• Sun, 26 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اقوام متحدہ کے ۸۰؍ ویں’’ یوم قیام ‘‘ کے موقع پر رکن ممالک کا اصلاحات کا مطالبہ

Updated: October 25, 2025, 10:13 PM IST | Hague

اقوام متحدہ کے ۸۰؍ ویں ’’ یوم قیام ‘‘ کے موقع پر رکن ممالک نے ادارے کے تنظیمی ڈھانچے میں اصلاحات کا مطالبہ کیا، ان ممالک نےغزہ سمیت جاری جنگوں کو روکنے میں اقوام متحدہ کی ناکامی پر تشویش کا اظہار کیا، ساتھ ہی سلامتی کونسل کے نااہل ہونے پر اس کے بنیادی مقاصد کو لاحق خطرات سے آگاہ کیا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

جمعہ کواقوام متحدہ کے ۸۰؍ ویں ’’ یوم قیام ‘‘ کے موقع پر، کئی رکن ممالک نے اس کی کامیابیوں اور ناکامیوں پر غور کیا، جبکہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کے مطالبے کو دہرایا۔اس بین الاقوامی ادارے کے قیام کے اغراض و مقاصد کے تعلق سے ہونے والے اس اجلاس میں اس کے بنیادی مقاصد کی تکمیل میں ناکمی پر متعدد رکن ممالک نے تشویش کا اظہار کیا۔ ساتھ ہی خدشہ ظاہر کیا کہ اقوام متحدہ کےمسلسل ناکامی کے سبب غیر متعلقہ ہوکر نہ رہ جائے۔ مختلف خطوں کے سفیروں نے تعطل، ویٹو کے مسلسل استعمال، اور دنیا کے کئی دیرینہ بحرانوں کو حل کرنے میں کونسل کی ناکامی پر مایوسی کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھئے: وینزویلا پر امریکی حملہ پورے جنوبی امریکہ میں آگ بھڑکا دے گا: برازیل

روس کے اقوام متحدہ میں مستقل نمائندے واسیلی نیبینزیا نے کونسل سے کہا کہ گزشتہ ۸۰؍ سالوں میں، اقوام متحدہ نے کامیابیاں اور ناکامیاں دونوں دیکھی ہیں،  شاید اقوام متحدہ کے ایجنڈے کا سب سے پرانا مسئلہ، فلسطین کا مسئلہ ہےافسوس کہ یہ حل نہ ہونے والا مسئلہ ہے۔ تمام کوششوں کے باوجود، ہم نے اب تک ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام، فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی اور اس طویل عرصے سے مصیبت زدہ زمین میں امن قائم کرنے میں کامیابی حاصل نہیں کی۔یہ ضروری ہے کہ اس امید کو مٹنے نہ دیا جائے اور اسے دوسرے منصوبوں سے تبدیل نہ ہونے دیا جائے جو فلسطینیوں کو ان کی اپنی ریاست سے محروم کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ،’’ویٹو کبھی بھی وحشیانہ جرائم کو روکنے اور ختم کرنے کی کارروائی میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔
ڈنمارک کے اقوام متحدہ میں مستقل نمائندے سینڈرا جینسن لانڈی نے کہا کہ حالیہ برسوں میں، تنظیم کے مقاصد اور اصولوں کو درپیش مسائل سامنا اس سے قبل نہیں کیا گیا۔لانڈی نے بڑے پیمانے پر مظالم کے دوران ویٹو کے استعمال پر روک لگانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے غزہ، یوکرین اور سوڈان میں جاری تنازعات کو ہماری’’انسانیت پر داغ‘‘ قرار دیا، اور کونسل کے ایسے مصائب کو روکنے میں ناکامی کو قابل مذمت قرار دیا۔گیانا کی طرف سے بولتے ہوئے، مستقل نمائندے کیرولین روڈریگز برکیٹ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ’’ کونسل بین الاقوامی امن و سلامتی برقرار رکھنے کی اپنی مقدس ذمہ داری میں ناکام ہوتی نظر آ رہی ہے۔‘‘انہوں نےافریقہ اور لاطینی امریکہ اور کیریبین خطے کے لیے مستقل نمائندگی سمیت، مستقل اور غیر مستقل دونوں قسم کی رکنیت میں توسیع کے لیے اپنے ملک کی حمایت کا اعادہ کیا۔
برطانیہ کے اقوام متحدہ میں چارج ڈی افیئرز جیمز کیروئکی نے کہا کہ لندن کونسل کو آج کی دنیا کی زیادہ نمائندہ بنانے کے لیے مستقل اور غیر مستقل رکنیت دونوں میں اصلاحات کی حمایت کرتا ہے۔ اس میں افریقہ کے لیے مستقل رکنیت، نیز جرمنی، جاپان، ہندوستان اور برازیل کے لیے مستقل نشستیں شامل ہیں۔ اقوام متحدہ میں امریکی ایلچی ڈوروتھی شیا نے کہا کہ اقوام متحدہ کئی براعظموں میں اب بھی جاری جنگوں سے نمٹنے میں ناکام ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ضرورت سے زیادہ خرچ اور جوابدہی کے فقدان نے عدم اعتماد کو مستحکم کیا ہے۔ بجائے اس کے کہ رکن ممالک مشترکہ تشویشنامسائل کو حل کرنے کے لیےیکجا ہوں ، یہ تقسیم کرنے والے نظریات کی تشہیر کا ذریعہ بن گیا ہے۔اقوام متحدہ کے سربراہ کے آنے والے انتخاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، شیا نے کہا کہ امریکہ ایک ایسے سیکرٹری جنرل کا منتظر ہے جو اقوام متحدہ کو بین الاقوامی امن و سلامتی برقرار رکھنے کے اس کے بنیادیمقصد کی طرف واپس لانےکاحامل ہو۔انہوں نے کہا کہ امریکہ اگلے سیکرٹری جنرل کے انتخاب کے عمل میں خالصتاً اہلیتپر مبنی عمل کا مطالبہ کرتا ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے اقوام عالم سے ان مقاصد کیلئے جمع ہونے کا مطالبہ کیا جس کا تمام ممالک نے۸۰؍ سال قبل عہد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: سوڈان کا بحران شدید تر، اقوام متحدہ کی عالمی اقدامات کی اپیل

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کا ایک نیا سربراہ آئندہ سال منتخب ہونا ہے جو یکم جنوری ۲۰۲۷ء سے شروع ہونے والی پانچ سالہ مدت تک خدمات انجام دے گا۔سلووینیا کے مستقل نمائندے سیموئل زبوگر نے خبردار کیا کہ امن، انصاف اور ترقی کو برقرار رکھنے میں ناکامی اقوام متحدہ کی دہائیوں کی پیشرفت کو کمزور کر رہی ہے۔ تاہم، یوکرین، غزہ، سوڈان اور دیگر خطوں میں اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیاں ادارے کی کامیابیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ اقوام متحدہ میں چینی سفیر فو کانگ نے کہا کہ عالمی ادارے کو پرعزم طور پر خود تبدیلی کا عمل جاری رکھنا چاہیے، اور زمانے کی ضروریات کے مطابق ڈھلنا چاہیے۔‘‘چین تمام ممالک کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کے بلند و بالا نظریات کو برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے۔ آئیے ہم اقوام متحدہ کو مرکز میں رکھنے والے بین الاقوامی نظام کے تحفظ، اور بین الاقوامی قانون پر مبنی بین الاقوامی نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے لیے مضبوطی سے کھڑے ہوں۔‘‘
الجزائر کے اقوام متحدہ میں ایلچی عمار بندجاما نے کہا کہ الجزائر پختہ یقین رکھتا ہے کہ کونسل میں زیادہ نمائندگی، شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے کے لیے ساخت اور کام کے طریقوں دونوں میں اصلاح ہونی چاہیے۔‘‘انہوں نے کہا کہ’’ الجزائر موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک مضبوط، منصفانہ اور زیادہ موثر اقوام متحدہ کی تعمیر کے لیے دیگر رکن ممالک کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK