اتر پردیش کے مرادآباد میں پولیس نے مسلم شادی بینڈ چلانے والے افراد کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے بینڈ کے نام ہندو دیوی دیوتاؤں کے نام پر نہ رکھیں۔
EPAPER
Updated: August 21, 2025, 10:05 PM IST | Lucknow
اتر پردیش کے مرادآباد میں پولیس نے مسلم شادی بینڈ چلانے والے افراد کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے بینڈ کے نام ہندو دیوی دیوتاؤں کے نام پر نہ رکھیں۔
اتر پردیش کے مرادآباد میں پولیس نے مسلم شادی بینڈ چلانے والے افراد کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے بینڈ کے نام ہندو دیوی دیوتاؤں کے نام پر نہ رکھیں۔ یہ کارروائی ایک شکایت کے بعد کی گئی جو وزیر اعلیٰ کے پورٹل پر درج کرائی گئی تھی، ہندوستان ٹائمز نے جمعرات کو رپورٹ کیا۔ یہ شکایت۹؍ جولائی کو وکیل شابی شرما نامی شخص نے درج کرائی تھی۔ پولیس افسران کے حوالے سے اخبار نے بتایا کہ تقریباً ۱۵؍سے۲۰؍مسلم بینڈ آپریٹر ضلع میں اپنے کاروبار ہندو دیوی دیوتاؤں کے نام سے چلا رہے تھے۔ شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا کہ اس عمل سے مذہبی جذبات مجروح ہوتے ہیں۔ شہر کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کمار رنوِجے سنگھ نے امر اجالا کو بتایا کہ ضلع کے کئی بینڈ آپریٹرز کو منگل کے روز طلب کیا گیا اور انہیں ہدایت دی گئی کہ وہ ایسے نام ہٹا دیں۔ ان کے مطابق، ’’سبھی نے کہا ہے کہ وہ نام ہٹا دیں گے۔ ‘‘
یہ بھی ہڑھئے: گڑگاؤں میں گولڈ لون کی کمپنی میں ڈکیتی کرنے والے ۳؍افرادگرفتار
شکایت کنندہ نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ مرادآباد میں شادی بینڈ کا کاروبار زیادہ تر مسلمانوں کے زیرِ تسلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’پھر بھی ان میں سے کئی ادارے ہندو ناموں پر، بشمول دیوی دیوتاؤں کے ناموں پر، چل رہے ہیں۔ ‘‘انہوں نے الزام لگایا: ’’یہ شناخت بگاڑنے کی کوشش ہے۔ وزیر اعلیٰ(آدتیہ ناتھ) نے خود ایسے طریقوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ‘‘ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے ان کی شکایت پر کی گئی کارروائی امتیازی سلوک نہیں بلکہ ’’قانونی اقدام‘‘ ہے۔
یہ بھی پڑھئے: بہار اسمبلی انتخابات سےقبل سیلاب متاثرین کی مدد
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ایک ماہ قبل اتر پردیش اور اتراکھنڈ کی حکومتوں نے کانور یاترا کے راستے پر واقع ہوٹلوں اور ڈھابوں کو حکم دیا کہ وہ مالکان کی شناخت کے ساتھ کیو آر کوڈ آویزاں کریں۔ یہ حکم سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا، جہاں اتراکھنڈ حکومت کے وکیل نے مبینہ طور پر دعویٰ کیا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ’’شیوا ڈھابا‘‘ یا ’’پاروتی ڈھابا‘‘ جیسے نام مسلمانوں کے زیرِ انتظام چلائے جا رہے ہیں۔ ۲۲؍جولائی کو عدالت نے دونوں ریاستی حکومتوں کی ہدایات کی قانونی حیثیت پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔ اسی طرح کے احکامات ۲۰۲۴ءمیں اتر پردیش میں بھی جاری کئے گئے تھے۔ اس وقت مظفرنگر کی پولیس نے کہا تھا کہ یہ فیصلہ ان عقیدت مندوں کے درمیان ’’ابہام سے بچنے‘‘ کے لیے لیا گیا ہے جو یاترا کے راستے سے گزرتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے جولائی ۲۰۲۴ءمیں ایک عبوری حکم دیا تھا جس میں حکام کو دکانداروں کو اپنی شناخت ظاہر کرنے پر مجبور کرنے سے روک دیا گیا تھا۔