Inquilab Logo Happiest Places to Work

روسی حملوں میں شدت کےبیچ یوکرینی صدر جرمنی پہنچے،ماسکو اگلے مذاکرات کیلئے تیار

Updated: May 29, 2025, 1:37 PM IST | Agency | Berlin / Moscow

کریملن نےاپنی جانب سے پیش رفت کا دعویٰ کیا، ٹرمپ کی’’قابل قدر کوششوں‘‘ کا شکریہ بھی ادا کیا،زیلنسکی کا جرمنی کے ساتھ معاہدہ۔

Zelensky with Chancellor Friedrich Merz in Berlin. Photo: INN
زیلنسکی برلن میں چانسلر فریڈرک مرز کے ساتھ۔ تصویر: آئی این این

روسی حملوں  میں  شدت کے بیچ یوکرین کے صدر جرمنی کے دورہ پر برلن پہنچ گئے ہیں جہاں  انہوں  نے جرمنی کے ساتھ مل کر لمبی دوری تک مار کرنےوالے میزائل بنانے کے معاہدہ پر دستخط کیا ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ کے بعد یوکرین کو جرمنی ہی سب سے زیادہ اسلحہ سپلائی کرتا ہے۔ جرمن چانسلرفریڈرک مرز نے زیلنسکی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں  اعلان کیا ہے کہ جرمنی یوکرین کو طویل دوری تک مار کرنےوالا میزائل بنانے میں  مدد کرےگا جس سے کیٖف روس کے اندر اہداف کو نشانہ بنا سکے گا۔  اس کے ساتھ ہی جرمنی نے یوکرین کیلئے ۵؍ بلین یورو کی فوجی امداد کو بھی منظوری دیدی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:اسرائیل کسی بھی وقت وارننگ کے بغیر ایران کے نیوکلیائی ٹھکانوں کو نشانہ بناسکتاہے

اُدھر ماسکو میں  روس نےبدھ کو بتایاکہ وہ ایک مفاہمتی یادداشت (میمورنڈم) پر کام کر رہا ہے جو یوکرین کے ساتھ امن قائم کیلئے کلیدی اصولوں کا تعین کرے گا۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف کے مطابق ’’ یہ کام آخری مراحل میں ہے۔ ‘‘ماسکو میں صحافیوں سے بات چیت کےدوران انہوں  نے بتایاکہ ’’یہ دستاویز جلد منظرعام پر آ جائے گی۔ ‘‘اس کےساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں یوکرین کی جانب سے پیش رفت کے بارے میں کچھ سننے کو نہیں ملا۔ دیمتری نے بتایا کہ روس یوکرین کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دور کی تیاری کر رہا ہے اور اس کیلئے امریکہ کے ساتھ رابطے میں  ہے۔ ترجمان نے یوکرین جنگ کے پرامن حل کیلئے واشنگٹن کی ’’قابلِ قدر‘‘ کا اعتراف کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ذاتی ثالثی اورکوششوں پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ یاد رہے کہ ۱۹؍ مئی کو ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن کے درمیان ۲؍گھنٹے سے زائد طویل فون کال ہوئی، جس میں دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ روس یوکرین کے ساتھ امن یادداشت پر کام کرے گا۔ اس سے قبل، دونوں فریق استنبول میں ۳؍ سال بعد پہلی براہ راست بات چیت کرچکے ہیں جس میں  دونوں  طرف سے ایک ایک ہزار جنگی قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی کیلئےگفتگوجاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK