Inquilab Logo

اسرائیلی حملے میں اسماعیل ہانیہ کے ۳؍ بیٹے شہید

Updated: April 13, 2024, 12:03 AM IST | Agency | Jerusalem

عید کے دن کئے گئے حملے میں۴؍ پوتے بھی شہید ہو گئے لیکن حماس کے سربراہ کااستقامت کا مظاہرہ ، کہا کہ’’ القدس اور مسجد اقصیٰ پربیٹوں کوقربان کرنے پرفخر ہے۔ ‘‘

The car of Ismail Haniya`s sons was completely destroyed in the Israeli attack. Photo: Agency
اسرائیلی حملے میں اسماعیل ہانیہ کے بیٹوں کی کار پوری طرح سے تباہ ہو گئی۔ تصویر: ایجنسی

اسرائیل نے اپنی خونیں کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہانیہ  کے ۳؍ بیٹوں اور ۴؍ پوتوں کو شہید کردیا۔ اسرائیلی فوج نے یہ بزدلی بھرا حملہ عید الفطر کی شام میں اس وقت کیا جب اسماعیل ہانیہ کے اہل خانہ کار میں جارہے تھے ۔اسی دوران ایئر اسٹرائیک کی گئی اور سبھی کو شہید کردیا گیا  لیکن غم و اندوہ کی اس گھڑی میں بھی اسماعیل ہانیہ کے حوصلہ انتہائی بلند ہیں۔ انہیں اپنے بیٹوں اور پوتوں کی موت کا کوئی ملال نہیں ہے بلکہ انہوں نے اس پر فخر کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ   ان کی  جانوں کے نذرانے پیش کرکے وہ اور ان کا خاندان ایک بار پھرفخر کا اظہار کرتے ہیں۔  دشمن یہ سمجھتا ہےکہ وہ ہمارے بچوں کو شہید کرکے فلسطینی تحریک آزادی کو کچل دے گا مگر دشمن کو یہ اندازہ نہیں کہ یہ شہادتیں مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کی آزادی کے  لئے ہمارے سفر کو اور بھی تیز کررہی ہیں اور منزل کو قریب تر کررہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ۳؍ بیٹوں اور ۴؍پوتوں کی شہادت ہمارے  لئےباعث فخر ہے۔ ان کا خون یروشلم اور الاقصیٰ کو آزاد کرانے کی راہ میں دی جانے والی قربانیاں ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ پٹی سے ۱۳؍ ہزار سے زائد فلسطینی لاپتہ ہیں: یورو میڈ ہیومن رائٹس مانیٹر

ہانیہ نے حماس کے میڈیا آفس سے شائع ہونے والے بیانات میں مزید کہا کہ میں اس اعزاز کے لیے خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے میرے تین بیٹوں اور کچھ پوتوں کو شہادت سے نوازا۔ اسرائیل یہ نہ سمجھے کہ اس سے ہمارے حوصلہ ٹوٹ جائیں گے ۔ ہم  منہ توڑ جواب دینا جانتے ہیں اور اس طرح کے حملے ہمیں مزید حوصلہ دیتے ہیں۔
 واضح رہے کہ اسرائیل کی قابض فوج نے عید الفطر کے پہلے دن شام کو غزہ کے مغرب میں واقع الشاطی کیمپ میں ایک گاڑی پر بمباری کی جس میں اسماعیل ہانیہ کے خاندان کے متعدد افراد سوار تھے۔ اس حملے میں ان کے تین بیٹے اور چار پوتے شہید اور کئی دیگر شدید زخمی ہوگئے۔ شہداء اور زخمیوں میں چار بچے بھی شامل ہیں۔ اسماعیل ہانیہ کےشہید بیٹوں میں حازم، عامر اور محمد شامل ہیں۔ 
 اسماعیل ہانیہ نے زور دے کر کہا کہ اس درد اور خون سے ہم اپنے لوگوں، اپنے مقصد اور اپنی قوم کے  لئے امیدیں، مستقبل اور آزادی کی راہ پیدا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میرے بیٹوں کی شہادت نے خدا کے حضور بلند مرتبہ پالیا ہو گا ۔   میرے بیٹے غزہ پٹی میں ہمارے عوام کے ساتھ رہے ، پٹی سے کبھی باہر نہیں گئے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے تمام لوگوں اور غزہ کے  شہریوں کے تمام خاندانوں نے اپنے بچوں کے خون کی بھاری قیمت ادا کی ہے اور میں بھی ان میں سے ایک ہوں۔ اس لئےمجھے کوئی غم نہیں ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ میرے خاندان کے تقریباً ۶۰؍ افراد تمام فلسطینیوں کی طرح شہید ہوئے ہیں اور ان میں کوئی فرق نہیں ہے۔میرے بچوں کا خون غزہ کے ہمارے شہیدوں کے خون سے زیادہ قیمتی نہیں ہے کیونکہ یہ سب میرے بیٹے ہیں۔ہانیہ نے کہا کہ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے اور یروشلم اور الاقصیٰ کو آزاد کرانے کے لئے اپنے راستے پر گامزن رہیں گے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ رفح پرحملے کی صہیونی دشمن کی بزدلانہ دھمکیاں ہمارے لوگوں یا ہماری مزاحمت کو خوفزدہ نہیں کرسکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم قابض  دشمن کی بلیک میلنگ کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کریں گے۔ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے اور کوئی سمجھوتہ بھی نہیں کریں گے۔  
  غزہ میں عید کے روز اسرائیلی فوج کے بزدلانہ اور وحشیانہ حملے میں شہید ہونے والے حماس کے قائد اسماعیل ہانیہ کے بیٹے حازم اسماعیل کی بیوہ نے اپنے شوہر کی تدفین کے موقع پرانہیں الوداعی خراج عقیدت پیش کیا۔شہید کی اہلیہ نے درد بھرے مگرپرعزم اور حوصلہ مند لہجے میں کہا کہ ’’میری محبت آپ کو جنت کی نوید ہو، آپ کا جنت میں استقبال کیا جائے گا ۔‘‘حازم اسماعیل کی اہلیہ نے  اپنے شوہر اور دو بیٹوں کی لاشوں کے سامنے بیٹھ کر کہا کہ  جنت میں شہداء آپ کو سلام پیش کریں گے۔ہم صبر کریں گے۔ میں  آپ کو خدا کے سپرد کرتی ہوں۔ میرا اللہ آپ پر رحم کرے گا۔میں شہداء کی ماں ہوں اور ایک شہید کی بیوی ہوں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK