ٹرمپ نے فلسطینی لیڈر مروان برغوثی کی رہائی پر فیصلہ کرنے کا عندیہ دیا، ساتھ ہی محمود عباس کی مستقبل کی قیادت سے انکار بھی کیا، ٹرمپ نے اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ فی الحال تمام فلسطینیوں کی نمائندگی کرنے والا کوئی بھی لیڈر موجود نہیں ہے۔
EPAPER
Updated: October 24, 2025, 10:01 PM IST | Washington
ٹرمپ نے فلسطینی لیڈر مروان برغوثی کی رہائی پر فیصلہ کرنے کا عندیہ دیا، ساتھ ہی محمود عباس کی مستقبل کی قیادت سے انکار بھی کیا، ٹرمپ نے اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ فی الحال تمام فلسطینیوں کی نمائندگی کرنے والا کوئی بھی لیڈر موجود نہیں ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ آیا قید میں موجود فلسطینی لیڈر مروان برغوثی کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالا جائے، ایک ایسی شخصیت جسے بہت سے لوگ دو ریاستی حل کے حق میں فلسطینیوں کو متحد کرنے کی صلاحیت رکھنے والا سمجھتے ہیں۔ٹرمپ نے جمعرات کو شائع ہونے والے ٹائم میگزین کے ایک انٹرویو میں کہا،’’مجھ سے یہ سوال تقریباً ۱۵؍ منٹ پہلے پوچھا گیا تھا، یہ آج کا میرا سوال تھا۔ لہٰذا، میں اس بارے میں فیصلہ کروں گا۔‘‘ واضح رہے کہ یہ تبصرے اس وقت سامنے آئے جب ٹرمپ فلسطینی قیادت پر بات کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کافی الحال کوئی لیڈر نہیں ہے، کم از کم کوئی نظر آنے والا لیڈرنہیں ہے۔‘‘جب فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے ممکنہ کردار کے بارے میں پوچھا گیا تو ٹرمپ نے کہا، ’’میں نے ہمیشہ ان کے ساتھ اچھے تعلقات رکھے ہیں۔ میں نے ہمیشہ انہیں معقول پایا، لیکن وہ شاید نہیں رہیں گے۔‘‘
برغوثی ایک ممتاز فتح لیڈرہیں، جنہیں ان کے اثر و رسوخ اور قیادت کی خوبیوں کی وجہ سے اکثر ’’فلسطینی منڈیلا‘‘کہا جاتا ہے۔ انہیں۲۰۰۲ء میں اسرائیل نے گرفتار کیا تھا اور اسرائیلیوں کے خلاف مہلک حملوں کی ہدایت کرنے کے الزام میں انہیں پانچ عمر قید کے علاوہ۴۰؍ سال کی سزا سنائی گئی تھی۔ صدارتی انتخابات کے جائزوں میں برغوثی سرفہرست ہیں، جو انہیں دو ریاستی حل کے لیے ممکنہ طور پر متفقہ شخصیت بنا سکتے ہیں۔اسرائیلی حکومت کے ترجمان نے اس سے قبل کہا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے تحت فلسطینیوں کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے میں فتح لیڈرمروان برغوثی شامل نہیں ہوں گے۔اسرائیل کی حکومت کے ذریعے مقبوضہ ویسٹ بینک کے الحاق کی کوششوں کے بارے میں پوچھے جانے پر، ٹرمپ نے سختی سے اس امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ’’ ایسا اقدام اسرائیل کو ریاستہائے متحدہ امریکہ کی تمام حمایت سے محروم کر دے گا۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ایسا نہیں ہوگا کیونکہ میں نے عرب ممالک سے وعدہ کیا ہے
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں جنگ بندی اور امداد کی ترسیل اولین ترجیح ہونی چاہیے: میکرون
اس سے قبل بدھ کواسرائیلی پارلیمنٹ نے ویسٹ بینک کے کچھ علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کو منظور کیا۔ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو غزہ پر حملے جاری رکھنے سے روکا، جو برسوں جاری رہ سکتے تھے۔قطر پر حملے کے حوالے سے ٹرمپ نے اسرائیل کی غلطی تسلیم کی۔ ساتھ ہی یہ بھی مانا کہ اسرائیل تیزی کے ساتھ غیر مقبول ہوتا جارہا ہے۔ٹرمپ نے تصدیق کی کہ وہ غزہ کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ قطر پر حملے کے بعد نیتن یاہو نے قطر کے عہدیداروں سے غیر معمولی طور پر براہ راست معافی مانگی، جس کے بعدامن مذاکرات دوبارہ شروع ہوئے اور بالآخر ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے خطے میں امن کیلئے ۲۰؍ نکاتی منصوبہ پیش کیا گیا۔