• Sat, 20 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ: تلنگانہ کا محمد نظام الدین، پولیس کی فائرنگ سے ہلاک، خاندان نے نسلی امتیاز کا الزام لگایا

Updated: September 19, 2025, 5:27 PM IST | Washington/Hyderabad

تلنگانہ میں نظام الدین کے خاندان نے اس کی لنکڈ اِن پوسٹس کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا کہ وہاں اسے نسلی نفرت، ہراسانی، تنخواہ میں دھوکہ دہی، غلط برخاستگی اور نگرانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

Mohammed Nizamuddin. Photo: X
محمد نظام الدین۔ تصویر: ایکس

تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے ۲۹ سالہ ہندوستانی سافٹ ویئر پروفیشنل محمد نظام الدین کو اس ماہ کے اوائل میں امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر سانتا کلارا کی پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ مہلوک کے خاندان نے امریکی پولیس پر نسلی امتیاز کا الزام لگایا اور نظام الدین کی موت کے حالات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

مکتوب میڈیا کے مطابق، محمد نظام الدین، تلنگانہ کے محبوب نگر ضلع سے تعلق رکھتا تھا اور ۲۰۱۶ء سے امریکہ میں مقیم تھا۔ اس نے فلوریڈا میں کمپیوٹر سائنس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی، اس کے بعد ایک سافٹ ویئر فرم میں کام شروع کیا اور پھر کیلیفورنیا منتقل ہو گیا۔ نظام الدین کی لنکڈ اِن پروفائل کے مطابق، ان کی موت کے وقت وہ آئی ٹی کنسلٹنگ کمپنی ای پی اے ایم سسٹمز کے ذریعے گوگل میں ملازمت کررہا تھا۔

سانتا کلارا پولیس ڈپارٹمنٹ نے ایک سرکاری بیان میں کہا کہ ۳ ستمبر کو پولیس نے نظام الدین کو اس کے اپارٹمنٹ میں ایک چاقو اور اس کے روم میٹ کو فرش پر زخمی حالت میں پایا جس کے بعد پولیس نے فائرنگ کردی۔ پولیس چیف کوری مورگن نے کہا کہ نظام الدین کو گولی مارنے سے پہلے اسے ہتھیار ڈالنے کیلئے کئی بار وارننگ دی گئی تھی، لیکن اس نے توجہ نہیں دی۔

یہ بھی پڑھئے: حیدرآباد کا طالب علم محمد زید امریکہ میں کار کی زد میں آکر ہلاک؛ خاندان نےوزارت خارجہ سے مدد مانگی

خاندان کا پولیس کے بیان سے اختلاف

تاہم، تلنگانہ میں نظام الدین کے خاندان نے امریکی پولیس کے سرکاری بیان سے اختلاف کیا ہے۔ خاندان نے لنکڈ اِن پر مہلوک کی پوسٹس کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا کہ وہاں نظام الدین کو نسلی نفرت، کام کی جگہ پر ہراسانی، تنخواہ میں دھوکہ دہی، غلط برخاستگی اور جان بوجھ کر نگرانی کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کی اس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شکایت کی تھی۔ ایک پوسٹ میں، اس نے اپنے آجر اور ساتھیوں پر ”ظلم“ کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ اسے بے دخلی، فوڈ پوائزننگ اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ اس نے مزید لکھا کہ ”سفید بالادستی کو ختم ہونا چاہئے۔“ ان پوسٹس میں نظام الدین نے گوگل، ای پی اے ایم سسٹمز، پراپرٹی کے مالک اور مقامی مذہبی برادری کے اراکین سے منسلک کئی افراد کا نام بھی لیا اور الزام لگایا کہ وہ اس ہراسانی کا حصہ تھے جو انہیں برداشت کرنی پڑی۔

نظام الدین کے والد، محمد حسن الدین نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے اس معاملے میں مداخلت کرنے اور ان کے بیٹے کی لاش کو وطن واپس لانے کا بندوبست کرنے کی اپیل کی ہے۔ تلنگانہ کے سیاست دان امجد اللہ خان نے کہا کہ وہ پہلے ہی جے شنکر اور وزیر اعلیٰ انومولا ریونت ریڈی دونوں کو تیز کارروائی کی اپیل کے ساتھ خط لکھ چکے ہیں۔ سان فرانسسکو میں واقع ہندوستانی قونصل خانہ نے تصدیق کی کہ وہ مقامی حکام اور خاندان سے رابطے میں ہے۔ عہدیداروں نے کہا کہ ”ہم ہر ممکن قونصلر مدد فراہم کریں گے۔ اس مشکل وقت میں ہماری ہمدردیاں اور دعائیں سوگوار خاندان کے ساتھ ہیں۔“

یہ بھی پڑھئے: گجرات ڈسٹربڈ ایریاز ایکٹ اور پڑوسیوں کی ہراسانی سے لڑکی خودکشی پر مجبور، اب تک کوئی گرفتاری نہیں

اس واقعے نے امریکہ میں زیر تعلیم ہندوستانی طلبہ اور کارکنوں کے گروپس میں تشویش پیدا کر دی ہے جنہوں نے پولیس کی فائرنگ اور نظام الدین کے نسلی امتیاز کے الزامات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK