Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ: نصف آبادی کو انتہائی خطرناک گرمی کی لہر کا سامنا

Updated: June 25, 2025, 9:01 PM IST | Washington

امریکہ میں تقریباً نصف آبادی کو گرمی کی انتہائی خطرناک لہر کا سامناہے، اس لہر کے نتیجے میں مشرقی ساحل کے بڑے شہروں میں درجہ حرارت ۳۸؍ درجہ سےبھی تجاوز کر گیا ہے،جس سے بجلی کے گرڈ پر دباؤ بڑھ گیا ہے اور صحت کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

امریکہ کی تقریباً نصف آبادی یعنی تقریباً ۱۶؍ کروڑ افراد ایک ’’انتہائی خطرناک‘‘ گرمی کی لہر کا سامنا کر رہی ہے۔ مشرقی ساحل پر نیویارک، فلاڈیلفیا اور واشنگٹن ڈی سی سمیت شہروں میں درجہ حرارت ۳۸؍ درجہ سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا ہے۔ امریکی نیشنل ویدر سروس نے خبردار کیا ہے کہ گرمی اور نمی کا یہ امتزاج شمال مشرق کے کچھ علاقوں میں ’’حرارت کا اشاریہ‘‘ (یعنی محسوس ہونے والی گرمی) کو ۴۳؍ درجہ تک پہنچا سکتا ہے۔ نیویارک شہر میں درجہ حرارت ۳۷؍ درجہ تک پہنچ گیا، جو ۲۰۱۲ء کے بعد شہر کا گرم ترین دن ہے۔ قریب ہی نیو جرسی کے شہر نیوارک میں ۳۹؍ اعشاریہ ۴؍ درجہ جبکہ فلاڈیلفیا میں ۳۸؍ درجہ درج کیا گیا۔
 این ڈبلیو ایس نے کہا کہ ’’اس قسم کی گرمی انتہائی خطرناک ہے اور اسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔‘‘انہوں نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ سخت جسمانی مشقت سے گریز کریں اور پانی کا استعمال برقرار رکھیں۔ گرمی کی وجہ سے نیویارک کے برونکس علاقے میں ۳۴؍ ہزار سے زائد گھروں کی بجلی منقطع ہو گئی۔ اس کے بعد توانائی فراہم کنندہ کمپنی کون ایڈیسن نے صارفین سے بجلی کا استعمال کم کرنے کی اپیل کی۔ کئی شہروں میں دوپہر تک عوامی مقامات تقریباً سنسان ہو گئے۔ واشنگٹن ڈی سی میں، نیشنل پارک سروس نے ’’علاقے میں انتہائی گرمی‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے واشنگٹن مانیومنٹ کو عوام کے لیے بند کر دیا۔ ٹرین کمپنی ایمٹریک نے انتہائی درجہ حرارت کی وجہ سے اپنے مشرقی ساحل کے راستوں پر ٹرینوں کی رفتار کم کرنے کا اعلان کیا ہے اور تاخیر کی پیشگوئی کی ہے۔  

یہ بھی پڑھئے: نیویارک میئر انتخابات: ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار ظہران ممدانی کی تاریخی جیت

واضح رہے کہ یہ انتہائی گرمی ’’ہیٹ ڈوم‘‘ نامی موسمیاتی مظہر کا حصہ ہے۔ یہ ایک ہائی پریشر سسٹم ہوتا ہے جو گرم ہوا کو زمینی سطح کے قریب روک لیتا ہے، جس سے کئی دنوں تک گرمی کی شدت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ماہرین موسمیات اور ماحولیات کا کہنا ہے کہ عالمی حدت (گلوبل وارمنگ) کی وجہ سے ایسے واقعات کی تعداد، دورانیہ اور شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سال ۲۰۲۴ء ریکارڈ کے مطابق دنیا بھر میں گرم ترین سال تھا، جبکہ ۲۰۲۵ءکے تین گرم ترین سالوں میں شامل ہونے کا امکان ہے۔  امریکہ میں موسم سے متعلقہ اموات کی سب سے بڑی وجہ انتہائی گرمی ہے، جو سمندری طوفانوں، سیلابوں اور طوفان بادو باراں (ٹورنیڈوز) سے بھی زیادہ جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK