پونے پولیس کمشنر نے اس بات پر کوئی جواب نہیں دیا کہ جس کمپنی نے غیر قانونی طریقے سے زمین خریدی اس کا مالک کیسے ملزم نہیں؟ تحقیقات جاری ہونے کا حوالہ دیا
EPAPER
Updated: November 07, 2025, 10:51 PM IST | Pune
پونے پولیس کمشنر نے اس بات پر کوئی جواب نہیں دیا کہ جس کمپنی نے غیر قانونی طریقے سے زمین خریدی اس کا مالک کیسے ملزم نہیں؟ تحقیقات جاری ہونے کا حوالہ دیا
ایک روز قبل اس خبر نے سنسنی پھیلا دی تھی کہ نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کے بیٹے پارتھ پوار نے پونے میں ایک سرکاری زمین کو غیر قانونی طریقے سے خریدا اور اس کی اسٹامپ ڈیوٹی بھی ٹھیک سے ادا نہیں کی۔ اس معاملے میں شکایت درج کروائی گئی تو وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے جانچ کا حکم دیا اور اس کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی لیکن جمعہ کے روز پونے پولیس کمشنر نے پریس کانفرنس منعقد کرکے جو معلومات فراہم کی اس کے مطابق پولیس نے سرکاری زمین کی غیر قانونی خریدوفروخت کے معاملے میں تحصیلدار کو کلیدی ملزم بنایا ہے جبکہ پارتھ پوارکا نام ایف آئی آر میں شامل ہی نہیں ہے ۔
یاد رہے کہ جمعرات کے روز جب یہ خبر سامنے آئی کہ پونے کے ’کوریگائوں پارک‘ علاقے میں مہار سماج کیلئے مختص ’مہاروطن ‘ کی زمین کو غیر قانونی طریقے سے نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار کے بیٹے پارتھ پوار کی کمپنی امادیہ انٹر پرائزیز کے ہاتھوں فروخت کیا گیا ہے تو ہنگامہ مچ گیا۔ سماجی کارکن انجلی دمانیا سے لے کر کانگریس کے ریاستی صدر ہرش وردھن سپکال تک نے مطالبہ کیا کہ اجیت پوار کو فوری طورپر ان کے عہدے سے برطرف کیا جائے ۔ وزیر اعلیٰ نے بھی آناً فاناً میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری وکاس کھرگے کی سربراہی میں جانچ کمیٹی تشکیل دی لیکن جمعہ کے روز پونے کے پولیس کمشنر امتیش کمار نے ایف آئی آر کے تعلق سے جو معلومات فراہم کی اس میں کہیں بھی پارتھ پوار کا تذکرہ نہیں تھا۔ ان سے پارتھ پوار کے تعلق سے سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دینے سے انکار کر دیا۔ امتیش کمار نے بتایا کہ پولیس نے کوریگائوں پارک میں واقع مہار وطن کی زمین کی غیرقانونی فروخت کے معاملے میں ۸؍ افراد کے خلاف معاملہ درج کیا ہے جن میں کلیدی ملزم تحصیلدار سوریہ کانت یولے ہیں۔ ان کے علاوہ امادیہ کمپنی میں پارتھ پوار کے پارٹنر دگ وجے پاٹل بھی ملزمین کی فہرست میں شامل ہیں۔ ان کے علاوہ کمپنی کی ایک اور عہدیدار شیتل تیجوانی نیز سیکنڈ رجسٹرار رویندر تارو کا نام ملزمین کی فہرست میں شامل ہے۔ جب صحافیوں نے پولیس کمشنر سے سوال کیا کہ یہ معاملہ پارتھ پوار کے نام کی وجہ ہی سے سرخیوں میں آیا تھا پھر انہیں ملزم کیوں نہیں بنایا گیا ؟ تو انہوں نے جواب دیا ’’ جس طرح کی شکایت درج کروائی گئی ہے اس کے مطابق ایف آئی آر لکھی گئی ہے۔ اس تعلق سے فی الحال کچھ کہنا مناسب نہیں ہوگا۔‘‘ انہوں نے کہا’’ جیسے جیسے جانچ آگے بڑھے گی، مزید معلومات باہر آئیں گی۔ اس معاملے کی جانچ اکنامکل آفینس ونگ کر رہا ہے۔ ‘‘
البتہ وزیر برائے محصولات چندر شیکھر باونکولے اس معاملے پر وضاحت پیش کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ’’ ابتدائی جانچ میں جن لوگ قصور وار نظر آ رہے ہیں ان کے نام ایف آئی آر میں شامل کئے گئے ہیں۔ جیسے رجسٹرار آفس میں کام کرنے والے ، جنہوں نے کاغذات پر دستخط کئے، جنہوں نے درخواست دی، جنہوں نے درخواست کو قبول کیا، ایسے لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔ سوال یہ ہے جس کمپنی نے زمین خریدی اس کے مالک (پارٹنر) پارتھ پوار ہیں پھر وہ اس معاملے میں ملزم کیسے نہیں ہوئے؟ اس پر باونکولے کا کہنا تھا کہ ’’ہر کمپنی کے قاعدے الگ الگ ہوتے ہیں۔ اس کمپنی میں کون کون پارٹنر ہیں اور زمین کی خریداری کیلئے کون کون لوگ ذمہ دار ہیں؟ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے زمین کی خریداری کیلئے رجسٹرار کے دفتر میں درخواست دی تھی اور رجسٹرار کے سامنے دستخط کی تھی؟ اس کی جانچ کرنے کے بعد معاملہ درج کیا گیا ہے۔ اس میں کہیں بھی پارتھ پوار کا نام سامنے نہیں آیا۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ فی الحال آپ لوگ الزامات پر تبصرے نہ کریں بلکہ جانچ مکمل ہونے کا انتظار کریں۔ جیسے جیسے جانچ آگے بڑھے گی اور اس میں جو جو خاطی نظر آئے گا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘‘ باونکولے کہا کہ جانچ کیلئے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کی رپورٹ ایک ماہ میں آجائے گی۔ اس کے بعد معلوم ہو جائے گا کہ کون کون خاطی ہے۔
اس دوران پارتھ پوار کی کمپنی امادیہ انٹرپرئزیز نے جو سودا کیا تھا اسے منسوخ کرنے کا سرکاری عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ کمپنی کو قبضے میں لی گئی زمین واپس کرنی پڑے گی۔ اس دوران اپوزیشن نے مطالبہ کیا ہے کہ اس گھوٹالے میں پارتھ پوار کے خلاف بھی معاملہ درج کیا جائے۔