Updated: November 07, 2025, 12:10 PM IST
| New York
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکہ کی پیش کردہ قرارداد منظور کرتے ہوئے شامی صدر احمد الشرع اور وزیرِ داخلہ انس خطاب کے نام داعش و القاعدہ کی پابندیوں کی فہرست سے خارج کر دیئے۔ یہ فیصلہ شام میں نئی سیاسی تبدیلیوں کے تناظر میں کیا گیا ہے، جسے ملک کے استحکام کی جانب اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
سلامتی کونسل کا اجلاس۔ تصویر: آئی این این
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعرات کو ایک مسودہ قرارداد منظور کی ہے جس کے تحت شامی صدر احمد الشرع اور وزیرِ داخلہ انس خطاب کو داعش اور القاعدہ کی پابندیوں کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔ امریکہ کی تیار کردہ اس قرارداد کے حق میں ۱۴؍ووٹ آئے جبکہ چین نے ووٹنگ میں حصہ لینے سے گریز کیا۔ اقوام متحدہ میں امریکی مندوب مائیک والٹز نے اس منظوری کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا، ’’اس قرارداد کی منظوری کے ساتھ، کونسل ایک مضبوط سیاسی پیغام دے رہی ہے جو اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ شام ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے۔ صدر الشرع اور وزیرِ داخلہ خطاب کو فہرست سے نکالنا شامی عوام کیلئے ایک بہتر موقع فراہم کرے گا۔ ‘‘چینی مندوب فو کانگ نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ قرارداد ’’تمام فریقوں کے جائز خدشات کو دور کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ‘‘انہوں نے کہا، ’’قرارداد کے مجوز نے تمام اراکین کی رائے کو پوری طرح نہیں سنا اور بڑی اختلافات کے باوجود کونسل کو ووٹنگ پر مجبور کیا، تاکہ اپنی سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھا سکے۔ ‘‘فو نے مزید کہا، ’’چین بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر شام میں جلد از جلد سلامتی، استحکام اور ترقی کے قیام کیلئے تعمیری کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: ایلون مسک کیلئے ایک ٹریلین ڈالر کا تنخواہی پیکیج منظور،پہلےکھرب پتی بننے کے قریب
روسی مندوب واسیلی نیبینزیا نے زور دیا کہ ’’یہ قرارداد شام کی خودمختاری، آزادی، اتحاد اور علاقائی سالمیت کیلئے سلامتی کونسل کے عزم کی تجدید کرتی ہے۔ ‘‘انہوں نے کہا، ’’ہم توقع کرتے ہیں کہ یہ بنیادی اصول بین الاقوامی برادری کے تمام اراکین، بشمول اسرائیل، کی طرف سے اختیار کئےجائیں گے، جو اب بھی اپنے طور پر شام کے خودمختار علاقے، بالخصوص گولان کی پہاڑیوں، پر قبضہ کئے ہوئے ہے۔ ‘‘اقوام متحدہ میں شامی مندوب ابراہیم علابی نے مسودہ قرارداد پر مذاکرات کے دوران ’’امریکہ کی شاندار کوششوں ‘‘ کو سراہا اور کہا کہ ’’یہ قرارداد صدر ٹرمپ کے تاریخی اور جرات مندانہ فیصلے کے عین مطابق ہے، جو شام کی اس تاریخی موقع کو حاصل کرنے کی حمایت کرتا ہے۔ ‘‘انہوں نے تمام کونسل اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، ’’کونسل نے شام کی حمایت میں اور اس کے عوام کے ساتھ کھڑے ہونے میں یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: نیویارک کے میئرکی حیثیت سے ظہران ممدانی کے اختیارات یہ ہوں گے
علابی نے مزید کہا، ’’شام اس قرارداد کی منظوری کا خیر مقدم کرتا ہے۔ ہم اسے نئی شام، اس کے عوام اور قیادت پر بڑھتے ہوئے اعتماد کی علامت سمجھتے ہیں ؛ ایک ایسا اعتماد جو سلامتی کونسل اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ اس کے تعمیری اور مخلصانہ رویّے کو تسلیم کرتا ہے۔ ‘‘یہ قرارداد صدر الشرع کے آئندہ ہفتے وہائٹ ہاؤس کے دورے سے قبل سامنے آئی ہے، جہاں ان کی ملاقات امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے متوقع ہے۔ یہ۸۰؍ برسوں میں کسی شامی صدر کا وہائٹ ہاؤس کا پہلا دورہ ہوگا۔ بشارالاسد، جنہوں نے تقریباً پچیس سال تک شام پر حکومت کی، ۸؍ دسمبر۲۰۲۴ء کو روس فرار ہو گئے تھے، جس کے ساتھ بعث پارٹی کے۱۹۶۳ء سے جاری دہائیوں پر محیط اقتدار کا خاتمہ ہو گیا۔ الشرع، جنہوں نے اسد مخالف افواج کی قیادت کی جنہوں نے اسد حکومت کا تختہ الٹا، جنوری کے آخر میں عبوری مدت کیلئے صدر قرار پائے۔ انہوں نے ملک کی تعمیرِ نو اور استحکام کی بحالی کا وعدہ کیا ہے۔ اسد حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے شام کے گولان کی پہاڑیوں پر اپنے قبضے کو بڑھاتے ہوئے غیر عسکری بفر زون پر بھی قبضہ کر لیا جو۱۹۷۴ء کے شام کے ساتھ طے پانے والے ’’ڈی اس انگیجمنٹ معاہدے‘‘ کی خلاف ورزی ہے۔