یو این میں ترک صدر کا مشہور مکالمہ ’’ دنیا پانچ سے بڑی ہے‘‘ نیویارک کی سڑکوں پر مع تصویر آویزاں، جبکہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں تمام عرب ممالک نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
EPAPER
Updated: September 24, 2025, 9:03 PM IST | New York
یو این میں ترک صدر کا مشہور مکالمہ ’’ دنیا پانچ سے بڑی ہے‘‘ نیویارک کی سڑکوں پر مع تصویر آویزاں، جبکہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں تمام عرب ممالک نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
خلیجی تعاون کونسل ( جی سی سی )ممالک کی جانب سے کویت کے ولی عہد شیخ صباح خالد الحمد الصباح نے فلسطینی مسئلہ سمیت مشرق وسطیٰ کے حالات پر بات چیت کے لیے منعقدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک کھلے اجلاس کے دوران خطاب کیا۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ اجلاس غزہ کے سانحے کے تاریک ترین ابواب میں سے ایک کے درمیان ہو رہا ہے، جو تقریباً دو سال سے جاری ہے۔انہوں نے فلسطینی آبادی کی طرف توجہ دلائیجہاں اسرائیل کے ہاتھوں۶۵؍ ہزار افراد شہید کئے جا چکے ہیں، جن میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔انہوں نے غزہ کی صورت حال کو ’’نسل کشی اور نسلی صفائی کی زندہ مثال قرار دیا،‘‘ غزہ کو ایک کھلا زخم جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا قرار دیتے ہوئے کونسل پر زور دیا کہ وہ جارحیت کو ختم کرکے، فوری امداد کی رسائی کو یقینی بنا کر، شہریوں کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرے۔
مصر کے اقوام متحدہ میں مستقل نمائندے اسامہ عبدالخالق نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کی ضرورت پر اپنے یقین کی بنا پر، مصر نے اسرائیل کی متعدد اشتعال انگیزیوں کے باوجود مسلسل تصادم سے گریز کیا ہے۔فلسطین کے اقوام متحدہ کے سفیر ریاض منصور نے کہا، ’’فلسطینی کم تر انسان نہیں ہیں۔ ہم زندگی، آزادی اور عزت کے مستحق ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ہمارے عوام کے خلاف کیے گئے مظالم کو کسی بھی حال میں جواز نہیں دیا جا سکتا۔‘‘عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیث نے کہا، ’’غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ وحشیانہ ، سفاکیت اور درندگی کی اپنی مثال آپ ہے۔ لیکن مقاصد واضح ہیں، فلسطینی معاشرے کو تباہ کرنا اور پورے علاقے کو غیر آباد کرنا، آبادی کو غزہ پٹی کی سرحدوں سے پرے جانے پر مجبور کرنا۔‘‘ابو الغیث نے خبردار کیا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ غزہ تک محدود نہیں رہے گا، اور انہوں نے جنگ کو روکنے کے لیے کونسل سے اخلاقی طور پر درست اور عملی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ پرعرب لیڈران کی ٹرمپ سے ملاقات نتیجہ خیز اور مثبت رہی: طیب اردگان
ترکی کے صدر اردگان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تبدیلی کی اپنی بات دہراتے ہوئے کہا،’’ دنیا پانچ سے بڑی ہے۔‘‘نیویارک شہر کی مرکزی سڑکوں پر اردگان کی تصویر ان کے قول ’’دنیا پانچ سے بڑی ہے‘‘کے ساتھ آویزاں کی گئی۔ یہ وہ نعرہ ہے جسے انہوں نے اقوام متحدہ کے نظام میں تبدیلی کی بات کرتے ہوئے طویل عرصے سے دہرایا ہے۔واضح رہے کہ برسوں سے، سلامتی کونسل پر یہ دعوے ہوتے رہے ہیں کہ ویٹو کی طاقت رکھنے والے پانچ اراکین امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین غیر متناسب اثر رکھتے ہیں۔ منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے۸۰؍ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اردگان نے عالمی ادارے میں تبدیلی کی اپنی بات دہرائی۔ انہوں نے کہا،جب تک ایک ایسا نظام قائم نہیں ہو جاتا جہاں طاقتور نہیں بلکہ انصاف والے غالب آئیں، ہم `دنیا پانچ سے بڑی ہے کہتے رہیں گے۔‘‘ بعد ازاں ٹائمز اسکوائر کے ایل ای ڈی سکرین پر ان کا قول ’’ایک زیادہ منصفانہ دنیا ممکن ہے‘‘بھی آویزاں کیا گیا۔