوار ہوتی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر انڈے، تمل ناڈو اور ہندوستان کی دیگر ریاستوں میں فروخت کئے جاتے ہیں۔ تقریباً ۸۰ لاکھ انڈے روزانہ مشرق وسطیٰ کے ممالک کو بھی برآمد کئے جاتے ہیں۔
جون ۲۰۲۵ء میں نامکل نے پہلی بار آزمائشی برآمد کے طور پر ایک کروڑ ۲۰؍ لاکھ انڈے امریکہ بھیجے۔ اسے مقامی پولٹری صنعت کیلئے ایک بڑی کامیابی سمجھا جا رہا تھا۔ کسانوں اور برآمد کنندگان کو امید تھی کہ امریکی مارکیٹ سے زیادہ منافع ملے گا اور کاروبار کے نئے مواقع کھلیں گے۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ نے ہندوستان پر۲۵؍ فیصد اضافی ٹیرف لگا دیا، کل ۵۰؍ فیصد ٹیرف عائد
لیکن حال ہی میں امریکی حکومت نے پہلے سے عائد ۲۵ فیصد ٹیرف کے علاوہ ہندوستانی مصنوعات پر اضافی ۲۵ فیصد ٹیرف لگا دیا، جس کے بعد انڈوں کی قیمت امریکی مارکیٹ میں بہت زیادہ ہوگئی ہے جس کی وجہ سے یہ سودا آگے نہیں بڑھ سکا۔ ہندوستان میں ایک انڈے کی قیمت تقریباً ۵۰ء۴ روپے تھی۔ نقل و حمل کے ساتھ یہ لاگت ۵۰ء۷ روپے فی انڈا بڑھ کر ۱۲ روپے فی انڈا تک پہنچ گئی تھی۔ امریکہ میں ان کی فروخت ۱۵ روپے میں متوقع تھی لیکن اضافی ٹیکسوں نے قیمت کو اتنا بڑھا دیا کہ سودا منسوخ کرنا پڑا۔
اب یہ انڈے نامکل میں پھنسے ہوئے ہیں اور برآمد کنندگان انہیں ضائع ہونے سے بچانے کیلئے ہندوستانی مارکیٹ میں بیچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انڈے برآمد کنندگان کی ایسوسی ایشن کے صدر وانگیلی سبرامنیم نے بتایا کہ ”یہ امریکہ کے ساتھ ایک بار کا سودا تھا۔ بدقسمتی سے، نئے ٹیرف غلط وقت پر نافذ ہوئے۔ اب ہم ان انڈوں کو مقامی طور پر بیچنے پر توجہ دیں گے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کھیپ روزانہ کی پیداوار کا ایک چھوٹا حصہ تھی، اس لئے اس کی وجہ سے صنعت کو زیادہ نقصان نہیں پہنچے گا۔ تاہم، اس واقعے نے برآمد کنندگان کو امریکہ کے ساتھ مستقبل کی تجارت کے بارے میں فکرمند کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ادویات پرٹرمپ کی ۲۵۰؍ فیصد ٹیرف عائد کرنےکی دھمکی
اس نقصان کے باوجود، نامکل کے کسانوں نے ہمت نہیں ہاری ہے۔ ہندوستان میں مضبوط مانگ اور خلیج میں موجودہ بازار، ان کے نقصان کو کم کرنے میں مدد کریں گے۔ فی الحال، برآمد کنندگان روایتی مارکیٹوں پر توجہ دے رہے ہیں اور امید کر رہے ہیں کہ مستقبل میں امریکہ کی تجارتی پالیسیاں تبدیل ہوں گی۔