Inquilab Logo Happiest Places to Work

بارگاہ ایزدی میں رقت آمیز دعا پر سنّی دعوت اسلامی اجتماع کا اختتام

Updated: December 02, 2024, 11:36 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

اجتماع کے آخری دن مولانا قمرالزماں خان اعظمی نے بچوں کو قرآن کریم اور سائنس دونوں پڑھانے کا پیغام دیا۔ علماء نے شرکاء کو اپنے آپ کو بدلنے کی تلقین اور قرآن سے رشتہ استوارکرنے کی دعوت دی۔

On the last day of the meeting, the participants can be seen in the Azad Maidan. Photo: Inquilab, Shadab Khan
اجتماع کے آخری دن آزاد میدان میں شرکاء کا جم غفیر دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر:انقلاب،شاداب خان

سنی دعوت اسلامی کا ۳۲؍ واں سالانہ اجتماع مولانا شاکر نوری کی رقت آمیز دعا پر ختم ہوا۔ شہر ومضافات اور ریاست کے مختلف حصوں سے آنے والے فرزندان توحید نے بارگاہ ایزدی میں گڑگڑاکر دعا مانگی۔ دعا کے وقت آزاد میدان کا عجب منظر تھا۔ کچھ سسک رہے تھے تو بیشتر کی آنکھیں اشک بار تھیں اور آمین کی صدا بلند ہورہی تھی۔ 
ۭتہجد سے اجتماع کا آغاز 
آخری دن اجتماع کا آغاز بھی تہجد سے ہوا۔ اس کے بعد ترتیب کے مطابق مبلغین، علما اور تعلیم کے ماہرین کے خطابات سے حاضرین مستفید ہوئے۔ آخری دن کا ایک اہم سیشن ’کریئرگائڈنس ‘ تھا۔ اس میں ایس ڈی آئی ’’اُمید‘‘ ٹیم کے تعلیمی ماہرین نے طلبہ کی تعلیمی رہنمائی کی۔ اسی کے ساتھ دعوت اسلامی کے مختلف اداروں سے فارغ ہونے والے طلبہ کی دستاربندی کی گئی۔ ختم بخاری شریف کے لئے منعقدہ خصوصی نشست میں فارغین کے سروں پر دستار باندھی گئی۔ اس موقع پر امیرسنی دعوت اسلامی کی تحریر کردہ کئی کتابوں کا اجراء ہوا۔ مفسر قرآن مولانا ظہیرالدین خان کی ۵۰؍ سالہ تفسیر قرآن، تدریسی خدمات اور ۵۰؍ سالہ امامت و خطابت کے اعتراف میں  سنی دعوت اسلامی کی طرف سے انہیں ایوارڈ پیش کیا گیا اور سپاس نامہ بھی دیا گیا۔ مولانا قمرالزماں خان اعظمی کو بھی ان کی خدمات کے اعتراف میں ’سفیراسلام‘ ایوارڈ دیا گیا۔ 

یہ بھی پڑھئے:۵؍ دسمبر کو نئی حکومت کی تشکیل مگر وزیراعلیٰ کا نام اب بھی مخفی

اسلام چند رسوم کا نہیں عمل کا نام ہے
 مولانا سیدامین القادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں ظاہری مسلمان ہونے کے ساتھ ساتھ اندر سے بھی مسلمان بننے کی ضرورت ہے۔ یاد رکھئے، دین ظاہری رسوم کا نام نہیں، صرف مذہبی پوشاک کا نام نہیں  بلکہ اپنے باطن کو پاک کرنے اور اپنا تزکیہ کرنے کانام ہے، محض چند رسوم ہرگز اسلام نہیں۔  امیر سنی دعوت اسلامی حضرت مولانا محمد شاکر نوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ لوگو، اپنے نیک عمل اور امور خیر کا عوض انسانوں سے نہیں رب سے چاہو اور اپنی زندگی کو اپنے رب کے حکم اور فرمان مصطفیٰ ﷺ کے مطابق گزارو۔ 
 یاد رکھئے کہ جن کا تعلق مع اللہ اور مع الرسول کمزور ہوا، بے چینی اور پریشانیوں نے انہیں گھیر لیا۔ انہوں نے اس پرحیرت کا اظہار کیا کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی ساڑھے چودہ سوسال قبل کی گئی پیشین گوئیوں کو اپنے اور بیگانے سبھی وائرل کرتے ہیں اور اسی حساب سے دنیا کے نشیب و فراز پر غور کرتے ہیں لیکن نیکیوں اور گناہوں کے بارے میں حضور کی تعلیمات پر عمل کے لئے تیار نہیں۔ سمجھ لیجئے اگر ہماری یہ حالت رہی تو پھر حالات میں بہتری ممکن نہیں۔ 
 مولانا نوری نے یہ بھی کہا کہ حضورؐ کی باتوں پر جتنا یقین دشمنوں کو تھا، افسوس کہ ہمارا یقین اتنا بھی نہیں  ہے۔ اگر یقین ہوتا تو ہماری اتنی بدتر حالت نہ ہوتی۔ آج ہمیں کیمرے کا خوف تو ہے رب کا خوف ذہن سے نکل گیا۔ کیا ہم اللہ کی پکڑ سے بے پروا ہوگئے ہیں، ہم اپنی حالت پر غور کریں اور اسے بدلنے کی کوشش کریں۔ 
 بزرگ عالم دین اور مفسر قرآن مولانا ظہیرالدین رضوی نے اسلام کی خوبیوں اور کلام الٰہی کی عظمت کا ذکر کرتے ہوئے دعوت عمل دی کہ آج ہم نے اپنی حالت کتنی خراب کرلی ہے، ہمیں خود کو بدلنا ہوگا تبھی دوسروں تک ہم عمل کے ذریعے اسلام کی حقانیت کو پہنچا سکیں گے۔ 
 قرآن سے رشتہ استوار کیجئے
 مولانا‌قمرالزماں خان اعظمی نے قرآن کریم کی عظمت اور اس سے رشتہ استوار کرنے کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ قرآن ضابطہ حیات ہے، قرآن زندہ کتاب ہے، قرآن‌عظیم معجزہ ہے، قرآن دانائی وحکمت کا خزینہ ہے، قرآن جہنم سے بچاکر جنت میں ‌داخل کرنے والی کتاب ہے، قرآن سے جس قدر رشتہ مضبوط ہوگا رب سے تعلق بڑھتا جائے گا ورنہ انحطاط مقدر بن‌جائے گا۔ بدقسمتی سے آج ہماری یہی حالت ہے۔ ہم نے قرآن کو چھوڑا ذلت و رسوائی ہمارا مقدر بن گئی، اسے بدلنے کے لئے ہمیں قرآن کو پڑھنا اور سمجھنا ہوگا۔ 
مولانا نے حضور اکرم کی ذات پاک کے حوالے سے فرمایا کہ جنہوں نے آپ کی دعوت پر لبیک کہا وہ عروج پر پہنچے اور جنہوں نے قرآن سے روگردانی کی ذلت ورسوائی ان کا مقدر بن‌گئی۔ اسی طرح تمام انبیاء کو ان کے دور کے حساب سے معجزات دیئے گئے اور آقائے دوعالم کو ابدی معجزہ عطا فرمایا گیا۔  مولانا نے علم رکھنے والوں کی بے راہ روی اور انسانیت پر مظالم روا رکھنے والوں کے تعلق سے کہا کہ آج فلسطین میں کیا ہورہا ہے، بچے یتیم ہورہے ہیں، عورتیں بیوہ ہورہی ہیں، آبادی تہس نہس کی جارہی ہے، شرم کی بات ہے کہ بم برسانے والے خود کو جاننے والا اور علم رکھنے والا کہتے ہیں ، کیا کوئی ذی شعور اسے قبول کرسکتا ہے۔ 
مولانا اعظمی نے شرکاء اجتماع کو یہ پیغام دیا کہ اپنے بچوں کو قرآن بھی پڑھائیے اور سائنس بھی پڑھائیے۔ مفتی نظام الدین مصباحی نے اخیر دن بھی شرعی مسائل کے تعلق سے حاضرین کی رہنمائی کی۔ 
اجتماع کے آخری دن مفتی محمد زبیر مصباحی اور مولانا محمد عارف پٹیل وغیرہ نے بھی حاضرین سے خطاب کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK