Updated: October 29, 2025, 6:58 PM IST
| Washington
امریکہ میں جج نے شٹ ڈاؤن کے دوران غیر معینہ مدت کیلئے ٹرمپ انتظامیہ کو وفاقی ملازمین کوبرطرف کرنے سے روک دیا، سان فرانسسکو میں واقع ڈسٹرکٹ کورٹ کی جج سوسن السٹن نے منگل کو عارضی پابندی میں توسیع کرتے ہوئے یہ فیصلہ دیا، جبکہ یہ پابندی بدھ کو ختم ہونے والی تھی۔
امریکہ میں جج نے شٹ ڈاؤن کے دوران غیر معینہ مدت کیلئے ٹرمپ انتظامیہ کو وفاقی ملازمین کوبرطرف کرنے سے روک دیا، سان فرانسسکو میں واقع ڈسٹرکٹ کورٹ کی جج سوسن السٹن نے منگل کو عارضی پابندی میں توسیع کرتے ہوئے یہ فیصلہ دیا، جبکہ یہ پابندی بدھ کو ختم ہونے والی تھی۔ السٹن کے نئے فیصلے کے مطابق، صدر ڈونالڈ ٹرمپ پر یہ پابندی غیر معینہ مدت کے لیے عائد کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی وفاقی ملازم کو اس وقت تک برطرف نہیں کر سکتے جب تک کہ عدالت میں صدارتی اختیار کے حوالے سے مقدمہ کا فیصلہ نہیں ہو جاتا۔ واضح رہے کہ عدالتی دستاویزات کے مطابق، یکم اکتوبر سے شروع ہونے والے شٹ ڈاؤن کے بعد سے کم از کم۴۲۰۰؍ وفاقی ملازمین کو برطرفی کے نوٹس موصول ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ شٹ ڈاؤن: لاکھوں امریکیوں کو خوراک اور پری اسکول کی امداد میں کٹوتی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے
جج السٹن، جنہیں صدر بل کلنٹن نے۱۹۹۵ء میں نامزد کیا تھا، کا کہنا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ ثبوت آخرکار اس دلیل کی تائید کریں گے کہ بڑے پیمانے پر برطرفی غیر قانونی تھیں اور صدارتی اختیارات کا بےجا استعمال تھا۔نئے حکم نامے کے تحت، وفاقی اداروں پر ملازمین کو برطرف کرنے یا نئے برطرفی نوٹس جاری کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔تاہم اس حکم نامے سے پہلے بھیجے گئے نوٹس اس کے دائرہ کار میں نہیں آتے۔دریں اثناء مزدور یونینوں نے ان برطرفیوں کو روکنے کے لیے مقدمہ دائر کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ملازمین کو سزا دینے اور کانگریس پر شٹ ڈاؤن ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کیلئے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کر رہی ہے۔
اس سے قبل منگل کوحکومت کو سینیٹ میں رپبلکن کے حمایت یافتہ فنڈنگ بل کو پاس کرانے میں ۱۳؍ویں بار ناکامی ہوئی،اور یہ بل محض ۶؍ ووٹوں کی کمی سے پاس ہونے میں ناکام رہا۔جبکہ نائب صدر ڈی جے وینس کیپٹل ہل میںرپبلکن سینیٹ سے دوپہر کے کھانے پر ملاقات کرنے والے ہیں، تاہم رپبلکن اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ دوران شٹ ڈاؤن سپلیمینٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام کی فنڈنگ کیلئے اقدامات آگے بڑھانا چاہئے۔ مزید برآں وفاقی ملازمین نے پہلے ہی تنخواہ کھو چکے ہیں، اور مستقبل کی ادائیگی، بشمول فوجی تنخواہوں کے پر خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی قرضوں کی سطح صدی میں پہلی بار یونان اور اٹلی سے بھی زیادہ ہوجائے گی: آئی ایم ایف کا انتباہ
بعد ازاں ٹرمپ کے وکلاء کا مؤقف ہے کہ صدر کو وفاقی ملازمین میں کمی کا وسیع اختیار حاصل ہے، جس کا انہوں نے اپنی۲۰۲۴ء کی صدارتی مہم کے دوران عہد کیا تھا۔اسسٹنٹ یو ایس اٹارنی مائیکل ویلچک نے ایک بیان میں کہا، ’’امریکی عوام نے ایسے شخص کو منتخب کیا جو سب سے بڑھ کر ملازمین کو برطرف کرنےکے لیے جانا جاتا ہے، اورعوام نے درحقیقت اسی لیے ووٹ دیا تھا۔یہ بات ذہن نشین رہے کہ موجودہ حکومتی شٹ ڈاؤن امریکی تاریخ کا دوسرا طویل ترین شٹ ڈاؤن ہے، جس میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکن ،حکومت کو دوبارہ کھولنےکیلئے اپنے مطالبات پر سمجھوتہ کرنےکو تیار نہیں ہیں۔