امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی جنگ بندی کی کوششوں کی یوکرین نے کوئی پذیرائی نہیں کی، ساتھ ہی ٹرمپ نے اس جنگ کا ذمہ دار اپنے پیشرو کو ٹھہرایا۔
EPAPER
Updated: November 24, 2025, 11:00 AM IST | Washington
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی جنگ بندی کی کوششوں کی یوکرین نے کوئی پذیرائی نہیں کی، ساتھ ہی ٹرمپ نے اس جنگ کا ذمہ دار اپنے پیشرو کو ٹھہرایا۔
صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے اتوار کوالزام لگایا کہ یوکرین کی قیادت نے روس کے ساتھ جنگ ختم کرنے کے امریکی اقدامات پر ذرا سا بھی اظہار تشکر نہیں کیا، ساتھ ہی ٹرمپ نے اس تنازعے کا ذمہ دار اپنے پیشرو کو ٹھہرایا۔ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا، ’’یوکرین کی `قیادت نے ہماری کوششوں پر صفر تشکر کا اظہار کیا ہے، اور یورپ نےروس سے تیل خریدنا جاری رکھاہے۔‘‘بعد ازاں ٹرمپ کا دعویٰ تھا کہ ’’مضبوط اور مناسب امریکی اور یوکرینی قیادت‘‘ کے خلاف جنگ کبھی نہیں ہوتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ جو بائیڈن انتظامیہ کے دوران شروع ہوئی۔
یہ بھی پڑھئے: جرمن چانسلر نے روس سے یوکرین میں جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کیا
دریں اثناء ٹرمپ نے یہ دلیل دی کہ اگر۲۰۲۰ء کے انتخابات ’’دھاندلی اور چوری‘‘ کا شکار نہ ہوتے تو یوکرین-روس جنگ نہ ہوتی، اور روسی صدر ولادمیر پوتن کبھی حملہ نہیں کرتے۔ٹرمپ نے کہا کہ’’ انہیں ایسی جنگ وراثت میں ملی جو کبھی نہیں ہونی چاہیے تھی، ایک ایسی جنگ جو سب کے لیے نقصان دہ ہے، خاص طور پر ان لاکھوں لوگوں کے لیے جن کی بے جا موت ہوئی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ یہ تبصرے اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکی اور یوکرینی عہدے دار جنیوا میں۲۸؍ نکاتی امریکی امن منصوبے پر بات چیت کر رہے ہیں۔ٹرمپ کے پیش کردہ منصوبے کے مسودے میں یوکرین سے روس کو مزید علاقہ حوالے کرنے، اپنے فوجی تعداد کو محدود کرنے، اور نیٹو کی رکنیت سے رسمی طور پر دستبردار ہونے کی شرط عائد کی گئی ہے۔ٹرمپ، جنہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ حتمی پیشکش نہیں ہوگا، نے یوکرینی صدر ولادمیر زیلنسکی کو جواب دینے کے لیے جمعرات تک کی مہلت دی ہے۔ تاہم زیلنسکی نے کہا کہ’’ ان کے سامنے اپنی ساکھ کا نقصان یا ایک اہم ساتھی کھونے کے خطرے کے درمیان انتخاب ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ: جنگ بندی کے بعد اسرائیل کی ۴۹۷؍ خلاف ورزیاں، ۳۴۲؍ فلسطینی شہید
تاہم سنیچر کو نو یورپی ممالک کے لیڈروں کے علاوہ جاپان،کنیڈا، اور یورپی یونین کے عہدے داروں نے یوکرین کی مسلح افواج پر تجویز کردہ پابندیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ’’یہ یوکرین کو مستقبل کے حملے کے لیے کمزور چھوڑ دیں گی۔‘‘