رپورٹ میں اگست سے اکتوبر کے درمیان مسلم مخالف نفرت میں اضافے کو ”ملک گیر اضافہ“ قرار دیا گیا ہے۔ اس عرصے کے دوران ۲۳ مقامات پر ۲۵ مساجد کو نشانہ بنایا گیا۔
EPAPER
Updated: November 08, 2025, 10:15 PM IST | London
رپورٹ میں اگست سے اکتوبر کے درمیان مسلم مخالف نفرت میں اضافے کو ”ملک گیر اضافہ“ قرار دیا گیا ہے۔ اس عرصے کے دوران ۲۳ مقامات پر ۲۵ مساجد کو نشانہ بنایا گیا۔
ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ برطانیہ میں مساجد پر حملوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ مسلم مخالف دشمنی تیزی سے منظم اور علامتی شکل اختیار کر رہی ہے۔ برطانیہ میں سرگرم، برٹش مسلم ٹرسٹ (بی ایم ٹی) نے جولائی کے آخر سے اکتوبر کے اختتام تک ۲۷ تصدیق شدہ واقعات کو دستاویزی شکل دی۔ سال رواں کے ابتدائی ۶ ماہ میں مساجد پر حملوں کے چار سے زیادہ واقعات نہیں ہوئے تھے۔ ان میں آگ لگانے کی کوششیں، اشیاء پھینکنے کے حملے اور بار بار توڑ پھوڑ کے واقعات شامل ہیں، اس کے علاوہ ایسے معاملات بھی ہیں جہاں خوف پھیلانے کے ارادے سے مساجد کی املاک پر قومی پرچم اور مذہبی علامتیں لگائی گئیں۔
The Nationwide Surge in Anti-Muslim Hate, including a sudden and sustained surge in attacks on Mosques - a new briefing from the British Muslim Trust
— British Muslim Trust (@BMuslimTrust) November 7, 2025
The British Muslim Trust (BMT) - recently appointed by MHCLG to monitor and respond to anti-Muslim hate crime and incidents… pic.twitter.com/L9cIpUMsvV
مسلمانو کے تئیں نفرت میں’ملک گیر اضافہ‘
رپورٹ میں اگست سے اکتوبر کے درمیان مسلم مخالف نفرت میں اضافے کو ”ملک گیر اضافہ“ قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق۔ اس عرصے کے دوران ۲۳ مقامات پر ۲۵ مساجد کو نشانہ بنایا گیا، جس میں ۴۰ فیصد سے زائد واقعات میں پرچم یا عیسائی نعرے شامل تھے اور ۱۱ فیصد واقعات میں گرافٹی یا نفرت انگیز نشانات استعمال کئے گئے تھے۔ رپورٹ میں تقریباً ۳۳ فیصد حملوں کو پرتشدد یا تباہ کن قرار دیا گیا۔ ریکارڈ شدہ واقعات کی تعداد، گرمیوں کے آخر میں تیزی سے بڑھی اور اگست میں ۷، ستمبر میں ۹ اور اکتوبر میں ۹ واقعات پیش آئے۔ بی ایم ٹی اس اضافے کو ’Raise the Colors‘ مہم اور ’Unite the Kingdom Rally‘ جیسی قوم پرست تحریکوں سے جوڑا ہے۔ رپورٹ میں نوٹ کیا گیاکہ ان تحریکوں میں استعمال ہونے والی علامتیں بعد میں مساجد کو ڈرانے والے واقعات میں بھی نمودار ہوئیں۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کی ۱۰۷؍ درخواستیں مسترد کی: اقوام متحدہ
’مسجدوں کو چونکا دینے والے پیمانے پر نشانہ بنایا گیا‘
بی ایم ٹی کی چیف ایگزیکٹیو عقیلہ احمد کا کہنا ہے کہ یہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ برطانیہ میں مسلم مخالف نفرت تعدد اور شدت دونوں میں بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بہت سے متاثرین حکام کی طرف سے محدود فالو اپ کی اطلاع دیتے ہیں، اس سے یہ اندیشہ بڑھ جاتا ہے کہ اس طرح کی نفرت کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ بی ایم ٹی نے پولیس کے تیز ردعمل کے پروٹوکولز، مسلم برادری کے ساتھ قریبی ہم آہنگی،" اور عبادت گاہوں کیلئے حفاظتی امداد تک آسان رسائی کا مطالبہ کیا ہے۔