روس میں گھس کر کئے جانے والے غیر معمولی حملے کی تفصیلات منظر عام پر آنے کے بعد ماسکو کی کمزوریاں ظاہر ،۳؍سو سے زائد طیارے تباہ ، ڈرون حملے، ٹینک بھی ناکارہ۔
EPAPER
Updated: June 04, 2025, 1:37 PM IST | Agency | Moscow
روس میں گھس کر کئے جانے والے غیر معمولی حملے کی تفصیلات منظر عام پر آنے کے بعد ماسکو کی کمزوریاں ظاہر ،۳؍سو سے زائد طیارے تباہ ، ڈرون حملے، ٹینک بھی ناکارہ۔
روس پر سب سے بڑے ڈرون حملے کے بعد یوکرین نے ایک اور جھٹکا اپنے دشمن ملک کو دیا ہے۔ جنرل اسٹافس کے ذریعہ دی گئی خبروں کے مطابق یوکرین نے گزشتہ۲۴؍ گھنٹوں میں ولادمیر پوتن کے۱۱۰۰؍ فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ بیشتر فوجیوں کو کرسک اور سومی علاقے میں مارا گیا ہے۔ جنرل اسٹافس کا دعویٰ ہے کہ اب تک یوکرین نے روس کے فوجیوں کی بہت بڑی تعداد کو ہلاک کیا ہے۔
’دی کیف انڈیپنڈنٹ‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گزشتہ۲۴؍ گھنٹوں میں یوکرینی اسٹرائیک کے سبب تقریباً ۱۱۰۰؍ روسی فوجیوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔ اس درمیان روس نے بھی حملے کئے ہیں، جن میں یوکرین کے۷؍ شہری مارے گئے ہیں۔ حالانکہ یوکرین نے اپنے یہاں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کا انکشاف نہیں کیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ۲۴؍ گھنٹے میں یوکرین نے روس کے۱۲؍ مزید طیاروں کو تباہ کیا ہے۔ علاوہ ازیں یوکرینی فوج نے۷؍ ٹینکوں کو بھی تباہ کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یوکرین نے اب تک روس کے ۳۸۴؍ طیاروں کو ختم کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ترکی کے استنبول میں ۲؍ جون کو امن معاہدہ سے متعلق میٹنگ منعقد کی گئی تھی۔ اس میٹنگ میں روس اور یوکرین کے نمائندوں نے حصہ لیا تھا، لیکن روس کی تجویز سے یوکرین متفق نہیں ہوا۔ آخر میں یہ مذاکرہ ناکام ہو گیا۔ مذاکرہ کے ناکام ہونے کے بعد ہی سے فریقین ایک دوسرے پر حملہ آور ہیں۔ یوکرین نے جس طرح سے اپنی طاقت کا مظاہرہ گزشتہ چند دنوں میں کیا ہے، اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ روس کی طرف سے جوابی حملے کئے جا سکتے ہیں۔ یہ بات بھی دھیان دینے والی ہے کہ یکم جون کو یوکرین نے اپنے ۱۱۷؍ ڈرون کے ذریعہ روس کے۴۰؍ طیاروں کو تباہ کیا ہے۔ جنگ میں یوکرین کے اس حملے کو سب سے بڑا حملہ تصور کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:اداروں میں آر ایس ایس کی دراندازی پرکانگریس برہم
روس اور یوکرین کے درمیان تقریباً۳؍سال سے جاری جنگ اب نتیجہ خیز حالات میں پہنچتی ہوئی معلوم پڑ رہی ہے۔ جنگ بندی سے متعلق کوششوں کے درمیان زیلنسکی نے ایک ایسا قدم اٹھایا ہے جو آر پار کی جنگ جیسی حالت پیدا کرنے والا ہے۔ یوکرین کے تازہ حملے میں روس کو اب تک کا سب سے بڑا نقصان ہوا ہے۔ یہ حملہ یوکرین نے یکم جون کو کیا جس میں روسی ہوائی ٹھکانوں کو ہدف بنایا گیا۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس حملے سے روسی زمین پر موجود۴۰؍بمبار طیارے تباہ ہو گئے۔ یوکرین نے یہ حملہ جنگ بندی کیلئے ہونے والی میٹنگ سے ٹھیک ایک روز پہلے کیا ہے۔ اس سے قبل ترکی میں ۱۵؍ مئی کو دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی سے متعلق ہوئی میٹنگ میں روسی صدر ولادمیر پوتن نہیں پہنچے تھے۔ روس نے اپنا نمائندہ وفد ضرور بھیجا تھا لیکن میٹنگ میں شامل یوکرینی صدر ولودمیر زیلنسکی نے روس کی اس کوشش کو محض نمائشی قرار دیا تھا۔ میٹنگ سے قبل یہ امید کی جا رہی تھی کہ پوتن خود اس میٹنگ میں شامل ہوں گے، لیکن بعد میں انھوں نے کریمنل کے معاون ولادمیر میڈنسکی کو بھیج دیا۔ روس کے اس قدم پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے زیلنسکی نے کہا تھا کہ جس طرح سے یہ سب کیا گیا، وہ سنجیدہ کوشش نہیں لگ رہی بلکہ رسمی کوشش معلوم پڑ رہی ہے۔ انھوں نے صاف صاف کہا کہ وہ مذاکرہ کی میز پر تبھی بیٹھیں گے جب سامنے خود پوتن موجود ہوں گے۔
بہرحال، اسی دوران یورپ کے لتھوانیا میں ناٹو ممالک کی ایک میٹنگ ہوئی ہے۔ اس میں زیلنسکی نے ناٹو لیڈران سے کہا کہ یوکرین امن بحالی کیلئے کوئی بھی قدم اٹھانے کو تیار ہے۔ زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس کے کئی طیاروں کو تباہ کیا گیا ہے، اسلئے انھیں بات چیت کی میز پر آنے کیلئے مجبور ہونا پڑے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ امن کی شروعات جنگ بندی، اغوا کئے گئے بچوں کی واپسی، قیدیوں کی رِہائی سمیت ایسے کئی ایشوز ہیں، جس سے ہونی چاہئے۔ روس پر حملے کے بعد زیلنسکی نے ’ایکس‘ پر جاری پوسٹ میں جارحانہ انداز اختیار کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’بے حد شاندار نتیجہ۔ ایک ایسا نتیجہ جسے پوری طرح یوکرین نے اپنے دَم پر حاصل کیا ہے۔ یہ ہماراطویل دوری کا آپریشن تھا، جس میں آپریشن کی تیاری میں شامل ہمارے لوگوں کو وقت رہتے روسی علاقہ سے نکال لیا گیا۔ ‘‘ یوکرین کی سیکوریٹی سروس کے مطابق اس آپریشن کے سبب روس کو۷؍ ارب ڈالر کا نقصان ہوا اور اس کے ایئر میزائل کریئر کے بیڑے کا۳۴؍ فیصد حصہ تباہ ہو گیا۔
اس حملے کے ایک دن بعد روس اور یوکرین کے درمیان امن مذاکرات کا دوسرا دور کسی بڑی کامیابی کے بغیر ختم ہوگیا، البتہ اس میں فریقین نے قیدیوں کے تبادلے پر ضرور اتفاق کر لیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس پر یوکرین کے بڑے ڈرون حملے کے بعد پیر کو ترکی کے شہر استنبول میں روس یوکرین امن مذاکرات کا دوسرا دور ہوا، یہ پہلے سے طےشدہ تھا۔ دونوں وفود کے درمیان ایک گھنٹے کی بات چیت میں شدید زخمی اور نوجوان جنگی قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق ہوا ہے۔