پیر کو نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ اسرائیل، امریکہ کے ساتھ مل کر ایسے ممالک کی نشان دہی کر رہا ہے جو ”فلسطینیوں کو ایک بہتر مستقبل فراہم کر سکیں۔“
EPAPER
Updated: July 09, 2025, 7:03 PM IST | Washington/Tel Aviv
پیر کو نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ اسرائیل، امریکہ کے ساتھ مل کر ایسے ممالک کی نشان دہی کر رہا ہے جو ”فلسطینیوں کو ایک بہتر مستقبل فراہم کر سکیں۔“
حال ہی میں وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے غزہ سے بے دخل کئے جانے والے فلسطینیوں کی قسمت پر تبادلہ خیال کیا جس سے ممکنہ طور پر انہیں دوسرے ممالک میں منتقل کرنے کے منصوبوں پر گفتگو آگے بڑھی ہے۔ تاہم، امریکی حکام تفصیلات ظاہر نہیں کر رہے ہیں اور ان ممالک کے نام بتانے سے گریز کر رہے ہیں جو فلسطینیوں کو پناہ دینے پر غور کر رہے ہیں۔
ٹی آر ٹی ورلڈ کے ایک صحافی نے جب امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس سے براہ راست یہ پوچھا کہ جن ممالک میں فلسطینیوں کو منتقل کیا جاسکتا ہے، وہ مشرق وسطیٰ میں ہیں یا خطے سے باہر، تو انہوں نے کسی ملک کا نام نہیں لیا۔ اس کے بجائے انہوں نے جاری گفتگو کو "زیر بحث یا زیر غور خیالات کا حصہ" قرار دیا۔
یہ بھی پڑھئے: ’’غزہ کی آبادی کی جبری منتقلی کا اسرائیلی منصوبہ انسانیت کیخلاف جرم ہے‘‘
بروس نے کہا کہ یہ ”ایک حساس معاملہ ہے“ جیسے کہ صدر ٹرمپ نے نوٹ کیا ہے کہ ”غزہ پٹی میں [ایسا] ماحول نہیں جہاں کوئی پرامن یا محفوظ طریقے سے رہ سکے۔ اور دوبارہ تعمیر اور دوبارہ بنانے کیلئے، لوگوں کو محفوظ ہونا پڑے گا۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ان بات چیت کے ساتھ ہم کہاں پہنچتے ہیں، میں حتمی نتیجے پر بات نہیں کروں گی۔
واضح رہے کہ ان دنوں نیتن یاہو امریکہ کے کثیر روزہ دورے پر ہیں، جہاں وہ واشنگٹن ڈی سی میں امریکی حکام سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ پیر کو نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کے دوران کہا کہ اسرائیل، امریکہ کے ساتھ مل کر ایسے ممالک کی نشاندہی کر رہا ہے جو ”فلسطینیوں کو ایک بہتر مستقبل فراہم کر سکیں۔ میرا خیال ہے کہ ہم کئی ممالک کو تلاش کرنے کے قریب پہنچ رہے ہیں۔“
یہ بھی پڑھئے: اسپین:غزہ جارہےامدادی جہاز’ میڈلین‘ پر حملے کے حوالے سے نیتن یاہو کے خلاف تحقیق
ایک حیران کن تبدیلی
بروس نے نوٹ کیا کہ گزشتہ پانچ چھ ماہ میں ہم نے کئی تجربے کئے لیکن آپ جانتے ہیں کہ ان کے نتائج کیا رہے۔ انہوں نے منگل کو کابینی اجلاس میں امریکی اسٹیٹ سیکریٹری مارکو روبیو کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ یہ ’ایک حیران کن تبدیلی‘ رہی ہے۔۔۔ میں کسی ایک جنگ بندی کے لمحے کی نہیں، بلکہ رویوں اور ہماری توقعات میں تبدیلیوں کی بات کررہی ہوں۔
جب بروس سے پوچھا گیا کہ کیا کسی ملک نے فلسطینیوں کو پناہ دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے، یا کیا کوئی مخصوص تجاویز حتمی شکل دی گئی ہیں، تو انہوں نے کہا کہ ہمیں انتظار کرنا ہوگا کہ کون (اس منصوبے میں) شریک ہونے جا رہا ہے اور ہم لوگوں کیلئے اسے ایک بہتر مستقبل کیسے بنائیں گے۔
واضح رہے کہ یہ بیان اسرائیل کے غزہ کیلئے طویل المدتی اہداف اور اس کی بے گھر آبادی کی قسمت کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات کے درمیان سامنے آیا ہے۔ اس سال کے شروع میں، ٹرمپ نے فلسطینیوں کو منتقل کرنے اور غزہ کو ”مشرق وسطیٰ کا سیاحتی مقام“ بنانے کیلئے اس پر قبضہ کرنے کا خیال پیش کیا تھا۔ فلسطینیوں نے اس تجویز کی سخت مذمت کی اور اپنے گھروں کو کبھی نہ چھوڑنے کا عہد کیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس منصوبے کو ”نسلی صفائی“ قرار دیا ہے۔