Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ: اسرائیل نے غزہ جنگ بندی کی نئی تجویز قبول کر لی ہے

Updated: May 30, 2025, 4:11 PM IST | Gaza

امریکہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ جنگ بندی کی نئی تجویز قبول کر لی ہے، جبکہ حماس کے مطابق موجودہ شکل میں یہ تجویز صرف غزہ میں `قتل و غارت اور قحط کا سلسلہ جاری رکھے گی، لیکن اس پر ابھی بات چیت جاری ہے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

  وائٹ ہاؤس نے جمعرات کو اعلان کیا کہ اسرائیل نے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے ساتھ امریکہ کی طرف سے پیش کردہ عارضی جنگ بندی کی نئی تجویز کو قبول کر لیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیوٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل نے نئی تجویز کی ’’تائید اور حمایت‘‘ کی ہے۔  الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، حماس نے کہا کہ تجویز ’’ابھی زیر بحث ہے‘‘لیکن موجودہ شکل میں یہ صرف غزہ میں ’’قتل و غارت اور قحط کے تسلسل‘‘ کا باعث بنے گی۔ حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار باسم نعیم نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ’’یہ ہماری عوام کے کسی بھی مطالبے کو پورا نہیں کرتی، جن میں سب سے اہم جنگ اور قحط کو روکنا ہے۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: نیتن یاہو کی پارٹی کے دفتر پر دھاوا، قیدیوں کی رہائی کیلئےاحتجاج

تجویز کی تفصیلات عوامی سطح پر جاری نہیں کی گئی ہیں، لیکن دی ٹائمز آف اسرائیل، جس نے اس منصوبے کی ایک کاپی کا جائزہ لیا، نے رپورٹ کیا کہ حماس۶۰؍ دن کی جنگ بندی کے دوران۱۰؍ زندہ اسرائیلی یرغمالوں کے ساتھ۱۸؍ دیگر کی لاشیں واپس کرے گا۔ بدلے میں، اسرائیل۱۲۵؍ فلسطینی قیدیوں کو جنہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے، ۲۰۲۳ءکے اکتوبر کے بعد سے حراست میں لیے گئے ۱۱۱۱؍ افراد کو رہا کرے گا اور۱۸۰؍ فلسطینیوں کی لاشیں واپس کرے گا۔ اسرائیلی دفاعی فوجیں بھی کچھ علاقوں سے انخلا کر لیں گی، جبکہ تفصیلات جاری مذاکرات کے دوران طے کی جائیں گی۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کا غاصبانہ فیصلہ، مزید یہودی بستیوں کی تعمیر کا اعلان

واضح رہے کہ اسرائیل کا غزہ پر فوجی حملہ اکتوبر ۲۰۲۳ءمیں شروع ہوا تھا ۔ اسرائیل اس وقت سے غزہ پر بے مثال فضائی اور زمینی حملے کر رہا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے پاس اب بھی یرغمال بنائے گئے تقریب ۲۰۰؍ افراد میں سے۵۸؍ افراد موجود ہیں۔ زیادہ تر دیگر یرغمال جنگ بندی کے دوران رہا کر دیے گئے تھے۔ اسرائیل نے انسانی امداد پر سخت پابندی بھی عائد کر رکھی ہے، جس کے بارے میں اقوام متحدہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس نے آبادی کو قحط کے کنارے پر پہنچا دیا ہے۔ اگرچہ ۱۹؍مئی کو پابندی میں جزوی طور پر نرمی کی گئی تھی، جس سے محدود امداد داخل ہونے دی گئی تھی، لیکن الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو غطریسنے اس مقدار کو فوری طور پر درکار مقدار کے مقابلے میں محض ’’چائے کا چمچہ ‘‘قرار دیا۔تاہم اس سے قبل جنوری کو نافذ ہونے والی جنگ بندی کو بحال کرنے کی کوششیں حماس اور اسرائیل کے درمیان بڑے اختلافات کی وجہ سے ناکام ہوگئی ہیں۔ تل ابیب کا مطالبہ ہے کہ فلسطینی عسکریت پسند گروپ ہتھیار ڈال دے، تحلیل ہو جائے اور تمام باقی یرغمالوں کو رہا کر دے، جبکہ حماس ہتھیار ڈالنے سے انکار کرتا ہے اور اصرار کرتا ہے کہ اسرائیل کو اپنی فوجیں واپس بلانی چاہئیں اور جنگ ختم کرنے پر رضامند ہونا چاہیے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK