امریکی صدر ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد، فلسطین مخالف پروجیکٹ ایستھر کی کئی تجاویز پر عمل درآمد شروع ہو چکا ہے جن میں فلسطینی حقوق کی حمایت کرنے والی یونیورسٹیوں کی وفاقی فنڈنگ روکنے کی کوششیں اور فلسطین حامی احتجاج اور سرگرمیوں میں شریک بین الاقوامی طلبہ کے ویزوں کی منسوخی شامل ہے۔
امریکہ کے معروف انگریزی روزنامہ دی نیویارک ٹائمز کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق، ایک معروف قدامت پسند تھنک ٹینک، دی ہیریٹیج فاؤنڈیشن، ملک بھر میں فلسطین حامی تحریک کو ختم کرنے کیلئے ایک متنازع منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ اس منصوبہ کو پروجیکٹ ایستھر کا نام دیا گیا ہے جس کے تحت یونیورسٹی کیمپس سے لے کر کانگریس کے ایوانوں تک ہر مقام سے فلسطین حامی تحریک کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے کوششیں کی جارہی ہے۔
منگل کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، پروجیکٹ ایستھر کا مقصد یہود دشمنی سے نمٹنے کے بہانے فلسطین حامی سرگرمیوں کو ہر شکل میں ختم کرنا ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے فلسطینیوں سے ہمدردی رکھنے والے نصاب کو ہٹانے، تحریک کی حمایت کرنے والے فیکلٹی ممبران کو برطرف کرنے، مظاہروں میں شامل غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کرنے اور اسرائیل کے ناقدین سمجھے جانے والے اداروں کی فنڈنگ منسوخ کرنے جیسے اقدامات کا سہارا لینے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، یہ منصوبہ فلسطین کی وکالت کو "دہشت گردی کیلئے مادی حمایت" سے تعبیر کرتا ہے جس سے ان کے خلاف جلاوطنی، جرمانے اور یہاں تک کہ سزائے قید جیسے مختلف قانونی اقدامات کی راہ ہموار ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ، برطانیہ، فرانس اور کنیڈا کا غزہ جنگ بند کرنے کا مطالبہ
دی ہیریٹیج فاؤنڈیشن کی نائب صدر اور سابق نائب قومی سلامتی مشیر وکٹوریہ کوٹس کا کہنا ہے کہ ہم تیزی سے منظم ہوں گے اور فوری اقدامات کریں گے تاکہ خون بہنا بند ہو۔ ہم دو سال کے اندر تمام مقاصد حاصل کرلیں گے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد، پروجیکٹ ایستھر کی کئی تجاویز پر عمل درآمد شروع ہو چکا ہے، جن میں فلسطینی حقوق کی حمایت کرنے والی یونیورسٹیوں کی وفاقی فنڈنگ روکنے کی کوششیں اور فلسطین حامی احتجاج اور سرگرمیوں میں شریک بین الاقوامی طلبہ کے ویزوں کی منسوخی شامل ہیں۔
پروجیکٹ ایستھر، جو یہود دشمنی کے خلاف لڑائی پر توجہ مرکوز کرنے کا دعویٰ کرتا ہے، کے اس موقف کے باوجود کئی یہودی تنظیمیں اس کی مخالفت کر رہی ہیں اور اس کے انتہا پسند ایجنڈے کی وجہ سے ٹرمپ انتظامیہ پر تنقید کررہی ہیں۔ ایک یہودی تنظیم جیوش وائس فار پیس کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیفنی فاکس نے نیویارک ٹائمز کو بتایا، "ٹرمپ، فلسطینی حقوق کیلئے منظم ہونے والوں کے خلاف دباؤ کے ہتھکنڈوں کا استعمال کرتے ہوئے براہ راست آمرانہ طریقہ کار سے کام کر رہے ہیں۔"