یونیسیف کی ایک رپورٹ کے مطابق ۶۰؍ کروڑ سے زائد بچے گھروں میں تشدد کا شکار ہیں، عالمی ادارہ صحت کی جانب سے خواتین کے خلاف تشدد کے تازہ ترین عالمی تخمینوں کے بعد یہ ڈیٹا جاری کیا گیا ہے، مزید یہ کہ تشدد بچوں کی روز مرہ زندگی کا ایک حصہ بن گیا ہے۔
EPAPER
Updated: November 27, 2025, 12:08 PM IST | New York
یونیسیف کی ایک رپورٹ کے مطابق ۶۰؍ کروڑ سے زائد بچے گھروں میں تشدد کا شکار ہیں، عالمی ادارہ صحت کی جانب سے خواتین کے خلاف تشدد کے تازہ ترین عالمی تخمینوں کے بعد یہ ڈیٹا جاری کیا گیا ہے، مزید یہ کہ تشدد بچوں کی روز مرہ زندگی کا ایک حصہ بن گیا ہے۔
یونیسف کے منگل کو جاری کردہ نئے اعداد و شمار کے مطابق، دنیا بھر میں ہر چار میں سے ایک سے زائد یعنی تقریباً ۶۱؍ کروڑ بچے ایسی ماؤں کے ساتھ رہ رہے ہیں جنہیں گزشتہ سال کے دوران ان کے شوہر یا ساتھی کے ہاتھوں جسمانی، جذباتی یا جنسی تشدد کا سامنا رہا، جس کے باعث تشدد ان کی روزمرہ زندگی کا حصہ بن گیا ہے۔عالمی ادارہ صحت کی جانب سے خواتین کے خلاف تشدد کے تازہ ترین عالمی اعداد وشمار کے بعد یہ ڈیٹا جاری کیا گیا ہے۔ دریں اثناء بین اعداد وشمار کے مطابق، ہر دس میں سے ایک سے زائد نوعمر لڑکیوں اور خواتین (۱۵؍ سال اور اس سے زیادہ عمر) کو گزشتہ۱۲؍ مہینوں میں ان کے ساتھی کے ہاتھوں جسمانی یا جنسی تشدد کا سامنا رہا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں خواتین کے خلاف سفاکی پر وہ ردعمل نہیں آیا جس کی وہ مستحق ہے: اردگان
عالمی ادارہ صحت کے مطابق، دنیا بھر میں ہر تین میں سے ایک خاتون یعنی تقریباً ۸۴؍ کروڑ خواتین نے اپنی زندگی کے دوران اپنے ساتھی یا کسی اور کے ہاتھوں تشدد کا سامنا کیا ہے۔ یہ شرح ۲۰۰۰ء کے بعد سے تقریباً برقرار ہے۔صرف گزشتہ۱۲؍ مہینوں میں،۳۱؍ کروڑ۶۰؍ لاکھ خواتین جو ۱۵؍ سال یا اس سے زیادہ عمر کی خواتین کا۱۱؍ فیصد ہیں، کو ان کے ساتھی کے ہاتھوں جسمانی یا جنسی تشدد کا سامنا رہا۔تاہم ساتھی کے ہاتھوں ہونے والے تشدد میں کمی کی رفتار انتہائی سست رہی ہے، گزشتہ دو عشروں میں اس میں سالانہ محض صفر اعشاریہ ۲؍ فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا کہ ’’آج، لاکھوں خواتین اور بچے ایسے گھروں میں رہ رہے ہیں جہاں تشدد روزمرہ کی زندگی کا حصہ ہے۔ خواتین کی حفاظت اور خودمختاری بچوں کی بہبود کے لیے انتہائی اہم ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: خواتین کیلئے گھر سب سے خطرناک جگہ: اقوام متحدہ کی چونکا دینے والی رپورٹ
بعد ازاں پہلی بار، علاقائی اعداد و شمار نے ان خطوں کو بھی واضح کیا ہے جہاں خواتین اور بچے سب سے زیادہ خطرے میں ہیں، جس سے پتہ چلتا ہے کہ بچوں کے سامنے تشدد کے واقعات بڑی حد تک نوعمر لڑکیوں اور خواتین کے خلاف ساتھی کے تشدد کے جغرافیائی نمونوں کی عکاسی کرتے ہیں۔تجزیے کے مطابق، اوقیانوسی خطے میں یہ شرح سب سے زیادہ ہے، جہاں تیس لاکھ یعنی کل بچوں میں سے صرف آدھے سے زیادہ بچے ایسی ماؤں کے ساتھ رہ رہے ہیں جنہیں حال ہی میں اپنے ساتھی کے ہاتھوں تشدد کا سامنا رہا ہو۔ صحارا افریقہ ۳۲؍ فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، جہاں۸؍ کروڑ۷۰؍ لاکھ بچے متاثر ہوئے ہیں۔جبکہ وسطی اور جنوبی ایشیا، جہاں خطے کے۲۹؍ فیصد بچے اس کا شکار ہیں، عالمی تعداد کا سب سے بڑا حصہ ہے، جہاں کل۲۰؍ کروڑ۱۰؍ لاکھ بچے متاثر ہیں۔
بعد ازاں یونیسف نے حکومتوں اور شراکت داروں پر زور دیا ہے کہ وہ خواتین اور بچوں کے خلاف تشدد کو ختم کرنے کے لیے منظور شدہ حل کیلئے اقدامات کریں۔