Updated: December 12, 2025, 9:02 PM IST
| Washington
امریکی کانگریس مین رینڈی فائن نے ایک متنازع بیان میں کہا کہ مین اسٹریم مسلمانوں کو تباہ کردینا چاہئے،یہ تبصرہ منگل کو ایک کانگریسی سماعت کے دوران آیاجب مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی پالیسیوں پر بات چیت ہو رہی تھی، رینڈی فائن کو اس بیان کے سبب شدید مذمت کا سامنا ہے۔
اشتعال انگیزبیان باز ریپبلکن کانگریس مین رینڈی فائن۔ تصویر: ایکس
ریپبلکن کانگریس مین رینڈی فائن نے اس ہفتے کہا کہ ’’مین اسٹریم مسلمانوں کو تباہ کر دیا جانا چاہیے،‘‘ جس کی ایک ممتاز امریکی مسلم سول رائٹس تنظیم نے سخت مذمت کی ہے۔فائن جس کا اسلاموفوبک اور فلسطین مخالف بیانات دینے کا ایک طویل ریکارڈ ہے ،نے یہ تبصرہ منگل کو ایک کانگریسی سماعت کے دوران کیا، جب مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی پالیسیوں پر بات چیت ہو رہی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: ترکی: حکومت نے غزہ میں صحافیوں پر اسرائیلی حملوں کو دستاویزی شکل دینے والی نئی کتاب کا اجراء کیا
دریں اثناء رینڈی نے دعویٰ کیا کہ فلسطینیوں نے ’’ایک تیسری ریاست‘‘ بنانے کے لیے خود کو ’’اردنی‘‘ کہلانے کے بجائے ’’ایک نیا نام ایجاد کیا‘‘ اور مقبوضہ مغربی کنارہ میں ایک مبینہ علامت کا حوالہ دیا جس میں اسرائیلیوں کو بعض علاقوں میں داخل نہ ہونے کا انتباہ دیاگیا تھا۔ رینڈی نے اس بات پر بحث جاری رکھی کہ’’ تنقید کرنے والے اسلاموفوبک کہلائے جانے سے خائف ہیں‘‘، لیکن مجھے اس کا خوف نہیں ہے۔‘‘ فائن نے پھر کہا کہ’’ آپ ان لوگوں سے کیسے امن قائم کرتے ہیں جو آپ کی تباہی چاہتے ہیں،‘‘ اور یہ نتیجہ اخذ کیا ’’میرے خیال میں آپ انہیں ہی پہلے تباہ کر دیں۔‘‘ فائن نے بعد میں اس کلپ کو امریکی سوشل میڈیا کمپنی ایکس کے پلیٹ فارم پر شیئر کیا، لکھا’’مجھے نہیں معلوم کہ آپ ان لوگوں سے کیسے امن قائم کرتے ہیں جو آپ کی تباہی چاہتے ہیں، میرے خیال میں آپ انہیں ہی پہلے تباہ کر دیں۔‘‘
بعد ازاں کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز (سی اے آئی آر) ملک کی سب سے بڑی مسلم سول رائٹس تنظیم نے جمعرات کو ایک بیان جاری کیا جس میں ہاؤس لیڈروںسے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فائن کے استعفے کا مطالبہ کریں، اور کہا کہ ان کے تبصرے مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کی صریحاً حمایت کے مترادف ہیں۔سی اے آئی آر نے کہا، ’’اگر کسی منتخب عہدیدار نے تمام ’’مین اسٹریم یہود ی ‘‘یا ’’مین اسٹریم عیسائیوں‘ ‘کی نسل کشی کا مطالبہ کیا ہوتا، تو ان کا کیریئر ختم ہو جاتا۔‘‘بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’اگرچہ مسٹر فائن نے ماضی میں بھی نفرت انگیز اور نسل کشی کے بیانات دیے ہیں، لیکن تمام ’مین اسٹریم مسلمانوں کی تباہی کے ان کے صریح مطالبے نے کوئی شک نہیں چھوڑا کہ وہ ایک متعصب سوشیوپیتھ ہیں جو کانگریس میں نشست کے لائق نہیں ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: سویڈن: نوبیل عشائیہ کے دوران اسرائیل اور امریکہ کے خلاف شدید احتجاج
واضح رہے کہ فلسطینی صحت حکام کے مطابق، اکتوبر ۲۰۲۳ءء سے اب تک غزہ پٹی میں اسرائیلی نسل کشی کی جنگ میں۷۰؍ ہزار ۳۰۰؍ سے زیادہ افراد ہلاک اورایک لاکھ ۷۱؍ ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔فلسطینی اعداد و شمار کے مطابق، اکتوبر۲۰۲۳ء سے اب تک مغربی کنارہ بشمول مشرقی یروشلم میں اسرائیلی افواج اور غیرقانونی یہودی آبادکاروں نے کم از کم۱۰۹۳؍ فلسطینیوں کو ہلاک، تقریباً ۱۱؍ ہزار کو زخمی اور قریب ۲۱؍ ہزار کو حراست میں لیا ہے۔تاہم گذشتہ سال جولائی میں ایک تاریخی رائے میں، بین الاقوامی عدالت انصاف نے فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کو غیر قانونی قرار دیا اورمغربی کنارہ اور مشرقی یروشلم میں تمام یہودی آبادکاریوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا۔