اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ ہندوستان ”مذاکرات کو آگے بڑھانے میں سست روی“ کا مظاہرہ کررہا ہے جس سے معاہدے میں رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں جسے دونوں فریق گزشتہ کئی مہینوں سے حتمی شکل دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
EPAPER
Updated: August 01, 2025, 6:42 PM IST | Washington
اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ ہندوستان ”مذاکرات کو آگے بڑھانے میں سست روی“ کا مظاہرہ کررہا ہے جس سے معاہدے میں رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں جسے دونوں فریق گزشتہ کئی مہینوں سے حتمی شکل دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکہ کے خزانہ سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ نے جمعرات کو کہا کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کی ٹیم جاری تجارتی مذاکرات کے دوران ہندوستان سے ”مایوس“ ہو چکی ہے۔ سی این بی سی سے بات کرتے ہوئے، بیسنٹ نے کہا کہ اگرچہ ہندوستان نے مذاکرات میں جلد حصہ لیا لیکن وہ ”مذاکرات کو آگے بڑھانے میں سست روی“ کا مظاہرہ کررہا ہے۔ اس سے اس معاہدے میں رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں جسے دونوں فریق گزشتہ کئی مہینوں سے حتمی شکل دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے ہندوستان کے ذریعے روس کے پابندی شدہ تیل کی بڑی پیمانے پر خریداری پر بھی تشویش کا اظہار کیا جسے صاف کرکے عالمی منڈیوں میں دوبارہ فروخت کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”وہ ایک اچھے عالمی کردار کا حامل نہیں رہے۔“
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی اسی طرح کی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے ذریعے روسی تیل کی درآمدات ماسکو کی یوکرین میں جنگ کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہو رہی ہیں۔ روبیو نے فاکس ریڈیو کو بتایا کہ ”ہمارے تعلقات میں یقینی طور پر یہ ایک پریشانی کا باعث ہے۔“ انہوں نے تسلیم کیا کہ ہندوستان کی ”توانائی کی ضروریات بہت زیادہ ہیں“ لیکن کہا کہ سستا روسی تیل خریدنا پابندیوں کو کمزور کرتا ہے اور ”بدقسمتی سے“ روس کی جنگی کوششوں میں مدد کرتا ہے۔
بیسنٹ اور روبیو کے تبصرے اس اعلان کے ایک دن بعد آئے ہیں کہ ٹرمپ یکم اگست سے ہندوستانی اشیاء پر ۲۵ فیصد ٹیرف عائد کریں گے۔ امریکی صدر نے روس سے فوجی ساز و سامان اور بڑی مقدار میں ایندھن حاصل کرنے پر ہندوستان پر ”جرمانہ“ عائد کرنے کا بھی انتباہ دیا تھا حالانکہ انہوں نے اس کی مزید وضاحت نہیں کی۔ بعد میں، ٹرمپ نے کہا کہ حتمی ٹیرف کی شرح پر ابھی بھی گفتگو جاری ہے۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ”ہندوستان میں اب دنیا کے سب سے زیادہ ٹیرف میں سے ایک ہے، وہ اسے بہت نمایاں طور پر کم کرنے پر رضامند ہیں۔ ہم اب ہندوستان سے گفتگو کر رہے ہیں، ہم دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے… آپ کو اس ہفتے کے آخر تک معلوم ہو جائے گا۔“
ہندوستان کا ردعمل
ہندوستان کی وزارت تجارت نے بتایا کہ وہ واشنگٹن کے اس اقدام کا جائزہ لے گی اور قومی مفادات کے تحفظ کیلئے ”تمام ضروری اقدامات“ کرے گی۔ وزارت نے کہا کہ ”ہندوستان اور امریکہ ایک منصفانہ، متوازن اور باہمی فائدے کے دو طرفہ تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کیلئے مذاکرات میں مصروف رہے ہیں۔“
یہ بھی پڑھئے: کنیڈا کے فلسطین پر موقف کے سبب تجارتی معاہدہ بہت سخت: ڈونالڈ ٹرمپ
جمعرات کو ٹرمپ نے درجنوں ممالک پر ۱۰ سے ۴۱ فیصد تک کے ”باہمی“ ٹیرف دوبارہ عائد کرنے کے ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کئے۔ ہندوستان کیلئے ٹیرف کی شرح ۲۵ فیصد مقرر کی گئی ہے جو ۷ اگست سے نافذ ہوگی۔ تائیوان کو ۲۰ فیصد، جنوبی افریقہ کو ۳۰ فیصد، بنگلہ دیش کو ۲۰ فیصد، پاکستان کو ۱۹ فیصد، شام کو ۴۱ فیصد اور میانمار اور لاؤس کو ۴۱ فیصد ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا۔