• Sun, 26 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

کیتھرین کونولی آئرلینڈ کی نئی صدر منتخب

Updated: October 25, 2025, 10:12 PM IST | Dublin

کیتھرین کونولی آئرلینڈ کی نئی صدر منتخب ہو گئی ہیں، آزاد امیدوار کیتھرین کونولی نے آئرلینڈ کے صدارتی انتخابات میں زبردست کامیابی حاصل کرلی ہے اور ان کی حریف ہیدر ہمفریز نے سنیچر کی دوپہر شکست تسلیم کرتے ہوئے انہیں مبارکباد پیش کردی۔

Ireland`s newly elected President Catherine Connolly. Photo: X
آئر لینڈ کی نو منتخب صدر کیتھرین کونولی۔ تصویر: ایکس

کیتھرین کونولی آئرلینڈ کی نئی صدر منتخب ہو گئی ہیں، آزاد امیدوار کیتھرین کونولی نے آئرلینڈ کے صدارتی انتخابات میں زبردست کامیابی حاصل کرلی ہے اور ان کی حریف ہیدر ہمفریز نے سنیچر کی دوپہر شکست تسلیم کرتے ہوئے انہیں مبارکباد پیش کردی۔ ووٹوں کی ابتدائی گنتی کے نتائج میں دونوں امیدواروں کے درمیان بہت بڑا فرق دیکھا گیا۔ہیدر ہمفریز نے کہا، ’’کیتھرین ہم سب کی صدر ہوں گی، اور وہ میری بھی صدر ہوں گی، میں انہیں دل سے بہت بہت مبارکباد پیش کرتی ہوں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: تھائی لینڈ: سابق ملکہ سیریکیت ۹۳؍ برس کی عمر میں انتقال کر گئیں

واضح رہے کہ ووٹوں کی ابتدائی گنتی کے مطابق، کیتھرین کونولی کو کل ووٹوں میں سے۶۴؍ فیصد ووٹ ملے ہیں۔ انہوں نے اپنی حریف ہیدر ہمفریز کو فائن گیل پارٹی کے مضبوط گڑھ مثلاً جنوبی ڈبلن میں بھی شکست دی ہے۔اس انتخاب میں۶۸؍ سالہ کیتھرین کونولی کو نوجوانوں کی بھرپور حمایت حاصل ہوئی اور وہ بائیں بازو کی حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کے اتحاد کی بھی امیدوار تھیں۔دراصل  آئرلینڈ میں صدر کا عہدہ زیادہ تر رسمی نوعیت کا حامل ہے، لیکن کونولی کی فتح درمیانے اور دائیں بازو کی حکومت کے لیے ایک واضح تنبیہ ہے۔فائن گیل پارٹی کی امیدوار ہیدر ہمفریز کو۲۹؍ فیصد ووٹ ملے ہیں۔ اس کے مقابلے میں فیانا فائل پارٹی کے جیم گیون جنہوں نے انتخابی مہم کے آخری مرحلے میں نام واپس لے لیا تھا لیکن ان کا نام بیلٹ پیپر پر موجود تھا، کو ۷؍ فیصد ووٹ ملے ہیں۔اس انتخاب میں کالعدم ووٹوں کی تعداد۱۳؍ فیصد رہی جو کہ ایک ریکارڈ ہے، اور اس سے عوام میں انتخابی عمل سے مایوسی کی عکاسی ہوتی ہے۔
۳۶؍ لاکھ رائے دہندگان میں سے تقریباً۴۰؍ فیصد نے ووٹ ڈالے۔کیتھرین کونولی نے ابتدائی نتائج کے بعد اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’میں ہر ایک کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گی، یہاں تک کہ ان لوگوں کا بھی جنہوں نے مجھے ووٹ نہیں دیا۔ میں ان کی اس تشویش کو سمجھتی ہوں کہ انہیں سب سے بہتر نمائندگی کون فراہم کرے گا۔‘بعد ازاں رہائشی بحران، روزمرہ کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے پر عوامی غم و غصہ، فائن گیل اور فیانا فائل کی انتخابی مہم میں ناکامیوں، بائیں بازو کی جماعتوں کی غیرمعمولی یکجہتی، اور سوشل میڈیا کے مؤثر استعمال نے مل کر کیتھرین کونولی کو تبدیلی کی علامت بنا دیا۔

یہ بھی پڑھئے: نیویارک میئر الیکشن: ’اسلاموفوبک‘ حملوں کے بعد ممدانی کا اپنی مسلم شناخت کو مزید اپنانے کا وعدہ

کیتھرین کونولی صدر مائیکل ڈی ہگنس کی جگہ لیں گی اور صدارتی رہائش گاہ آرس این یوکٹارین میں سات سالہ مدت تک خدمات انجام دیں گی۔ وہ آئرش زبان بولتی ہیں، مساوات کی علمبردار ہیں، اور آئرلینڈ کی غیرجانبداری کو مغربی ’فوجی مہمات سے محفوظ رکھنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے جرمنی کے دفاعی اخراجات کا موازنہ نازی دور سے کیا ہے اور برطانیہ اور امریکا پر غزہ میں نسل کشی کو تقویت دینے کا الزام لگایا ہے۔سابق کلینکل ماہر نفسیات اور وکیل کیتھرین کونولی نے پوڈ کاسٹ اور وائرل ہونے والی سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے نوجوانوں میں بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔تنقید نگاروں کا کہنا تھا کہ کونولی ایک انتہا پسند ہیں جنہوں نے مشکل سوالوں سے گریز کیا اور وہ آئرلینڈ کے واشنگٹن اور یورپی اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ تاہم، کونولی نے انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ صدارتی عہدے کی حدود کا احترام کریں گی، لیکن تجزیہ کاروں نے حکومت کے ساتھ ان کے تصادم کی پیش گوئی کی ہے۔آئرلینڈ کے صدر روایتی طور پر پرسکون، علامتی کردار ادا کرتے رہے ہیں، لیکن ۱۹۹۰ء کے بعد سے میری رابنسن، میری میکالیس اور ہگنس نے اس عہدے کو ایک زیادہ مؤثر منصب میں تبدیل کر دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK