یو این سربراہ کا یہ بیان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اقوام متحدہ کسی بھی ایسے حل کی حمایت نہیں کرتا جو شام کو تقسیم کرے یا اس کی جغرافیائی حدود کو تبدیل کرے۔
EPAPER
Updated: July 18, 2025, 10:02 PM IST | New York
یو این سربراہ کا یہ بیان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اقوام متحدہ کسی بھی ایسے حل کی حمایت نہیں کرتا جو شام کو تقسیم کرے یا اس کی جغرافیائی حدود کو تبدیل کرے۔
اسرائیل کی شام میں مداخلت اور مغربی ایشیاء میں بگڑتے حالات کے درمیان، جمعرات کو اقوام متحدہ (یو این) کے سیکریٹری جنرل، انتونیو غطریس نے شام کے اتحاد، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام پر زور دیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ ایک وفاقی نظام، شام کے تنازع کیلئے حل ہو سکتا ہے یا یہ اس کی علاقائی سالمیت کے خلاف ہے، تو غطریس نے صحافیوں کو بتایا کہ ”دو چیزوں کو حاصل کرنا نہایت ضروری ہے۔“ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ”ایک، ریاستِ شام کا اتحاد اور اس کی خودمختاری کا احترام، اسی کے ساتھ شام میں مختلف برادریوں کی مکمل شمولیت، تمام برادریوں کا مکمل احترام اور ان کے حقوق کا مکمل احترام کیا جائے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ”دوسری چیز شام کی علاقائی سالمیت کا احترام کرنے کی ضرورت ہے۔“ غطریس نے زور دیا کہ مسئلہ شام، مغربی ایشیائی ملک کے عوام کو ہی حل کرنا ہے۔“
یہ بھی پڑھئے: شام: دروزقبائل وحکومتی فورسیز میں مفاہمت، جنگ کاخطرہ ٹل گیا
تنازع کے باوجود خودمختاری کی اہمیت
غطریس کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب شام کئی برسوں سے ایک پیچیدہ تنازع کا شکار ہے جس میں اندرونی اور بیرونی فریقین شامل ہیں۔ شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام بین الاقوامی قانون کا ایک بنیادی اصول ہے اور یہ، شام کے بحران کے حل میں اقوام متحدہ کیلئے ایک مرکزی نقطہ رہا ہے۔ یو این سربراہ کا یہ بیان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اقوام متحدہ کسی بھی ایسے حل کی حمایت نہیں کرتا جو شام کو تقسیم کرے یا اس کی جغرافیائی حدود کو تبدیل کرے۔ یہ اس بات پر بھی زور دیتا ہے کہ شام کے مستقبل کا فیصلہ شامی عوام ہی کریں۔