Updated: August 10, 2025, 5:05 PM IST
| Gaza
اسرائیل کے ذریعے فلسطینی فٹبال کھلاڑی کی موت پر ویفا کے خراج عقیدت پر محمد صلاح نے تنقید کرتے ہوئے سوال کھڑے کر دئے، انہوں نے پوچھاہمیں بتائیں وہ کیسے مرا؟یو ایف اے کے تعزیتی ٹویٹ میں یہ ذکر نہیں تھا کہ وہ کیسے ہلاک ہوئے اور نہ ہی اس میں کسی قسم کی مذمت یا جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
لیورپول کے فارورڈ کھلاڑی محمد صلاح ۔ تصویر: آئی این این
لیورپول کے فارورڈ محمد صلاح نے مرحوم سلیمان العبید، جنہیں ’’فلسطینی پیلے‘‘ کہا جاتا تھا، کے لیے یو ایف اے کی خراج عقیدت پر تنقید کی ہے۔ یورپی فٹ بال کی گورننگ باڈی نے اس بات کا ذکر کرنے سے گریز کیا کہ انہیں محاصرے میںگھرے غزہ پٹی میں انسانی امداد کا انتظار کرتے ہوئے اسرائیل نے ہلاک کیا تھا۔ سنیچرکو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر ایک مختصر پوسٹ میں، یو ایف اے نے سابق قومی ٹیم کے رکن کو ’’ایسا ہنر مند قرار دیا جس نے تاریک ترین اوقات میں بھی لاکھوں بچوں کو امید دی۔‘‘یو ایف اے کے ٹویٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ کیسے ہلاک ہوئے، اور نہ ہی اس میں کسی قسم کی مذمت یا جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔صلاح نے اس ٹویٹ کے جواب میں لکھا: *"کیا آپ ہمیں بتا سکتے ہیں کہ وہ کیسے مرے، کہاں اور کیوں؟‘‘
یہ بھی پڑھئے: لندن: فلسطین ایکشن کی حمایت میں مظاہرہ، سیکڑوں مظاہرین گرفتار
فلسطین فٹ بال ایسوسی ایشن کے مطابق، ۴۱؍سالہ العبید غزہ کے جنوب میں انسانی امداد کے منتظر شہریوں کو نشانہ بنانے والی اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہو گئے۔پریمیئر لیگ کے سب سے بڑے ستاروں میں سے ایک،۳۳؍ سالہ مصری محمد صلاح پہلے بھی غزہ میں انسانی امداد کی اجازت دینے اور جنگ بندی کا مطالبہ کر چکے ہیں۔صلاح پہلے ہی پریمیئر لیگ کی تاریخ کے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں، جنہوں نے۱۸۶؍ گولز اور۸۷؍معاون کے ساتھ پریمیئر لیگ کی تاریخ میں سب سے زیادہ گول کرنے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں پانچویں نمبر پر ہیں۔ وہ اس وقت دنیا کے بہترین کھلاڑیوں میں بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: جرمنی: ۶۶؍ فیصد شہری غزہ جنگ بندی کے حق میں، ۳۱؍ فیصد اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنا چاہتے ہیں: سروے
واضح رہے کہ فلسطینی حکام کے مطابق، اسرائیل نے۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء کے بعد سے۸۰۰؍ سے زائد فلسطینی کھلاڑیوں کو ہلاک کیا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق، اسرائیل نے متنازعہ امریکی-اسرائیلی حمایت یافتہ ’’غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن‘‘ کے تحت خوراک کی تلاش میں کم از کم ۱۳۷۳؍فلسطینیوں کو ۲۷؍مئی کے بعد سے ہلاک کیا ہے، جسے ’’موت کا جال‘‘ قرار دیا جاتا ہے۔فلسطین فٹ بال ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا’’سابق قومی ٹیم کے کھلاڑی سلیمان العبید غزہ پٹی میں انسانی امداد کا انتظار کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کے حملے میں شہید ہو گئے۔‘‘غزہ میں پیدا ہونے والے اور پانچ بچوں کے والد۴۱؍ سالہ العبید فلسطینی فٹ بال کی تاریخ کے روشن ترین ستاروں میں سے ایک سمجھے جاتے تھے۔ انہوں نے قومی ٹیم کے لیے ۲۴؍سرکاری میچ کھیلے اور دو گول کیے۔