Updated: May 01, 2025, 10:02 PM IST
| Washington
امریکی محکمۂ خارجہ کی قانونی ٹیم سے تعلق رکھنے والے جوش سیمنز نے کہاکہ انروا کی غیر جانبداری بشمول ان معلومات کے بارے میں سنگین خدشات ہیں کہ حماس نے انروا کی سہولیات کا استعمال کیا اور اس کے عملے نے ۷؍ اکتوبر کو اسرائیل کے خلاف حملے میں حصہ لیا تھا۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے قانونی مشیر جوش سیمنز۔ تصویر: آئی این این۔
بدھ کو ایک امریکی اہلکار نے بین الاقوامی عدالتِ انصاف کو بتایا، فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوامِ متحدہ کی ایجنسی (انروا) کی غیر جانبداری کے بارے میں ’’سنگین خدشات‘‘ ہیں۔ آئی سی جے کے ججز ایک ہفتے کی سماعت کر رہے ہیں تاکہ غزہ میں اقوامِ متحدہ کی فلسطینیوں کو امداد پہنچانے والی ایجنسیوں کے حوالے سے اسرائیل کی ذمہ داریوں کے بارے میں مشاورتی رائے مرتب کرنے میں مدد ملے۔ امریکی محکمۂ خارجہ کی قانونی ٹیم سے تعلق رکھنے والے جوش سیمنز نے کہا، ’’انروا کی غیر جانبداری بشمول ان معلومات کے بارے میں سنگین خدشات ہیں کہ حماس نے انروا کی سہولیات کا استعمال کیا اور اس کے عملے نے ۷؍ اکتوبر کو اسرائیل کے خلاف حملے میں حصہ لیا تھا۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: برطانیہ میں ۲۰۰؍ سال پرانا درخت کاٹنے پر۲؍ افراد عدالت میں پیش
تقریباً ۴۰؍ممالک اور تنظیمیں جیسے کہ لیگ آف عرب اسٹیٹس سماعتوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ اسرائیل آئی سی جے میں حصہ نہیں لے رہا ہے لیکن اس نے عدالت کی سماعتوں کو اپنے ملک کے خلاف ’’منظم ظلم و ستم اور اسے غیر قانونی قرار دینے‘‘ کی کوششوں کے طور پر مسترد کر دیا ہے۔ سیمنز نے کہا کہ اسرائیل کے پاس انروا کی غیر جانبداری پر سوال اٹھانےکیلئے ’’کافی بنیادیں ‘‘ موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ’’ان خدشات کے پیشِ نظر یہ واضح ہے کہ اسرائیل کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ انروا کو خاص طور پر انسانی امداد فراہم کرنے کی اجازت دے۔ انروا غزہ میں انسانی امداد فراہم کرنے کا واحد راستہ نہیں ہے۔ ‘‘
انروا کے سربراہ فلپ لازارینی نے منگل کوکہا کہ غزہ میں اس کے۵۰؍ سے زائد عملے کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور انہیں اسرائیلی فوجی حراست کے دوران انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا گیا۔ اسرائیل غزہ کی پٹی میں ۲ء۴؍ ملین فلسطینیوں کیلئے ضروری بین الاقوامی امداد کی تمام آمد کو سختی سے کنٹرول کرتا ہے۔ اس نے ۲؍ مارچ کو جنگ بندی کے خاتمے سے چند دن پہلے غزہ کو امداد کی ترسیل روک دی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: "عالمی برادری اب مزید آنکھیں بند نہیں کر سکتی": ہندوستان نے دہشت گردی کی حمایت پر پاکستان کی مذمت کی
یہاں فاقہ کشی ہے
دسمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے آئی سی جے سے ترجیحی بنیادوں پر اور انتہائی عجلت کے ساتھ مشاورتی رائے طلب کی تھی۔ تاہم، ججز کو اپنی رائے قائم کرنے میں کئی ماہ لگنے کا امکان ہے اور بین الاقوامی طبی امدادی تنظیم ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے خبردار کیا ہے کہ وقت ختم ہو رہا ہے۔ ایم ایس ایف کے اہلکار کلیئر نکولٹ نے کہا، ’’کسی بھی قسم کے قانونی راستے کا انتظار مزید فلسطینیوں کی قابلِ گریز موت کا باعث ہو گا جبکہ عالمی برادری اس اندھا دھند اور گھناؤنے ظلم سے بچنےکیلئے کچھ نہیں کر رہی اور محض تماشہ دیکھ رہی ہے۔ ‘‘پیرکو فلسطینی مندوب عمار حجازی نے اسرائیل پر’’جنگی ہتھیار‘‘ کے طور پر انسانی امداد روکنے کا الزام لگایا۔ حجازی نے مزید کہا، ’’ہر۱۰؍ میں سے ۹؍ فلسطینیوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے۔ اقوامِ متحدہ اور دیگر بین الاقوامی ایجنسیوں کی ذخیرہ گاہیں خالی ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہاکہ یہ حقائق ہیں۔ یہاں فاقہ کشی ہے۔
اگرچہ آئی سی جے کی مشاورتی آراء قانونی طور پر پابند نہیں ہیں لیکن عدالت کا خیال ہے کہ وہ بڑا قانونی وزن اور اخلاقی اختیار رکھتی ہے۔ سیمنز نے استدلال کیا، عدالت کو صرف اسرائیل سے متعلق ’’یک طرفہ‘‘ سوال پر توجہ نہیں دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا، ’’اس عدالتی کارروائی میں شناخت کردہ کسی بھی ذمہ داری کی تعمیل کے طور پر یا کسی مبینہ خلاف ورزی کے قانونی نتائج کے بارے میں کوئی تحقیق نہیں ہونی چاہئے۔ ‘‘