جمعرات کوٹرمپ انتظامیہ نے آئی سی سی کے ججوں پر اسرائیل اور امریکہ کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کرنے پر پابندیاں لگا دیں۔ ججوں پر پابندیاں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا ردعمل ہے۔
EPAPER
Updated: June 06, 2025, 5:33 PM IST | Washington
جمعرات کوٹرمپ انتظامیہ نے آئی سی سی کے ججوں پر اسرائیل اور امریکہ کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کرنے پر پابندیاں لگا دیں۔ ججوں پر پابندیاں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا ردعمل ہے۔
ذرائع کے مطابق جمعرات کو ٹرمپ انتظامیہ نے عالمی فوجداری عدالت کی۴؍ ججوں پر پابندیاں عائد کیں۔ ججوں پر پابندیاں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا ردعمل ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کے مبینہ جنگی جرائم کا مقدمہ کھولنے کا فیصلہ بھی ججوں پر پابندیوں کا باعث بنا۔ چار ججوں میں سے دو، بیٹی ہولر (سلووینیا) اور رین الابینی-گانسو (بینن)، اُن کارروائیوں میں شریک رہیں جن کے نتیجے میں گزشتہ نومبر میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجامین نیتن یاہو کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری ہوا۔ باقی دو جج، پیرو کی لوث دیل کارمن ایبانیث کارنتھا اور یوگنڈا کی وسولومی بالونگی بوسا، اُن عدالتی کارروائیوں میں شامل رہیں جن کے نتیجے میں امریکی افواج کی جانب سے افغانستان میں جنگی جرائم کے الزامات کی چھان بین کی اجازت دی گئی۔ یہ دونوں ججوں ان مقدمات میں بھی شریک رہی ہیں جو اسرائیل سے متعلق ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: بچوں کے ایسے ۱۰؍ ناموں کی فہرست جاری جنہیں رکھنے پر پابندی ہے
رپورٹ کے مطابق پابندیوں کے تحت ان ججوں کو امریکہ میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ان کے امریکہ میں موجود تمام اثاثے منجمد کر دیئےجائیں گے۔ عالمی فوجداری عدالت کا کہنا ہے کہ وہ ججوں اور عدالتی عملے کے ساتھ ہیں۔ دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے عالمی فوجداری عدالت کو سیاست زدہ قرار دے دیا۔ امریکی وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت کے چاروں جج غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث رہی ہیں، ان ججوں نے امریکہ اور ہمارے اتحادی اسرائیل کو غیرقانونی طورپر نشانہ بنایا۔ امریکہ کے اس اقدام کو انسانی حقوق کے کارکنوں اور عالمی قانون کے ماہرین کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔