• Wed, 03 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

یو این میں ۱۹۶۷ء کے اسرائیلی قبضے کو ختم کرنے کی قرارداد منظور، فلسطینی ایوانِ صدر نے خیر مقدم کیا

Updated: December 03, 2025, 10:03 PM IST | New York/Ramallah

قرارداد میں فلسطینیوں کے حق خودارادیت اور ریاست کے حق پر زور دیتے ہوئے اسرائیل سے ۱۹۶۷ء کے بعد قبضہ میں لئے گئے تمام فلسطینی علاقوں سے انخلاء کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

UN General Assembly. Photo: X
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی۔ تصویر: ایکس

اقوام متحدہ (یو این) کی جنرل اسمبلی نے منگل کو ”مسئلہ فلسطین کے پرامن حل“ پر ایک اہم قرارداد منظور کی جس میں ۱۹۶۷ء سے فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضے کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا اور دو ریاستی حل کیلئے حمایت کا اعادہ کیا گیا۔ اس قرارداد کو جبوتى، اردن، موریطانیہ، قطر، سینیگال اور فلسطین نے تیار کیا تھا جسے اسمبلی میں ہندوستان سمیت ۱۵۱ رکن ممالک کی حمایت حاصل ہوئی اور قرارداد منظور کرلی گئی۔ اس کی مخالفت میں ۱۱ ووٹ پڑے جبکہ ۱۱ ممالک ووٹنگ کے دوران غیر حاضر تھے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ: جنرل اسمبلی کا اسرائیل سے شام کی گولان پہاڑیوں سے انخلاء کا مطالبہ

قرارداد میں مسئلہ فلسطین کی طرف اقوام متحدہ کی مستقل ذمہ داری کا اعادہ کیا گیا اور اسرائیل سے تمام بستیوں کی سرگرمیوں کو روکنے اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد میں غزہ میں کسی بھی آبادیاتی یا علاقائی تبدیلی کو مسترد کردیا ہے۔ اس کی بجائے، غزہ اور مغربی کنارے کو فلسطینی اتھارٹی کے تحت متحد کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ایک جامع امن تصفیے کی طرف نئے سرے سے قابل اعتماد مذاکرات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اسمبلی نے مزید مطالبہ کیا کہ اسرائیل ۱۹۶۷ء کے بعد قبضہ میں لئے گئے تمام فلسطینی علاقوں سے انخلاء کرے۔ قرارداد میں فلسطینیوں کے حق خودارادیت اور ریاست کے حق کی تصدیق بھی کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: عروہ حنین الریاس آکسفورڈ یونین کی پہلی فلسطینی صدر بن گئیں

قرارداد میں ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ فلسطینی علاقوں کی سرحدوں میں تبدیلی کو تسلیم نہ کریں۔ اس کے علاوہ، عالمی برادری سے غزہ میں جاری بحران کے درمیان فلسطینیوں کیلئے انسانی امداد میں اضافہ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک، غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں ۷۰ ہزار سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں، جبکہ مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں آنے والے ٹرکوں سے بنیادی ضرورت بھی پوری نہیں ہوتی: حماس

فلسطینی ایوانِ صدر نے اقوام متحدہ کے ووٹ کو ’حقوق کی فتح‘ قرار دیا

فلسطینی ایوانِ صدر نے قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ”فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی فتح“ قرار دیا۔ فلسطین کی سرکاری نیوز ایجنسی وفا کے مطابق، صدراتی دفتر کے ترجمان نبیل ابو رُدینہ نے کہا کہ یہ ووٹ مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بنا کر ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت پر عالمی اتفاق رائے کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس قرارداد نے ایک واضح پیغام دیا ہے کہ ”اسرائیلی قبضے کو ختم کئے بغیر خطے میں تحفظ یا استحکام نہیں ہو سکتا۔“ ایوان صدر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ غزہ، مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم، واحد اور ناقابل تقسیم اکائی ہیں۔ انہوں نے اس قرارداد کی منظوری کو فلسطینیوں کے حق خودارادیت اور ریاست کیلئے بین الاقوامی حمایت کا ایک مضبوط اشارہ قرار دیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK