Inquilab Logo

اعداد وشمار نےثابت کیا کہ ’لوجہاد‘ ایک طبقہ کو بدنام کرنےکیلئےچھوڑا گیا شوشہ ہے

Updated: December 12, 2023, 12:36 PM IST | Iqbal Ansari | Nagapur

رئیس شیخ اور ابو عاصم اعظمی نے اسپیکر کو خط دے کر بتایا کہ ایوان میں سابق وزیر نے’تبدیلیٔ مذہب‘ سے متعلق جو دعویٰ کیا تھا وہ غلط ثابت ہوا ہے۔

Raees and Abu Asim while giving the letter to Narwakar. Photo: INN
رئیس اور ابو عاصم نارویکر کو مکتوب دیتےہوئے۔ تصویر : آئی این این

سماجی وادی پارٹی کے اراکین اسمبلی ابو عاصم اعظمی اوررئیس شیخ نے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار ، اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر اور وزیر برائے بہبودیٔ خواتین و اطفال آدیتی تٹکرے کو مکتوب دے کر مطالبہ کیا ہے کہ بے بنیاد اور گمراہ کن اطلاعات کی بنیاد پر قائم کی گئی ’ لو جہاد کمیٹی‘ کو فوری طور پر برخاست کیا جائے۔یاد رہے کہ ایوان میں منگل پربھات لوڈھا کی اس اطلاع پر کہ ریاست میں ’لوجہاد‘ کے ذریعے لاکھوں کی تعداد میں ہندو لڑکیوں کا مذہب تبدیل کروایا گیا ہے حکومت نے ’’بین المذاہب شادی۔فیملی کوآرڈی نیشن کمیٹی‘‘ تشکیل دی تھی۔
 رئیس شیخ نے لکھا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کرتے ہوئے سابق وزیر برائے بہبودیٔ خوا تین و اطفال منگل پربھات لودھا نے ۸؍مارچ ۲۰۲۳ء کو اسمبلی میں دعویٰ کیا تھا کہ ریاست میں لو جہاد کی ایک لاکھ شکایتیں موصول ہوئی ہیں جبکہ آر ٹی آئی میں یہ بات سفید جھوٹ ثابت ہوئی ہے۔ ۲۰؍ مارچ ۲۰۲۳ء تک ’بین المذاہب شادی۔فیملی کوآرڈی نیشن کمیٹی‘ (ریاستی سطح) کو ایک بھی شکایت موصول نہیں ہوئی تھی جبکہ اکتوبر ۲۰۲۳ء تک کمیٹی کی ۳؍  میٹنگیں ہوئیں۔ تب تک بین مذاہب شادی کی محض ۴۰۲؍  شکایتیں ملی ہیں۔ان میں بھی ہندو۔ عیسائی، سکھ ۔ ہندو اور مسلم ۔ ہندو جیسے مختلف مذاہب کے معاملات ہیں۔
  رئیس شیخ نے نمائندۂ انقلاب کو بتایاکہ ’’ منگل پربھات لودھا نے کہا تھا کہ ریاست میں لو جہاد کے ایک لاکھ کیس درج ہوئے ہیں اور۳؍ہزار ۶۹۳؍ معاملات سامنے آئے ہیں۔ لودھا کے اس دعوے پر ہم نے ثبوت مانگا تھا لیکن انہوںنے کوئی ثبوت پیش نہیں۔ ۱۳؍  دسمبر۲۰۲۲ء کو منگل پربھات لودھا نے خود یہ کمیٹی قائم کی تھی۔ رئیس شیخ نے الزام لگایا کہ’’لودھا کے بیان کا مقصد ایکطبقہ کے تعلق سےغلط فہمی پیدا کر کے اسے بدنام کرنا اور سماج میں مذہبی منافرت بڑھانا تھا۔ساتھ ہی، اقلیتوں کو ہراساں کرنے کیلئے غلط پالیسی نافذ کرنا تھا۔‘‘ رئیس نے خط میں لکھا ہے کہ ’’کسی خاص کمیونٹی کو بدنام کرنا مہاراشٹر جیسی ترقی پسند ریاست نیز شاہو، پھلے اور امبیڈکر کی روایت کے خلاف ہے۔ ہم اقلیتوں کے ساتھ ہو رہی نا انصافی کے خلاف ہیں۔ انہوں نے عوام اورعوامی نمائندوں سے اپیل کی ہے کہ اگر کوئی غلط چیز ان پر تھوپی جائے تو اس کے خلاف جذباتی ہو کر نہیں بلکہ قانونی اور آئینی طور پر لڑیں اور اس کاجواب دیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK