کیرالا میں تھاماراسری میں ایک نو سالہ بچی نیگلیریا فولیری نامی امیبا سے ہونے والی بیماری کے سبب جاں بحق ہوگئی۔ اسے عام زبان میں دماغ کھانے والا امیبا کہا جاتا ہے جو آلودہ پانی سے انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے۔ ریاست میں اس طرح کا یہ چوتھا معاملہ ہے۔
EPAPER
Updated: August 18, 2025, 8:02 PM IST | Thiruvananthapuram
کیرالا میں تھاماراسری میں ایک نو سالہ بچی نیگلیریا فولیری نامی امیبا سے ہونے والی بیماری کے سبب جاں بحق ہوگئی۔ اسے عام زبان میں دماغ کھانے والا امیبا کہا جاتا ہے جو آلودہ پانی سے انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے۔ ریاست میں اس طرح کا یہ چوتھا معاملہ ہے۔
کیرالا کے کوزی کوڈ ضلع میں تھاماراسری کی ایک نو سالہ بچی دماغی انفیکشن سے مر گئی ہے جو نیگلیریا فولیری کی وجہ سے ہوتا ہے، جسے عام طور پر ’’دماغ کھانے والا امیبا‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ بیماری شاذ ونادر ہوتی ہے مگر یہ مہلک ہے۔ ’’دماغ کھانے والے امیبا‘‘ کی وجہ سے بچی کی موت کی خبر کی تصدیق صحت کے حکام نے آج کی جبکہ اس کا انتقال سنیچر کو ہوا تھا۔ لڑکی کو ۱۳؍ اگست کو تیز بخار کی وجہ سے مقامی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ جیسے ہی اس کی حالت تیزی سے بگڑ ی، اسے ۱۴؍ اگست کو کوزی کوڈ گورنمنٹ میڈیکل کالج منتقل کیا گیا، اور اسی دن اس کی موت ہوگئی۔ بعد میں ہونے والے ٹیسٹ میں تصدیق ہوئی کہ وہ پرائمری امیبک میننگوئنسفلائٹس (پی اے ایم) کا شکار تھی، یہ بیماری Naegleria Fowleri کی وجہ سے ہوتی ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق پولیس کہتی ہے کہ اس سال ضلع میں ایسے انفیکشن کا یہ چوتھا معاملہ ہے۔ اس بیماری کے سبب فی الحال ایک تین ماہ کا بچہ اور ایک اور شخص زیر علاج ہے۔ ایک سینئر ہیلتھ آفیسر نے کہا کہ ’’ہم اب بھی انفیکشن کا صحیح ذریعہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، بشمول آلودہ تالاب یا جھیل۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ہندوستان: سگریٹ اور تمباکو نوشی کرنے والوں کو جھٹکا
دماغ کھانے والا امیبا کیا ہے؟
نیگلیریا فولیری ایک آزاد زندہ امیبا ہے جو گرم میٹھے پانی اور مٹی میں پایا جاتا ہے۔ یہ ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے، عام طور پر جب کوئی شخص آلودہ پانی جیسے جھیلوں، تالاب وغیرہ میں تیرتا یا نہاتا ہے۔ بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز (سی ڈی سی) کے مطابق نلوں سے آنے والے آلودہ پانی میں بھی یہ امیبا پایا جاتا ہے۔ اگر امیبا سے متاثر پانی ناک میں جائے تو یہ نسوں کے ذریعے دماغ تک جاتا ہے، دماغی بافتوں کو تباہ کرتا ہے اور سوجن کا باعث بنتا ہے۔
علامات
دماغ کھانے والے امیبا کی علامات عام طور پر تین سے سات دنوں کے اندر ظاہر ہوتی ہیں جن میں شامل ہیں: بخار، سر درد، الٹی، فریب نظر، الجھن، دورے، اور بو یا ذائقہ میں تبدیلی۔ سی ڈی سی کے مطابق ’’موت عام طور پر علامات کے شروع ہونے کے ۵؍ دن (ایک سے ۱۸؍ دن کی حد) کے اندر ہوتی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: دہلی میں وزیر اعظم نریندرمودی نے دو قومی شاہراہ پروجیکٹ کا افتتاح کیا
انڈیپنڈنٹ نے رپورٹ کیا کہ دنیا بھر میں اس امیبا سے اموات کی شرح تقریباً ۹۷؍ فیصد ہے۔ ہندوستان میں ۱۹۷۱ء میں پہلی مرتبہ دماغ کھانے والے امیبا کا کیس سامنے آیا تھا۔ ۲۰۲۳ء کے بعد سے کیرالا میں اس انفیکشن میں اضافہ ہوا ہے۔ اس دوران ۳۶؍ انفیکشن اور نو اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔
واضح رہے کہ ہندوستان میں پچھلے سال تک ہر معلوم کیس موت پر ختم ہو چکا تھا۔ جولائی ۲۰۲۴ء میں کوزی کوڈ کا ایک ۱۴؍ سالہ لڑکا ملک میں انفیکشن سے بچ جانے والا پہلا مریض بن گیا تھا، جس کا شمار دنیا کے ۱۰؍ دیگر معروف زندہ بچ جانے والوں میں ہوتا ہے۔