سی اے آئی آر-آسٹن نے نوٹ کیا کہ یہ واقعات شہر میں مسلم عبادت گاہوں کے خلاف ایک "پریشان کن نمونے" کا حصہ ہیں۔ نیوسیس مسجد نے گزشتہ سال اکتوبر سے اب تک ایسے چار نفرت انگیز واقعات رپورٹ کئے ہیں۔
EPAPER
Updated: May 27, 2025, 10:03 PM IST | Inquilab News Network | Washington
سی اے آئی آر-آسٹن نے نوٹ کیا کہ یہ واقعات شہر میں مسلم عبادت گاہوں کے خلاف ایک "پریشان کن نمونے" کا حصہ ہیں۔ نیوسیس مسجد نے گزشتہ سال اکتوبر سے اب تک ایسے چار نفرت انگیز واقعات رپورٹ کئے ہیں۔
امریکی ریاست ٹیکساس کی راجدھانی آسٹن کی تین مساجد کے ساتھ بدھ کی رات کو تخریب کاری کا واقعہ پیش آیا۔ شہر کی معروف نیوسیس مسجد، اسلامک اہل بیت ایسوسی ایشن (آئی اے بی اے) اور آسٹن دیانت سینٹر پر اسپرے پینٹ سے بنائے گئے نشانات پائے گئے۔ ان نشانات میں "ستارہ داؤدی" بھی شامل ہے جو یہودیوں کیلئے مقدس علامت ہے۔ ملک میں سرگرم مسلم تنظیم کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز (سی اے آئی آر) نے نفرت انگیز واقعات کی ایک منظم سیریز قرار دیا۔
نیوسیس مسجد کی سیکیورٹی فوٹیج میں ایک نقاب پوش سفید فام شخص کو مرکزی دروازے، امام کے دفتر اور قریبی باڑ پر اسپرے پینٹ سے نشانات بناتے دیکھا گیا۔ اسی طرح کی تخریب کاری آئی اے بی اے کے گیٹ اور بل بورڈز پر اور دیانت سینٹر کے داخلی دروازے پر بھی پائی گئی۔ سی اے آئی آر-آسٹن نے نوٹ کیا کہ یہ واقعات شہر میں مسلم عبادت گاہوں کے خلاف ایک "پریشان کن نمونے" کا حصہ ہیں۔ نیوسیس مسجد نے گزشتہ سال اکتوبر سے اب تک ایسے چار نفرت انگیز واقعات رپورٹ کئے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: مغربی کنارے میں نقل و حرکت پر پابندی سے حاملہ خواتین کی صحت کو خطرہ: اقوام متحدہ
سی اے آئی آر-آسٹن کی آپریشنز منیجر شیما زیان نے کہا، "مبینہ طور پر ایک ہی رات کو پیش آئے یہ تینوں واقعات، واضح طور پر ہدفی حملے تھے جن کا مقصد سماج میں خوف پھیلانا اور اسے تقسیم کرنا تھا۔ ہم آسٹن پولیس ڈپارٹمنٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام اسلامی مراکز کے گرد حفاظتی اور نگرانی کے انتظامات کو فوری طور پر بڑھایا جائے۔" جواب میں، آسٹن پولیس ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ وہ فعال طور پر ان واقعات کی تحقیقات کر رہا ہے اور تمام مساجد کے گرد گشت بڑھا دیا گیا ہے۔ ڈپارٹمنٹ کی پبلک انفارمیشن منیجر لیزا کورٹیناس نے کہا، "آسٹن پولیس ڈپارٹمنٹ، ایک محفوظ اور جامع آسٹن کمیونٹی کو فروغ دینے کے اپنے عزم پر ثابت قدم ہے۔"
نیوسیس مسجد کے بورڈ ممبر رؤند عبدالغنی نے بتایا کہ یہ مسجد طویل عرصے سے یونیورسٹی آف ٹیکساس آسٹن کے مسلم طلبہ کی خدمت کرتی آئی ہے اور باقاعدگی سے بین المذاہب تقریبات کی میزبانی کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا، "ملک میں خاص طور پر اسلامو فوبیا، تارکین وطن مخالف جذبات اور طلبہ کی آزادانہ تقریر کی مخالفت میں اضافہ کے پیش نظر، ہمیں ان حالیہ واقعات پر گہری تشویش ہے۔" سی اے آئی آر نے مسجد کے لیڈران سے اپنی "مسجد اور کمیونٹی حفاظت کیلئے بہترین طریقوں" کی رہنما کتاب پر عمل کرنے کی درخواست کی ہے اور ان واقعات کے سلسلے میں کوئی بھی معلومات رکھنے والوں کو حکام سے رابطہ کرنے کی ترغیب دی ہے۔