Updated: October 25, 2025, 8:02 PM IST
| Viana
یورپ میں ایک بار پھر موسمِ سرما کے آغاز کے ساتھ گھڑیوں کو ایک گھنٹہ پیچھے کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ آسٹریا اور برطانیہ سمیت بیشتر یورپی ممالک ۲۵؍ اور ۲۶؍ اکتوبر کی درمیانی شب ’’ڈے لائٹ سیونگ ٹائم‘‘ ختم کر کے ’’ونٹر ٹائم‘‘ میں داخل ہو جائیں گے۔ اس معمولی مگر اہم تبدیلی کے ساتھ دن چھوٹے اور شامیں جلد اندھیری ہونا شروع ہو جائیں گی، جبکہ عوام کو ایک گھنٹہ اضافی نیند کا تحفہ بھی ملے گا۔
یورپ بھر میں اس ہفتے کے اختتام پر موسمِ سرما کے وقت (Winter Time) کا آغاز ہو رہا ہے۔ ۲۵؍ اور ۲۶؍ اکتوبر کی درمیانی شب گھڑیاں ایک گھنٹہ پیچھے کر دی جائیں گی، یعنی اتوار کی صبح ۳؍ بجے گھڑی ۲؍ بجے پر لائی جائے گی۔ اس طرح دن کے اوقات نسبتاً چھوٹے اور شامیں جلد اندھیری ہونا شروع ہو جائیں گی۔ یہ نظام، جسے ڈی لائٹ سیونگ ٹائم (Daylight Saving Time) کہا جاتا ہے، دنیا کے کئی ممالک میں برسوں سے رائج ہے۔ اس کا بنیادی مقصد قدرتی روشنی کا زیادہ سے زیادہ استعمال اور توانائی کی بچت ہے۔ موسمِ گرما میں گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے کر دی جاتی ہیں تاکہ شام کے وقت روشنی زیادہ دیر تک برقرار رہے جبکہ سردیوں میں گھڑیاں پیچھے کر کے صبح کے اوقات میں روشنی کا بہتر استعمال ممکن بنایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: نیویارک میئر الیکشن: ’اسلاموفوبک‘ حملوں کے بعد ممدانی کا اپنی مسلم شناخت کو مزید اپنانے کا وعدہ
یہ طریقہ پہلی بار پہلی عالمی جنگ کے دوران توانائی کی بچت کیلئے اپنایا گیا تھا اور بعد ازاں یورپ کے زیادہ تر ممالک نے اسے معمول کا حصہ بنا لیا۔تاہم ، یورپی یونین میں گزشتہ کئی برسوں سے اس نظام کو برقرار رکھنے یا ختم کرنے پر بحث جاری ہے۔ ۲۰۱۹ء میں یورپی پارلیمنٹ نے گھڑیاں بدلنے کے اس نظام کو ختم کرنے کی تجویز منظور کی تھی، تاہم رکن ممالک اس پر کسی حتمی فیصلے تک نہیں پہنچ سکے۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نظام سے توانائی کی بچت کے شواہد اب کمزور ہو چکے ہیں جبکہ کچھ تحقیق کے مطابق بار بار وقت بدلنے سے نیند، ذہنی یکسوئی اور بایولوجیکل کلاک متاثر ہوتی ہے۔ دوسری جانب کاروبار، سفری اوقات اور سرحد پار تجارت کے معاملات اس تبدیلی کے خاتمے کو پیچیدہ بنا دیتے ہیں۔
یورپ بھر میں، خاص طور پر برطانیہ اور آسٹریا میں رہنے والے تمام افراد کو ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب اپنی گھڑیاں ایک گھنٹہ پیچھے کرنی ہوں گی۔ڈجیٹل آلات جیسے اسمارٹ فونز، کمپیوٹرز اور لیپ ٹاپ میں وقت خود بخود تبدیل ہو جائے گا۔ گاڑیوں، دیواروں یا کلائی کی گھڑیوں میں وقت دستی طور پر درست کرنا ہوگا۔اتوار کی صبح لوگ ایک گھنٹہ زیادہ نیند حاصل کر سکیں گے۔ یہ نظام مارچ ۲۰۲۶ء کے آخر تک جاری رہے گا، جب موسمِ گرما کے آغاز کے ساتھ گھڑیاں دوبارہ ایک گھنٹہ آگے کر دی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھئے: جنگ بندی کے باوجود غزہ پٹی میں انسانی بحران سنگین تر ہوتا جارہا ہے:رپورٹ
گھڑیوں کے پیچھے ہونے سے یورپ اور دیگر خطوں کے درمیان وقت کے فرق میں تبدیلی واقع ہوگی۔ مثال کے طور پر، برطانیہ اور ہندوستان کے درمیان وقت کا فرق چار سے بڑھ کر پانچ گھنٹے ہو جائے گا۔ اس تبدیلی سے بین الاقوامی پروازوں، آن لائن اجلاسوں اور ٹی وی نشریات کے اوقات پر بھی اثر پڑے گا۔ واضح رہے کہ یورپ اس ہفتے ایک بار پھر ’’فالس بیک‘‘ کے عمل سے گزر رہا ہے، گھڑیاں ایک گھنٹہ پیچھے کر کے موسمِ سرما کے شیڈول میں داخل ہو رہا ہے۔ اگرچہ اس تبدیلی سے لوگوں کو ایک گھنٹہ اضافی نیند کا موقع ملے گا، مگر اس کے مستقبل پر بحث اب بھی جاری ہے۔