فلوریڈا حادثے کے بعد، سنگھ کے خلاف ژینوفوبک تبصروں کا سیلاب آگیا ہے۔ مشتعل سوشل میڈیا صارفین تمام سکھ ڈرائیوروں کی ملک بدری کا مطالبہ کررہے ہیں۔
EPAPER
Updated: August 26, 2025, 4:17 PM IST | Washington
فلوریڈا حادثے کے بعد، سنگھ کے خلاف ژینوفوبک تبصروں کا سیلاب آگیا ہے۔ مشتعل سوشل میڈیا صارفین تمام سکھ ڈرائیوروں کی ملک بدری کا مطالبہ کررہے ہیں۔
امریکی ریاست فلوریڈا میں ایک حادثے کے بعد ملک بھر میں ہندوستانی ٹرک ڈرائیوروں کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا ہے۔ فلوریڈا حادثے میں پنجاب، ہندوستان سے تعلق رکھنے والا ۲۸ سالہ سکھ ڈرائیور ہرجندر سنگھ ملوث تھا جو مبینہ طور پر غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہوا تھا۔ یہ واقعہ تیزی سے قانونی جانچ سے نکل کر ژینوفوبک (اجنبیوں/غیر ملکیوں سے نفرت پر مبنی) تبصروں کی لہر میں تبدیل ہو گیا ہے جس کے بعد سوشل میڈیا پر امریکی صارفین، سکھ ڈرائیوروں کو “پگڑی والے بائیو ویپنز” کہہ رہے ہیں اور بڑے پیمانے پر ان کی ملک بدری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
Indian truckers TikTok has a million of these… pic.twitter.com/Khvz9IoHHh
— David Santa Carla 🦇 (@TheOnlyDSC) August 24, 2025
۱۲ اگست کو سنگھ نے مبینہ طور پر فلوریڈا کی سینٹ لوسی کاؤنٹی کے قریب ایک غیر قانونی ’یو ٹرن‘ لیا جس کے نتیجے میں ہوئے تصادم میں ۳ افراد ہلاک ہو گئے۔ اگرچہ سنگھ اور ان کا بھائی محفوظ رہے، لیکن اس سانحے کے بعد سوالات اٹھنے لگے کہ ایک غیر قانونی تارک وطن کیلیفورنیا میں کمرشیل ڈرائیور کا لائسنس کیسے حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔
اس معاملے نے امریکی حکام کی جانب سے سخت ردعمل کو جنم دیا ہے۔ محکمہ ہوم لینڈ سیکوریٹی اور اسٹیٹ سیکریٹری مارکو روبیو نے غیر ملکی ٹرک ڈرائیوروں کی جانچ پڑتال کو سخت کر دیا ہے یہاں تک کہ بعض ورک ویزا کے جاری کئے جانے پر بھی روک لگادی ہے۔ روبیو نے بیان دیا کہ ”بڑے ٹریکٹر-ٹریلر ٹرک چلانے والے غیر ملکی ڈرائیور“ نہ صرف امریکی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں بلکہ امریکی ٹرک ڈرائیوروں کی روزی روٹی کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
آن لائن مہم سے نفرت کو ہوا ملی
سیاسی ردعمل کے ساتھ سوشل میڈیا پر امریکہ میں ہندوستانیوں کے خلاف نفرت کی مہم میں اضافہ ہوا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس ایک لاکھ سے زائد فالوورز والے ایک مشہور اکاؤنٹ نے امریکی سڑکوں پر جنوبی ایشیائی ٹرک ڈرائیوروں کی غلطیوں کی ویڈیوز شیئر کیں جس نے عوامی غم و غصے کو مزید ہوا دی۔ ان ویڈیو کلپس میں ٹرکوں کا کم اونچے پلوں کے نیچے سے رگڑنا، ٹریفک جام کا سبب بننے والی سست رفتار چال اور تیز رفتار گاڑی چلانے جیسے واقعات دکھائے گئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر جاری بحث کے دوران تیزی سے نسل پرستانہ تبصرے بھی سامنے آئے۔ ایک صارف نے لکھا، ”تمام پنجابیوں کو ملک بدر کرو۔ وہ سانپ ہیں۔“ دوسرے صارف نے پوسٹ کیا کہ ”انہیں میرے ملک سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے۔“ جبکہ دیگر نے ہندوستانی ڈرائیوروں کا مذاق اڑایا۔ ایک صارف نے تو سکھ ٹرک ڈرائیوروں پر ”پگڑی والے بائیو ویپنز (حیاتیاتی ہتھیار)“ کا الزام لگا کر بدنام بھی کیا۔
سنگھ کو ٹرائل کا سامنا؛ ہندوستان سے مداخلت کا مطالبہ
سنگھ کو حال ہی میں کیلیفورنیا سے گرفتار کرکے فلوریڈا منتقل کیا گیا ہے جہاں انہیں ۶ الزامات کا سامنا ہے۔ ان میں سے ۳ الزامات گاڑی سے قتل کرنے کے سلسلے میں ہیں۔ سینٹ لوسی کاؤنٹی کے ایک جج نے سنگھ کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا اور انہیں ایک ”غیر مجاز اجنبی“ قرار دیا۔
دریں اثنا، ہندوستان سے سنگھ کی حمایت میں آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ سابق مرکزی وزیر ہرسمرت کور بادل اور نارتھ امریکن پنجابی ایسوسی ایشن (این اے پی اے) نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقدمے کی سماعت کے دوران سنگھ کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔