برازیل کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ ویزویلا پر امریکی حملہ پورے جنوبی امریکہ میں آگ بھڑکا دے گا، ساتھ ہی پورے بر اعظم میں سیاسی انتہا پسندی کو جنم دے گا، جبکہ کیریبین میں امریکہ نے ایک ائیر کرافٹ کیرئیر تعینات کر دیا ہے۔
EPAPER
Updated: October 25, 2025, 9:02 PM IST | Rio de Janeiro
برازیل کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ ویزویلا پر امریکی حملہ پورے جنوبی امریکہ میں آگ بھڑکا دے گا، ساتھ ہی پورے بر اعظم میں سیاسی انتہا پسندی کو جنم دے گا، جبکہ کیریبین میں امریکہ نے ایک ائیر کرافٹ کیرئیر تعینات کر دیا ہے۔
برازیل نے انتباہ دیا ہے کہ وینزویلا میں کسی بھی امریکی حملے سے پورا جنوبی امریکہ جنگ کے شعلوں میں تبدیل ہو سکتا ہے، ایک سینئر خارجہ پالیسی مشیر نے اے ایف پی نیوز ایجنسی کو بتایا ہے، کیریبین میں امریکی فوجی تعیناتی کے سبب اور واشنگٹن اور کراکس کے درمیان صورتحال کشیدہ ہوتی جارہی ہے۔ سیلسو اموریم، جو صدر لوئز اناسیو لولا ڈا سلوا کے معاون ہیں، نے جمعہ کو کہا کہ ’’کیریبین میں تعینات امریکی جنگی جہازوں کے ساتھ جن کے بارے میں واشنگٹن کا کہنا ہے کہ وہ صرف منشیات لے جانے والی کشتیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں ، ہم باہری مداخلت کو قبول نہیں کر سکتے کیونکہ اس سے زبردست ناراضگی جنم لے گی۔یہ جنوبی امریکہ کو بھڑکا سکتا ہے اور پورے براعظم میں سیاست میں انتہا پسندی کو جنم دے سکتا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی سیکرٹری دفاع پیٹ ہیگستھ نے جیرالڈ فورڈ ایئر کرافٹ کیریئر اور اس کے معاون جنگی جہازوں کو امریکی جنوبی کمانڈ ایریا میں تعینات کرنے کا حکم دیا ہے، جس سے لاطینی امریکہ کے خطے میں فوجیوں اور ہوائی جہازوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہو گیا ہے۔‘‘اس بابت پینٹاگون کے ترجمان شان پرنل نے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر کہا کہ اس کا مقصد منشیات بردار جہازوں کی نشاندہی کرنا ، اور انہیں روکنا ہے۔حالانکہ انہوں نے وضاحت نہیں کی کہ یہ جہاز کب اس خطے میں حرکت کرے گا۔یہ بھی یاد رہے کہ واشنگٹن نے ستمبر کے آغاز میں مبینہ منشیات کی اسمگلنگ کرنے والی کشتیوں کو نشانہ بنانے کے لیے ایک فوجی مہم شروع کی، جس میں اسٹیلتھ جنگی جہازوںاور نیوی جہازوں سمیت افواج کو اس خطے میں تعینات کیا گیا، لیکن امریکہ نے اس بات کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا کہ جن جہازوں کو نشانہ بنایا گیا تھا وہ واقعی منشیات کی اسمگلنگ کر رہے تھے۔‘‘
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کےانسانی حقوق دفتر کی ترجمان مارٹا ہرٹاڈو گومز سے جب ان سے ان حملوں پر تبصرہ کرنے کو کہا گیا تو انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہبین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت،’’اس طرح کے حملوں کی کسی فرد کے خلاف صرف انہیں صورتوں میں استعمال کی اجازت ہے جب یہ آخری حربہ کے طور پر کسی ایسے فرد کے خلاف استعمال کیا جائے جو فوری طور پر زندگی کے لیے خطرہ ہو، دوسری صورت میں، یہ حق زندگی کی خلاف ورزی ہوگی،‘‘ اور مزید کہاکہ ’’عام طور پر، منشیات سے متعلق جرائم کے لیے کسی کو بھی نہیں مارا جانا چاہیے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: مغربی کنارے کو ضم کرنے کی قرارداد پرروک
دریں اثناء ان حملوں کے نتیجے میں خطے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے، جس میں وینزویلا نے ریاستہائے متحدہ پر صدر نکولس مادورو کی حکومت کو گرانے کی سازش کا الزام لگایا ہے، جنہوں نے اس ہفتے کے شروع میں کہا تھا کہ ان کے ملک کے پاس امریکی افواج کا مقابلہ کرنے کے لیے۵۰۰۰؍ سطح سے ہوا میں مار کرنے والے روسی دستی میزائل ہیں۔پرواز ٹریکنگ ڈیٹا کے مطابق، جمعرات کو کم از کم ایک امریکی بی ون بی بمبار وینزویلا کے ساحل سے دور کیریبین سے اڑا۔ اس کے بعد گزشتہ ہفتے متعدد امریکی بی ۵۲؍جنگی طیاروں نے وینزویلا کے ساحل کے گرد چکر لگا کر طاقت کا مظاہرہ کیا تھا۔