ٹرمپ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی پر توجہ مرکوز کرے اور فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بجائے حماس کے ساتھ مذاکرات کو مسترد کرے۔
EPAPER
Updated: September 24, 2025, 6:01 PM IST | New York
ٹرمپ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی پر توجہ مرکوز کرے اور فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بجائے حماس کے ساتھ مذاکرات کو مسترد کرے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ (یو این) کی جنرل اسمبلی کے ۸۰ ویں سالانہ اجلاس میں سخت لہجہ میں خطاب کیا۔ اپنی تقریر میں انہوں نے روس یوکرین جنگ، غزہ جنگ، ماحولیاتی تبدیلی اور یو این کے ”غیر موثر“ کردار پر گفتگو کی۔ اپنی تقریر میں ٹرمپ نے روس سے تجارتی تعلقات منقطع کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ ”فوری طور پر روس سے تمام توانائی کی خریداری بند کر دیں۔“ ٹرمپ نے نیٹو ممالک کے ذریعے روسی توانائی کی خریداری بند نہ کئے جانے پر مذمت کی اور اسے ”شرمناک“ قرار دیا۔
ہندوستان اور چین پر روس-یوکرین جنگ کی فنڈنگ کا الزام
امریکی صدر نے ایک بار پھر ہندوستان اور چین پر روسی تیل کی مسلسل خریداری کے ذریعے یوکرین میں جاری جنگ کی ”فنڈنگ“ کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ یورپی یونین کو ان ممالک کی مصنوعات پر ۱۰۰ فیصد ٹیرف عائد کر دینے چاہئیں تاکہ انہیں روسی تیل کی خریداری سے روکا جا سکے۔ دوسری طرف، یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے امید ظاہر کی ہے کہ ٹرمپ چینی صدر شی جن پنگ کو اس تنازع پر چین کے موقف پر نظرثانی کرنے کیلئے متاثر کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ پرعرب لیڈران کی ٹرمپ سے ملاقات نتیجہ خیز اور مثبت رہی: طیب اردگان
غزہ جنگ کا فوری خاتمے پر زور
ٹرمپ نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے غزہ جنگ کے فوری خاتمے اور تمام یرغمالیوں کی رہائی پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ”ہمیں غزہ میں جنگ فوری طور پر روکنی چاہئے۔“ انہوں نے اپنی انتظامیہ کی جانب سے اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کا ذکر کیا۔ تاہم، ٹرمپ نے فرانس، برطانیہ، کنیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال جیسے مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے پر تنقید کی اور اسے ”حماس کے ہولناک جرائم کیلئے انعام“ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی اقدامات، حماس کو مزید جارحیت کی ترغیب دیتے ہیں اور اس سے امن کے امکانات کمزور ہوتے ہیں۔ ٹرمپ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی پر توجہ مرکوز کرے اور فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بجائے حماس کے ساتھ مذاکرات کو مسترد کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے دہشت گردی کو جواز ملے گا اور امن کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔
یہ بھی پڑھئے: فلوٹیلا صمود پر ڈرونز حملے، کشتیوں کے اطراف کم و بیش ۱۳؍ دھماکے ہوئے
ماحولیاتی تبدیلی پر سخت موقف
اپنی تقریر میں، ٹرمپ نے ماحولیاتی تبدیلی کو ”دنیا کا اب تک کا سب سے بڑا دھوکہ“ قرار دیا اور اس ضمن میں سائنسی اتفاق رائے اور بین الاقوامی ماحولیاتی معاہدوں کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے ہوا اور شمسی توانائی جیسے قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو غیر مؤثر اور مہنگا قرار دیا۔ جبکہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ یہ اب عالمی سطح پر سب سے سستے اور تیزی سے بڑھتے ہوئے توانائی کے اختیارات ہیں۔ انہیں اپنے تبصروں کیلئے بین الاقوامی مندوبین، سائنسدانوں اور ماحولیاتی لیڈران کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
یو این پر سخت تنقید
ٹرمپ نے یو این کو اس کے ”غیر موثر“ ہونے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ”اقوام متحدہ کا مقصد کیا ہے؟ وہ صرف بہت سخت الفاظ پر مشتمل خط لکھتے ہوئے نظر آتے ہیں۔“ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یو این امریکہ کی قیادت میں امن کی کوششوں کی حمایت کرنے میں ناکام رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسپین نے اسرائیل پر مکمل پابندی عائد کردی
اس سے قبل، یو این کے سیکریٹری جنرل، انتونیو غطریس نے امریکہ کی جانب سے فنڈز میں کٹوتیوں پر تنقید کی اور انسانی ہمدردی کے اثرات پر زور دیا۔ یو این میں ٹرمپ کی حکمت عملی کے گرد غیر یقینی صورتحال نے بہت سے سفارت کاروں کو پریشان کر دیا ہے۔