ٹائم میگزین نے ۲۰۲۵ء کا ’’پرسن آف دی ایئر‘‘ مصنوعی ذہانت کے معماروں (آرکیٹکچرز آف اے آئی) کو قرار دیا ہے، جنہوں نے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے دنیا کو گہرے اور تیز رفتار انداز میں تبدیل کیا۔
EPAPER
Updated: December 12, 2025, 10:08 PM IST | Washington
ٹائم میگزین نے ۲۰۲۵ء کا ’’پرسن آف دی ایئر‘‘ مصنوعی ذہانت کے معماروں (آرکیٹکچرز آف اے آئی) کو قرار دیا ہے، جنہوں نے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے دنیا کو گہرے اور تیز رفتار انداز میں تبدیل کیا۔
ٹائم میگزین نے ۲۰۲۵ء کیلئے ’’پرسن آف دی ایئر‘‘ کا اعزاز مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے معماروں کو دیا ہے۔ ادارے نے ان شخصیات کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے سوچنے والی مشینوں کے دور کو آگے بڑھانے اور دنیا کو تیزی سے تبدیل کرنے کی ان کی صلاحیت کے اعتراف میں یہ اعزاز دیا۔ ایڈیٹر اِن چیف سیم جیکبز نے جمعرات کو قارئین کے نام اپنے خط میں لکھا کہ ’’پرسن آف دی ایئر‘‘ دنیا کی توجہ اُن افراد پر مرکوز کرنے کا ایک طاقتور طریقہ ہے جو ہمارے حال اور مستقبل کو تشکیل دے رہے ہیں، اور اس سال اے آئی کے معماروں سے زیادہ بااثر کچھ اور نہیں تھا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: بلغاریہ کی حکومت نے بدعنوانی کے خلاف شہریوں کے زبردست مظاہروں کے بعد استعفیٰ دے دیا
جیکبز کے مطابق یہ معمار ’’ایک حیرت انگیز مگر پیچیدہ انسانیت‘‘ کی نمائندگی کرتے ہیں، جو نہ صرف موجودہ دنیا کو بدل رہے ہیں بلکہ ’’ممکنات کی حدود‘‘ کو بھی چیلنج کر رہے ہیں۔ ٹائم کا خصوصی شمارہ اس بات کا تفصیلی جائزہ لیتا ہے کہ ۲۰۲۴ء اور ۲۰۲۵ء میں اے آئی کس طرح روزمرہ زندگی، کاروبار، تعلیم، صحت، سیاست اور عالمی مواصلات کو نئے طریقوں سے تبدیل کر رہا ہے، بعض اوقات ایسے طریقے بھی سامنے آئے جنہوں نے دنیا کو خوف اور تشویش میں مبتلا کیا۔ اس خصوصی ایڈیشن میں این ویڈیا کے چیف ایگزیکٹو جینسن ہوانگ کے انٹرویوز شامل ہیں، جن کی تیار کردہ چپس موجودہ عالمی اے آئی کے انقلاب کی بنیاد سمجھی جاتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سوفٹ بینک کے سی ای او ماسایوشی سون جیسے بڑے اے آئی سرمایہ کاروں کے خیالات بھی شامل کئے گئے ہیں، جو مصنوعی ذہانت کو آنے والی صدی کی فیصلہ کن ٹیکنالوجی قرار دیتے ہیں۔
ٹائم نے اے آئی کے تاریک پہلوؤں پر بھی روشنی ڈالی ہے، جن میں وہ المناک واقعہ بھی شامل ہے جس میں کیلیفورنیا کا ۱۶؍ سالہ نوجوان مبینہ طور پر چیٹ بوٹ گفتگو کے بعد خودکشی کر بیٹھا۔ اس واقعے کے بعد والدین نے چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی اوپن اے آئیکے خلاف مقدمہ دائر کیا، جس نے عالمی سطح پر اے آئی کے اخلاقی استعمال، بچوں کے تحفظ اور ریگولیشن سے متعلق بحث کو شدت بخش دی۔ ٹائم خود بھی اے آئی کے ساتھ تعاون بڑھا رہا ہے۔ جون ۲۰۲۴ء میں ادارے نے اوپن اے آئی کے ساتھ ایک طویل مدتی معاہدہ کیا، جس کے تحت چیٹ جی پی ٹی کو ٹائم کے محفوظ شدہ مواد تک رسائی حاصل ہے۔ اب صارفین کے سوالات کے جواب میں چیٹ بوٹ ٹائم کی رپورٹنگ کا حوالہ دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سویڈن: نوبیل عشائیہ کے دوران اسرائیل اور امریکہ کے خلاف شدید احتجاج
ٹائم کی تاریخ میں اس اعزاز کے سابقہ فاتحین میں ڈونالڈ ٹرمپ ٹیلر سوئفٹ، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی، اور ایلون مسک شامل ہیں۔ ۲۰۲۵ء کیلئے اے آئی معماروں کا انتخاب اس بات کی علامت ہے کہ ٹیکنالوجی انسانیت کے مستقبل کو جس تیزی سے بدل رہی ہے، وہ دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن چکی ہے۔
ٹائم کا سرورق تاریخی تصویر کی طرز پر بنایا گیا ہے
۲۰؍ ستمبر ۱۹۳۲ کو کھینچی گئی تصویر جس کا نام ہے ’’لنچ اے ٹوپ اے اسکائی اسکریپر‘‘ (فلک بوس عمارت کی بلندی پر ظہرانہ)۔ اس بلیک اینڈ وہائٹ تصویر میں، ۱۱؍ نڈر ملازمین اسٹیل کی سلاخ پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ یہ مین ہٹن، نیو یارک سٹی کی مصروف شاہراہ سے ۸۵۰؍ فٹ اوپر ہے۔ اس تصویر کے ساتھ یہ بتانے کی کوشش کی گئی تھی دنیا بدل رہی ہے۔ اور اب چند برسوں میں عمارتوں کا جنگل ہوگا۔ یہ ملازم دنیا بدل رہے ہیں۔ ٹائم سرورق پر اے آئی کے معماروں کے ذریعے یہی بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ دنیا بدل رہی ہے، اور معمار متذکرہ اہم شخصیات ہیں۔
وہ آٹھ افراد جو سرورق پر نظر آرہے ہیں
(۱) مارک زکربرگ؛ سی ای او، میٹا: مصنوعی ذہانت اور سوشل ٹیکنالوجی کے اہم لیڈر
(۲) لیزا سو؛ سی ای او، اے ایم ڈی: دنیا کی نمایاں اے آئی چِپ ساز کمپنی کی سربراہ
(۳) ایلون مسک؛ سی ای او، ایکس اے آئی: اے آئی ماڈلز اور چیٹ بوٹ ’’گروک‘‘ کے تخلیق کار
(۴) جینسن ہوانگ؛ سی ای او، این ویڈیا: اے آئی انقلاب کو طاقت دینے والے جدید چپس کے معمار
(۵) سیم آلٹ مین؛ سی ای او، اوپن اے آئی: چیٹ جی پی ٹی اور جدید جنریٹیو اے آئی کا مرکزی چہرہ
(۶) ڈیمِس ہسابِس؛ بانی، گوگل ڈیپ مائنڈ: مصنوعی ذہانت کی ریسرچ میں عالمی لیڈر
(۷) ڈاریو امودی؛ شریک بانی، انتھروپک: اے آئی سیفٹی اور ذمہ دار ترقی کے حوالے سے نمایاں شخصیت
(۸) فی فی لی؛ شریک بانی، ورلڈ لیبز: کمپیوٹر وژن اور سپیٹل انٹیلیجنس کی معروف محقق
یہ آٹھوں لیڈر اُس تیزی سے بدلتی دنیا کے معمار سمجھے جاتے ہیں جسے آج مصنوعی ذہانت شکل دے رہی ہے۔ ٹائم میگزین نے انہیں اس لئے منتخب کیا کہ انہوں نے عالمی ٹیکنالوجی، معیشت، سیاست اور روزمرہ زندگی پر غیر معمولی اثر ڈالا۔