Inquilab Logo

نلیش رانے کے شاپنگ مال پر کروڑوں کا ٹیکس بقایا

Updated: March 01, 2024, 11:50 AM IST | Agency | Pune

بجلی بل کے نام پر مالیگائوں کو بدنام کرنے والے نتیش رانے کے بھائی کے شاپنگ مال کو سیل کیا گیا، ’اوپر‘ سے دبائو آنے پر نرمی برتی گئی۔

Nilesh Narayan Rane. Photo: INN
نلیش رانے۔ تصویر : آئی این این

بجلی بل کی بقایا رقم کے نام پر مالیگائوں کو نشانہ بنانے والے نتیش رانے کے اپنے بڑے بھائی کے ایک شاپنگ مال پر شہری انتظامیہ کا کروڑوں روپے کا ٹیکس بقایا ہے۔ انتظامیہ نے اس پر کارروائی تو کر دی لیکن ’اوپر‘ سے دبائو آنے کے بعد نہ صرف کارروائی میں نرمی برتی گئی بلکہ سرے سے اس بات ہی سے انکار کر دیا گیا کہ جس شاپنگ مال پر کارروائی کی گئی ہے اس کا تعلق رانے گھرانے سے ہے۔ 
 اے بی پی ماجھا کی ایک رپورٹ کے مطابق پونے کے دکن علاقے میں ایک ’دکن مال‘ نام کا ایک شاپنگ مال ہے مبینہ طور پر جو مرکزی وزیر نارائن رانے کے بڑے بیٹے نلیش رانے کی ملکیت ہے۔ اس شاپنگ مال پر ۳؍ کروڑ ۷۷؍ لاکھ کا پراپرٹی ٹیکس بقایا ہے۔ پونے میونسپل کارپوریشن نے ایک روز قبل اس مال کے بالائی منزلے کو سیل کر دیا۔ کارپوریشن کے ٹیکس وصولی محکمے کے انچارج مادھو جگتاپ نے کارروائی کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے آن کیمرہ کا تھا کہ مذکورہ شاپنگ مال کا تعلق رانے گھرانے سے ہے۔ ذرائع کے مطابق نلیش رانے اس کے مالک ہیں۔ یاد رہے کہ نلیش رانے نتیش رانے کے بڑے بھائی ہیں جنہوں نے مالیگائوں میں بجلی بل کے بقایا ہونے کی خبر آنے پر الزام لگایا تھا کہ ’’ یہ رقم مالیگائوں کو منی پاکستان بنانے اور لینڈ جہاد کرنے میں لگائی جا رہی ہے۔ ‘‘ 
  حیران کن طور پر کیمرے کے سامنے کارروائی کرنے کے بعد میونسپل انتظامیہ کا رویہ اچانک تبدیل ہو گیا۔ ایک روز بعد ہی نلیش رانے کی کمپنی کی جانب سے صرف ۲۵؍ لاکھ روپے کا چیک ادا کرنے کے بعد پونے میونسپل کارپوریشن نے شاپنگ مال کے بالائی منزلے پر سے سیل ہٹانے کا حکم جاری کر دیا۔ جب یہ سوال پیدا ہوا کہ بقایا ٹیکس میں سے اتنی معمولی رقم ادا کرنے پر سیل ہٹایا جا سکتا ہے تو کیا پونے میں دیگر لوگوں پر جو ٹیکس بقایا ان کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا جائے گا؟ اس پر پی ایم سی نے بیان جاری کیا کہ دکن شاپنگ مال کے نام جو بل جاری کیا گیا ہے وہ اعداد وشمار کی غلطی وجہ سے کیا گیا ہے۔ حتیٰ کہ یہ بیان بھی دیا گیا کہ شاپنگ مال کا تعلق رانے گھرانے سے ہونے کی بات بھی غلط ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اس شاپنگ مال کو باقاعدہ نوٹس جاری کیا گیا تھا جو کہ دستور ہے۔ اس کے بعد ہی کارروائی کی گئی تھی۔ پھر یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ انتظامیہ کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ یہ شاپنگ مال کس کا ہے؟ اور نوٹس کسے دیا گیا ہے؟ اس نوٹس پر عمل نہ کئے جانے کے بعد ہی کوئی پراپرٹی سیل کی جاتی ہے۔ یاد رہے کہ پونے میں کروڑوں رو پے کا پراپرٹی ٹیکس بقایا ہے۔ لوگ یہ سوال کر رہے ہیں کہ کیا دکن مال کی طرح ان جائیدادوں کے ساتھ بھی ایسی ہی نرمی برتی جائے گی؟ عام طور پر چھوٹے شہروں میں جن لوگوں پر پراپرٹی ٹیکس بقایا ہے ان کے گھروں کے باہر بینڈ باجا بجوایا جا رہا ہے تاکہ ٹیکس دہندگان شرمندہ ہوں لیکن پونے کے دکن مال کے تعلق سے علاحدہ رویہ کے سبب لوگ پوچھ رہے ہیں کہ کیا اس ملک میں عام آدمی کیلئے الگ قانون ہے اور خاص لوگوں کیلئے الگ؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK